گلابوں کو نہیں آیا ابھی تک اس طرح کھلنا تجھے سوچنے سے جس طرح میرا چہرا کھل جاتا ہے

آئینے کو بھی حیرت میں ڈال دیتا ہے کسی کسی کو خدا یہ کمال دیتا ہے
اپنے گورے رنگ پے اتنا غرور نہ کرو صاحب ہم نے دودھ سے زیادہ چاۓ کے شوقین دیکھے ہیں
تم جو ہنستے ہو تو پھولوں کی ادا لگتے ہو اور جو چلتے ہو تو بادصباء لگتے ہو۔۔۔
بات تیری نہیں سنی میں نے دھیان میرا تیرے لبوں پہ تھا
خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آہی جاتی ہیں قدم چن چن کے رکھتے ہیں پر کمر بل کھا ہی جاتی ہیں
شوخی شباب حسن تبسم حیا کے ساتھ دل لے لیا ہے آپ نے کس کس ادا کے ساتھ..
کلیاں جو کھلی گلاب کی صورت نظر آئی جناب کی پھولوں سے میری کیا بنے گی پھول جیسی صورت ہے میرے یار کی
ہیں تو لاکھوں جہاں میں خوبصورت انساں مگر میرا محبوب سب سے جدا حسن رکھتا ہے
وہ تعلق نا رکھے گا کبھی میخانے سے جس نے پی لی ہو تیری آنکھ کی پیمانے سے
اس کو پردے کا تردد نہیں کرنا پڑتا ایسا چہرہ ہے کہ دیکھیں تو حیا آتی ہے
رخ پہ لہراتی ہیں کبھی شانوں سےالجھ پڑتی ہیں تونےزلفوں کوبہت سرپہ چڑھا رکھا ہے
معصوم چہرہ آنکھوں میں شرارت کیسے ممکن کوئی دیکھے اور فدا نہ ہو

کمال جچتا ہے یہ اس ستم گر پر غرور بنایا گیا ہو جیسے انہی کے لئے
یہ ادا یہ شوخیاں رخسار ولب کی سرخیاں آئینہ شرما گیا تیرے سنور جانے کے بعد


���������������� سن کے تیرا نام آنکھیں کھول دیتا تھا کوئی آج تیرا نام لے کے کوئی غافل ہو گیا ����������������
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain