وہی بے ربط یارانے ، وہی فنکاریاں اُس کی؛
بڑا بے چین کرتی ہیں ، تعلق داریاں اُس کی.!!
"محبت" کر کے بھی اس نے بدلی نہیں عادت؛
نہ رنجشیں اچھی اُس کی،نہ ہی یاریاں اُس کی.!!
کہاں تک ساتھ چل سکتے تھے ، ہم کہانی میں؛
ادھر میری جنوں خیزی،اُدھر بیزاریاں اُس کی.!!
اَیسا کوئی بِھی شَخص، دل کا مَکیں نَہ ہو
جَو ہَر جگہ پہ ہوتے ہُوئے بھی کَہیں نَہ ہو.
حَسرت سے سَوچتے ہیں تُجھے دیکھ کر یہ ہم
بَندہ وَفـا پَرَست ہو, چـاھے حَسِیـں نَہ ہو.
غم زیادہ ہیں سو اک اور جنم لوں گا میں
ایک چکّر میں یہ سامان کہاں جائے گا
جس طرح پیار سے وہ دیکھ رہا ہے مجھ کو
میرا دُنیا کی طرف دھیان کہاں جائے گا
تذکیراظہر
پھر وہی خوش گماں طبیعت ، اُف
تجربہ کچھ نہیں سِکھاتا کیا ؟
ہے برا ایک دن تو اچھا ایک
کیا کوئی روتا ، مسکراتا کیا
صائمہ آفتاب
دل گوارا نہیں کرتا ہے شکست امید
ہر تغافل پہ نوازش کا گماں ہوتا ہے
روش صدیقی
سال، ہر سال بدل جاتا ہے
دل جو بدلے تو کوئی بات بنے
عباس علی عباسؔ
سکوت شب میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیم وا دریچوں سے جھانکتی چاندنی
وعدہ ہے تجھ سے
2024
میں میرا نام و نشان تک نہ پاؤں گے
تم بس ڈھونڈتے رہ جاؤں گے ۔۔
رات چپکے سے دسمبر نے یہ سر گوشی کی
پھر سے اک بار رلادوں تجھے جاتے جاتے
ٹھوکر لگی تو خود کو سنبھالا ہے آپ ہی
ہم نے کبھی کسی کا سہارا نہیں لیا
اُمیدِ عشق باندھ لی اک ایسے شخص سے
جس نے کبھی بھی نام ہمارا نہیں لیا
عمر نوناری
گزشتہ رات تیری یاد بھی نہیں آئی
اس برس کا یہ میرا آخری خسارہ تھا
عثمان گکھڑ
ہم بھی باندھیں گے تیرے عشق میں احرامِ جنوں
ہم بھی دیکھیں گے تماشہ تیری لیلائی کا
بیدم شاہ وارثی
بن بلاۓ آ جاتا ہے سوال نہیں کرتا
کیوں تیرا خیال میرا خیال نہیں کرتا
ہوا کے دوش پہ سندیس بھیجنے والے!
اداس ہیں تجھے پردیس بھیجنے والے
خواب خواب آنکھیں ہوں
اور دِن نِکل آئے
کِس قدر اذیّت ہے!!
شوزب حکیم
ایک تولہ وصل تو ممکن نہیں
ایک رتی پہ گزارہ کیجیے 😌
دیکھیے وہ آن لائن ہے
سبز بتی پہ گزارہ کیجیے 🔥
جس کو دیکھو کال یا تصویر کے چکر میں ھے
عشق بھی تعویذ والے پیر کے چکر میں ھے
ہوش میں مجنوں ملے گا جھنگ کے بازار میں
چھوڑ کر لیلیٰ کو اب وہ ہیر کے چکر میں ھے

سُنو
جب خُوشبوئیں اعلان کرتی ہیں
کسی کے لوٹ آنے کا
تو پھر لفظوں میں کیسے لکھ سکیں گے
اس کی آمد کی کہانی کو
وفا کی حکمرانی کو
سُنو، تم بھی ذرا دیکھو
محّبت کی دُعائیں مانگتی شب نے
نئے اِک سُرخرو دن کے سُہانے خواب
دیکھے ہیں
یہ کیسا خُوشنما احساس ہے
آئندہ برسوں میں
ہر اِک موسم ، ہر اک دن کی دھنک
کرنوں کو
ہم اِک ساتھ برتیں گے
سُنو، یہ خُوشبوئیں اعلان کرتی ہیں

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain