کبھی کبھی مجھے اتنی ازیت محسوس ہوتی ہے کہ کھلی ہوا میں بھی مجھے سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے آنکھوں کی جلن برداشت سے باہر ہوجاتی ہے اور میں آنکھ بند کیئے ہاتھوں میں سر رکھے زخم سے چور پرندے کی طرح تڑپتی رہتی ہوں پھر میں سوچتی ہوں کہ ایک دن میں اس اذیت سے باہر نکلونگی بہت جلد میں کوشش کررہی ہوں میری کوشش کو کامیابی بہت جلد ملے گی یہ زندگی کا لمحہ ہے بس زرا سا کہ گزارنا ہے آگے اچھے لمحات ہونگے مجے بس حوصلہ رکھنا ہے میں اپنی ہتھیلی آنکھوں پہ پھیر کر کچھ دیر خالی زہن سے بیٹھی رہتی ہوں میری چیخیں میرے اندر دبتی رہنگی جب تک صبر آ نہیں جاتا۔۔۔!😔💔
میں نے پوچھا تھا کہ اظہار نہیں ہو سکتا؟ دل پکارا کہ خبردار ، نہیں ہو سکتا جس سے پوچھیں تیرے بارے میں یہی کہتا ہے خوبصورت ہے ، وفادار نہیں ہو سکتا اک محبت تو کئ بار بھی ہو سکتی ہے ایک ہی شخص کئ بار نہیں ہو سکتا اسکو چھونے کی سہولت تو میسر ہے مگر میں محبت کا گنہگار نہیں ہو سکتا اس لیئے چاہتا ہوں تیری پلک پر ہونا میں کہیں اور نمودار نہیں ہو سکتا عباس تابش
گلاس اٹھاؤ ، اٹھا لیا ، زمین پر مارو ، مار لیا۔۔۔؟؟ کیا گلاس ٹوٹ گیا۔۔۔؟؟؟ ہاں گلاس سے بولو " سوری " گلاس جڑ گیا؟ نہیں ۔۔۔ دل بھی نہیں جڑتے یارا ۔۔۔۔💔🙁