اب کیا خلاصہ بتائیں اپنی حالتِ زار کا تم کو . کہ ہم ایسے ہیں جیسےجلے ہوۓ خط ہوتے ہیں . مجھے یقیں تھا وہ واقف مرے احساس سے ہے . پھر اُس نے بتایا کہ اندازے غلط ہوتے ہیں
کہانی ٹھیک بنتی ہے نظارے ٹھیک مِلتے ہیں عموماً وقت اچھا ہو تو سارے ٹھیک ملتے ہیں . . . ہمیں جو مِلا اپنا وہی ڈسنے مِیں ماہر تھا ناجانے کیسے لوگوں کو سہارے ٹھیک مِلتے ہیں