فراقِ يار كى بارش ملال كا موسم ہمارے شہر ميں اترا كمال كا موسم . بہت دنوں سے ميرے ذہن کے دريچوں ميں ٹهہر گيا ہے تمہارے خيال كا موسم . جو بے يقين ہو بہاريں اجڑ بهى سكتى ہيں تو آ کے ديكھ لے ميرے زوال كا موسم . محبتيں بهى تيرى دهوپ چهاؤں جيسى ہيں كبهى يہ ہجر كبهى يہ وصال كا موسم . كوئى ملا ہى نہيں جسے يہ سونپتے محسن ہم اپنے خواب كى خوشبو اور خيال كا موسم
وہ جذبوں کی تجارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ۔ اسے ہنسنے کی عادت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ۔ مجھے اس نے کہا آؤ نئی دنیا بساتے ہیں ۔ اسے سوجھی شرارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ۔ ہمیشہ اسکی آنکھوں میں دھنک سے رنگ ہوتے تھے ۔ یہ اسکی عام حالت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ۔ وہ میرے پاس بیٹھا دیر تک غزلیں میری سنتا ۔ اسے خود سے محبت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ۔ میرے کاندھے پہ سر رکھ کے کہیں پہ کھو گیا تھا وہ ۔ یہ اک وقتی عنائیت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
شاید اُسے عزیز تھیں آنکھیں مری بہت.. وہ میرے نام اپنی بصارت بھی کر گیا. . . . محسن یہ دِل کہ اُس سے بچھڑتا نہ تھا کبھی. آج اُس کو بھولنے کی جسارت بھی کر گیا