وہ جذبوں کی تجارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ۔ اسے ہنسنے کی عادت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ۔ مجھے اس نے کہا آؤ نئی دنیا بساتے ہیں ۔ اسے سوجھی شرارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ۔ ہمیشہ اسکی آنکھوں میں دھنک سے رنگ ہوتے تھے ۔ یہ اسکی عام حالت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ۔ وہ میرے پاس بیٹھا دیر تک غزلیں میری سنتا ۔ اسے خود سے محبت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ۔ میرے کاندھے پہ سر رکھ کے کہیں پہ کھو گیا تھا وہ ۔ یہ اک وقتی عنائیت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
شاید اُسے عزیز تھیں آنکھیں مری بہت.. وہ میرے نام اپنی بصارت بھی کر گیا. . . . محسن یہ دِل کہ اُس سے بچھڑتا نہ تھا کبھی. آج اُس کو بھولنے کی جسارت بھی کر گیا
ایسے عالم میں گزاری کہ گزاری نہ گئی.. . زندگی ہم سے کسی طور سنواری نہ گئی. . تجھ سے بچھڑے ہیں مگر عشق کہاں ختم ہوا. . یہ وہ جیتی ہوئی بازی ہے جو ہاری نہ گئی. . تو ہے وہ خواب جو آنکھوں سے اتارا نہ گیا. . . .تو وہ خواہش ہے جو ہم سے کبھی ماری نہ گئی