میں اس امید پہ ڈوبا کہ تو بچا لے گا اب اس کے بعد مرا امتحان کیا لے گا یہ ایک میلہ ہے وعدہ کسی سے کیا لے گا ڈھلے گا دن تو ہر اک اپنا راستہ لے گا میں بجھ گیا تو ہمیشہ کو بجھ ہی جاؤں گا کوئی چراغ نہیں ہوں کہ پھر جلا لے گا کلیجہ چاہئے دشمن سے دشمنی کے لئے جو بے عمل ہے وہ بدلہ کسی سے کیا لے گا میں اس کا ہو نہیں سکتا بتا نہ دینا اسے لکیریں ہاتھ کی اپنی وہ سب جلا لے گا ہزار توڑ کے آ جاؤں اس سے رشتہ وسیمؔ میں جانتا ہوں وہ جب چاہے گا بلا لے گا
کیا سوچتے رہتے ہو _______سدا رات گئے تک کس قرض کو کرتے ہو ______ ادا رات گئے تک آ طور پہ چلتے ہیں ______ ابھی رات ہے باقی شاید ہمیں مل جائے ______ خدا رات گئے تک تھک ہار کے آ بیٹھا ہے _______ دہلیز پر تیری دیدار کا محسن ہے ________گدا رات گئے تک یہ کون ہے؟ یوسف سا __ حسین ڈھونڈ رہا ہے یعقوب کوئی محو ________ ندا رات گئے تک شمع تیری آمد کو ______جلائی تھی سر شام ہوتے رہے پروانے _________ فدا رات گئے تک کچھ عالم تنہائی میں _کچھ اشکوں نے دیا ساتھ آنکھیں رہیں سیلاب ________ زدہ رات گئے تک محسن کو شب وصل ملا ______جام بمشکل ہو پائے نہ پھر دونوں _____ جدا رات گئے تک ______________________