دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے ویراں ہے مے کدہ خم و ساغر اداس ہیں تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے اک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دن دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔ مت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے
تیرے قریب آکے بڑی الجھنوں میں ہوں میں دشمنوں میں ہوں کہ ترے دوستوں میں ہوں مجھ سے گریز پا ہے تو ہرراستہ بدل میں سنگ راہ ہوں تو سبھی راستوں میں ہوں تو آچکا ہے سطح پہ کب سے خبر نہیں بے درد میں ابھی انہیں گہرائیوں میں ہوں اے یارِ خوش دیار تجھے کیا خبر کہ میں کب سے اداسیوں کے گھنے جنگلوں میں ہوں تو لُوٹ کر بھی اہلِ تمناکوخوش نہیں میں لُٹ کے بھی وفا کے انہیں قافلوں میں ہوں بدلا نہ میرے بعد بھی موضوعِ گفتگو میں جاچکا ہوں پھر بھی تری محفلوں میں ہوں مجھ سے بچھڑ کے توبھی تو روئے گا عمر بھر یہ سوچ لے کہ میں بھی تری خواہشوں میں ہوں تو ہنس رہا ہے مجھ پہ مرا حال دیکھ کر اور پھر بھی میں شریک ترے قہقہوں میں ہوں خود بھی مثالِ لالۂِ صحرا لہولہو اور خود فراز اپنے تماشائیوں میں ہوں
تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو میں دل کسی سے لگا لوں اگر اجازت ہو تمہارے بعد بھلا کیا ہیں وعدہ پیماں بس اپنا وقت گنوا لوں اگر اجازت ہو تمہارے ہجر کی شب ہائے کار میں جاناں کوئی چراغ جلا لوں اگر اجازت ہو کسے ہے خواہشِ مرہم گری مگر پھر بھی میں اپنے زخم دکھا لوں اگر اجازت ہو تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ابھی کچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain