کیسے کہیں کہ جان سے پیارا نہیں رہا یہ اور بات اب وہ ہمارا نہیں رہا آنسو ترے بھی خشک ہوئے اور میرے بھی نم اب کسی ندی کا کنارا نہیں رہا کچھ دن تمہارے لوٹ کے آنے کی آس تھی اب اس امید کا بھی سہارا نہیں رہا رستے مہہ و نجوم کے تبدیل ہو گئے ان کھڑکیوں میں ایک بھی تارا نہیں رہا سمجھے تھے دوسروں سے بہت مختلف تجھے کیا مان لیں کہ تو بھی ہمارا نہیں رہا ہاتھوں پہ بجھ گئی ہے مقدر کی کہکشاں یا راکھ ہو گیا وہ ستارا نہیں رہا تم اعتبار اس کے لیے کیوں اداس ہو اک شخص جو کبھی بھی تمہارا نہیں رہا اعتبار ساجد۔
کبھی زندگی کا نام ھیں محبت کبھی موت کا پیغام ھیں محبت کبھی محبت سے ملتی ھیں خوشی کبھی غــم کا شام ھیں مـــــــحبت کبھی محبت آنسؤں کی بارش ھیں کبھی ہنســـی کا جام ھیں محبت کبھی ھیں محبت دل کی جلن کبھی دل کا آرام ھیں محبت کبھی محبت ھیں ملن کا روپ کبھی تنہائی کا نام ھیں محبت کبھی محبت سے ھیں بدنام زندگی کبھی زندگی کہتی ھیں کہ میرا نام ھیں محبت 💞🌺