.
ایسا بھی کیا فریب کہ اَن بَن کے باوجود..
.
.
.
اس نے کہا کہ دیکھ ، مجھے دیکھنا
پڑا
عزت نفس سے ہر حرف کو اونچا رکھو
.
.
اپنی آواز نہیں، ظرف کو اونچا رکھو
بارش کی برستی بوندوں نے جب دستک دی دروازے پر
.
محسوس ہوا تم آۓ ہو انداز تمہارے جیسا تھا
.
ہوا کے ہلکی جھونکے کی جب آہٹ پائی کھڑکی پر
.
محسوس ہوا تم گزرے ہو احساس تمہارے جیسا تھا
.
میں نے گرتی بوندوں کو روکنا چاہا ہاتھوں پر
.
اک سرد سا پھر احساس ہوا ،وہ لمس تمہارے جیسا تھا
.
تنہا چلا پھر میں بارش میں ،تب اک جھونکے نے ساتھ دیا
.
میں سمجھا تم ہو ساتھ میرے ،وہ ساتھ تمہارے جیسا تھا
.
پھر رک گئی وہ بارش بھی رہی نا باقی آہٹ بھی
.
میں سمجھا مجھے تم چھوڑ گئے ،انداز تمہارے جیسا تھا
پھر اس کے بعد تنہائی کے دُکھ بھی جھیلنے ھوں گے..
یہی ڈر تھا رفاقت کے ھر اِک اِمکان سے پہلے
.
.
مناسب ھے کہ اپنے راستے تبدیل کر لیں ھم.
.کسِی اُلجھن ، کسِی تلخی ، کسِی خلجان سے پہلے
درویش طبیعت مجھے. وِرثے میں ملی ہے
میں ٹھیک، غلط، اچھا، بُرا، کچھ نہیں کہتا.
.
.
.
اے نیک مَنْش میری نہیں.فکر کر اپنی.
اُجڑے ہوئے لوگوں کو خدا کچھ نہیں کہتا
ڈھونڈ لیجے نہ ذرا پھر سے خدارا ہم کو
.
.
.
.
آپ ہوتے ہیں تو ہوتا ہے سہارا ہم کو
اے زندگی بتا کہ سر جادہ، شتاب
.
.
.
یہ کون کھو گیا ہے کسے ڈھونڈتی ہوں میں






پھر یوں ہوا کہ بات جدائی تک آگئی .
خود کو ترے مزاج میں ڈھالا نہیں گیا
۔
۔
۔
تو نے کہا تو تیری تمنا بھی چھوڑ دی
تیری کسی بھی بات کو ٹالا نہیں گیا
بچھڑے تو جیسے ذہن معطل سا ہو گیا.
شہر سخن بحال تجھے دیکھ کر ہوا.
.
.
پھر لوگ أ گئے میرا ماضی کریدنے
پھر مجھ سے اک سوال تجھے دیکھ کر ہوا
میں دیر کروں تو خدشات لاحق رہیں اس کو.
.
.
.
نظر نا آؤں میں ، تو پریشان ہوا کرے
کوئی۔
I wish i was better at telling people how i really feel.
. its killing me inside..
پیشانیٔ حیات پہ کچھ ایسے بل پڑے. . .
ہنسنے کو دل نے چاہا تو آنسو نکل پڑے.
. رہنے دو مت بجھاؤ مرے آنسوؤں کی آگ. .
اس کشمکش میں آپ کا دامن نہ جل پڑے
. . . ہنس ہنس کے پی رہا ہوں اسی طرح اشک غم.
. . یوں دوسرا پیے تو کلیجہ نکل پڑے. .
. نشترؔ وہ اہل عشق بھی ہیں کتنے تنگ نظر
. . . ان کی زبان نام مرا سن کے جل پڑے


submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain