محبت ہار کے جینا بہت مشکل ہوتا ہے
اسے بس اتنا بتا دینا بھرم توڑا نہیں کرتے
اس سے پہلے کہ خواب مانگتا وہ
میں نے آنکھیں نکال کر رکھ دیں
پرندہ جب کسی تنہا شجر پر چہچہاتا ہے
اکیلے پن کی وحشت سے شجر وہ سوکھ جاتا ہے
روز اک نیا بہانہ تلاش کرتا ہوں
اپنے لیے ایک خزانہ تلاش کرتا ہوں
دوست میں روز بھول جاتا ہوں خود کو
میرے دکھ درد کو ناپے ایسا پیمانہ تلاش کرتا ہوں
تجھ کو کیا بتاوں اپنے بارے میں فدا
فکر دنیا سے آزاد ایسا زمانہ تلاش کرتا ہوں



Bohat Arsa Hova Ik Din
Btaya Tha Mujhe Us Ne,
Banana Kuch Nahi Aata
Agar Main Kuch Banati Hun,
To Bas Chaye Banati Hun,
Piyo Gy Naa???
Or Main Is Baat Par Muskurata Hi Rehta Tha,
Keh Banana Kuch Nahi Aata!
Banati Ho To Bas Chaye,
Mujhe Chaye Se Uljhan Hai,
Nahi Peeta Nahi Peeta!
Or Ab Is Baat Ko Guzre
Zamane Ho Gaye Kitny...
Nahi Maloum Mujhko Keh
Wo Kaisi Hai Kahan Par Hai,
Magar Ab Chaye Peeta Hun,
Bari Kasrat Se Peeta Hun
Bari Hasrat Se Peeta Hun...!
دونوں ہی اپنے قبیلے کے مان تھے۔۔
رسموں سے ڈر گۓ بغاوت نہ کرسکے۔۔
لحاظ عشق نہ ہوتا تو تجھ سے رنشیں ہوتی۔۔
شکایت صرف اتنی ہے کہ تو سمجھا نہیں مجھکو۔۔
کیا بولا تنگ ہو گے ہو مجھ سے۔۔
ہاہاہاہا میں بھی تنگ ہوں مجھ سے۔
ایک روز بادشاہ شکار کے لئے اپنے علاقے سے دور نکل گیا اور جنگل میں ایسی علاقے میں چلا گیاجہاں پر ایسے لوگ رھتے تھے کہ وہ لوگ سال میں ایک آدمی کی قربانی دیتے تھے انہوں نے باشاہ کو پکڑلیا جب اس کو زبح کرنے لگے تو انہوں نے دیکھا بادشاہ کی انگلی کٹی ھوی ھے انہوں نے بادشاہ کو چھوڑ دیا کہ ھم ایسے شخص کو قربان نہیں کرتے جو عیب دار ہو اس وجہ سے انہوں نے بادشاہ کو چھوڑ دیا
بادشاہ واپس آتا ھے وزیر سے بہت خوش ھوتا ھے اس کو بلاتا ھے اور کہتا ھے واقعی اللہ کے ھرکام اللہ کی کوی بہتری ھوتی ھے میری انگلی کٹی تھی میری جان بچ گئی جب میں نے تمہیں جیل میں ڈالا اس وقت بھی تم نے یہی کہا
تمہارے جیل جانے میں کیا بہتری تھی؟
وزیر کہتا ھے اگر میں جیل میں نہ ھوتا آپ نے مجھے شکار پر لے کر جانا تھا آپ کی انگلی کٹی تھی آپ کو انہوں نے چھوڑ دینا تھا اور مجھے قربان کرتے۔
─•••─
.ایک بادشاہ تھا وہ جو بھی بات کرتا تو وزیر کہتا اسی میں کوی بہتری ھو گی۔
.ایک دفعہ بادشاہ کی انگلی کٹ گئی وزیر نے کہا اس میں اللہ کی کوی بہتری ھوگی بادشاہ کو بہت غصہ آیا کہ میری انگلی کٹ گئی ھےاور تم کہہ رھے ھو کہ اسمیں بھی اللہ کی کوی بہتری ھوگی۔
.بادشاہ نے وزیر کو جیل میں ڈال دیا تو پھر بھی وزیر نے کہا کہ اس میں بھی اللہ کی کوئی بہتری ھوگی بادشاہ کو بڑا غصہ آیا۔
.
ایک روز بادشاہ شکار کے لئے اپنے علاقے سے دور نکل گیا اور جنگل میں ایسی علاقے میں چلا گیاجہاں پر ایسے لوگ رھتے تھے کہ وہ لوگ سال میں ایک آدمی کی قربانی دیتے تھے انہوں نے باشاہ کو پکڑلیا جب اس کو زبح کرنے لگے تو انہوں نے دیکھا بادشاہ کی انگلی کٹی ھوی ھے انہوں نے بادشاہ کو چھوڑ دیا کہ ھم ایسے شخص کو قربان نہیں کرتے جو عیب دار ہو اس وجہ سے انہوں نے بادشاہ کو چھوڑ دیا۔
جو آدمی کہتا ہے کہ زندگی تو بہت اچھی ہے، الله کا بڑا فضل ہو رہا ہے *لیکن*...
جس نے *"لیکن"* لگا لیا اسے سکون نہ ملا۔
" زندگی میں بہت مہربانی ہے، الله کا بڑا فضل ہوگیا، پہلے سے بہت آرام ہے، بڑے اچھے حالات ہیں *لیکن* ۔۔۔۔۔"
یہ *"لیکن"* بے سکونی کا نام ہے۔
*"اگر مگر"* بے سکونی کا نام ہے۔
*"کاش"* بے سکونی کا نام ہے۔
اور *"I wish"* بے سکونی کا نام ہے،
اور *"Had it been so"* *"اگر ایسا ہوجاتا"* بے سکونی کا نام ہے۔
اور *"Otherwise"* بے سکونی کا نام ہے۔
اور *"if"* جو ہے وہ بے سکونی کا نام ہے۔
اور *"But"* بے سکونی کا نام ہے۔
یہ سب بے سکونی کی علامات ہیں اور بے سکون زندگی *مشروط* زندگی ہے۔
شرطوں سے بھری ہوٸى زندگی ہے۔
تو یہ کہنا بے سکونی ہے کہ *"کاش ایسا ہوتا"*
نہیں تیری بددعا کا کیا دھرا ہے۔
جب لوگوں نے ضد کی تو فقیر نے کہا کہ اصل بات پوچھتے ہو تو میں نے کوئی بددعا نہیں کی، یہ یاروں یاروں کی لڑائی ہے.لوگوں نے کہا کہ وہ کیا؟ فقیر نے کہا کہ جب میں گزر رہا تھا اور میرے پاؤں سے چھینٹا اڑا اور اس عورت کے لباس پر پڑا تو اس کے یار کو غصہ آیا، اس نے مجھے مارا تو پھر میرے یار کو بھی غصہ آگیا
اور کہا
مالک تو بھی بڑا بے نیاز ہے، کہیں سے دودھ پلواتا ہے اور کہیں سے تھپڑ مرواتا ہے.. یہ کہہ کر فقیر آگے چل پڑا،
فاحشہ عورت چھت پر جارہی ہوتی ہے تو اس کا پاؤں پھسلتا ہے اور زمین پر سر کے بل گر جاتی ہے، اس کو ایسی شدید چوٹ لگتی ہے کہ موقع پر ہی فوت ہوجاتی ہے۔
شور مچ گیا کہ فقیر نے آسمان کی طرف منہ کر کے بدعا دی تھی، جس کی وجہ سے یہ قیمتی جان چلی گئی
فقیر ابھی بازار کے دوسرے کونے تک نہیں پہنچ پائے تھے کہ لوگوں نے فقیر کو پکڑ لیا اور کہا کہ بڑے فقیر بنے پھرتے ہو، حوصلہ بھی نہیں رکھتے ہو
فقیرنے کہا کہ کیا ہوا میاں؟ لوگوں نے کہا کہ تم نے بددعا دی اور عورت کی جان چلی گئی
فقیرنے کہا کہ واللہ میں نے تو کوئی بددعا نہیں دی تو لوگوں نے ضد کی اور کہا کہ نہیں تیری بددعا کا کیا دھرا ہے۔
*اللّه والے کی کہانی*
بغداد کے بازار میں ایک حلوائی صبح صبح اپنی دکان سجا رہا تھا کہ ایک فقیر آنکلا تو دکاندار نے کہا کہ باباجی آؤ بیٹھوفقیر بیٹھ گیا تو حلوائی نے گرم گرم دودھ فقیر کو پیش کیا. فقیر نے دودھ پی کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور اس حلوائی کو کہا کہ بھائی تیرا شکریہ اور یہ کہہ کرفقیرچل پڑا۔
بازار میں ایک فاحشہ عورت اپنے دوست کے ساتھ سیڑھیوں پر بیٹھ کر موسم کا لطف لے رہی تھی۔ ہلکی ہلکی بوندا باندی ہو رہی تھی، بازار میں کیچڑ تھا، فقیر اپنی موج میں بازار سے گزر رہا تھا کہ فقیر کے چلنے سے ایک چھینٹا اڑا اورفاحشہ عورت کے لباس پر گر گیا۔ جب یہ منظر فاحشہ عورت کے دوست نے دیکھا تو اسے بہت غصہ آیا۔ وہ اٹھا اور فقیر کے منہ پرتھپڑ مارا اور کہا کہ فقیر بنے پھرتے ہو، چلنے پھرنے کی تمیز نہیں؟
فقیر نے ہنس کر آسمان کی طرف دیکھا اور کہا
کون سچا نکلا ہے محبت میں آج تک۔۔
تو بھی وہی اور بھی وہی ہم نے مرنا ہی سہی
اب نہیں ہونی مجھ سے محبت ۔۔
دل میرا اب کہیں پتھر سا ہوگیا۔۔
بیٹھے ہیں چئین سے کہی جانا تو ہے نہیں
ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانہ تو ہے نہیں
تم بھی ہو بیتے وقت کی مانند
تم نے بھی یاد آنا ہے آنا تو ہے نہیں🙂
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain