Damadam.pk
Kitab.Ishq's posts | Damadam

Kitab.Ishq's posts:

" کِسی نے مُفت میں وہ شخص پایا ،
 جو ہر قیمت پہ مُجھ کو چاہیے تھا
K  : " کِسی نے مُفت میں وہ شخص پایا ، جو ہر قیمت پہ مُجھ کو چاہیے تھا - 
Kitab.Ishq
 

کبھی ہم کسی کے ...
بہت عادی ہو جاتے ہیں ۔...🖤🥀
اتنے کہ ہم اپنی ہر خوشی غمی
اس سے شیئر کیے بنا رہ ہی نہیں پاتے
۔ مگر میں پتا کیا سوچتا ہوں ۔۔۔
ہمیں کسی کا عادی نہیں ہونا چاہیے ۔
کسی سے اتنے مانوس نہ ہوں کہ...
اگر کبھی آپکو اُس سے جدا ہونا پڑے
تو اذیت کی زنجیریں ...
آپکے گرد حصار تنگ نہ کر سکیں۔
جانتے ہیں یہ جو مانُوسیت ہوتی ہے نا...
یہ ایک نشے ہے ۔..
اور نشہ تو جان لیوا ہوتا ہے نا ۔
ہاں ــ ! نشہ انسانوں کا ہو ...
یا کسی بھی چیز کا ہو...
اندر تک انسان کو بنجر کر جاتا ہے

Kitab.Ishq
 

زندگی بہت آسان ہے گزارنا۔۔
بس کسی اجنبی کے ہاتھ سے مسل نہ جاو

Kitab.Ishq
 

7. میرے بالوں کو سجانے کے لئے میرے پاس سات بیوٹیشنز تھیں - آج میرے سر پر ایک بال تک نہیں ہے۔
8. نجی جیٹ پر ، میں جہاں چاہتی ہوں اڑ سکتی ہوں۔ لیکن اب مجھے اسپتال کے برآمدے میں جانے کے لئے دو افراد کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے ۔
9.اگرچہ بہت ساری کھانوں کی مقدار موجود ہے ، لیکن میری خوراک دن میں دو گولیوں اور رات کو نمکین پانی کے چند قطرے ہے۔
یہ گھر ، یہ کار ، یہ جیٹ ، یہ فرنیچر ، بہت سارے بینک اکاؤنٹس ، اتنی ساکھ اور شہرت ، ان میں سے کوئی بھی میرے کام کا نہیں ہے۔ اس میں سے کوئی بھی چیز مجھے کوئی راحت نہیں دے سکتی۔
بہت سارے لوگوں کو راحت پہنچانا اور ان کے چہروں پہ مسکراہٹ بکھیرنا ہی اصل زندگی ہے-
"اور ۔۔۔۔۔۔موت کے سوا کوئی حقیقت نہیں ہے___💯

Kitab.Ishq
 

دنیا کی مشہور فیشن ڈیزائنر اور مصنف "کرسڈا روڈریگز" نے کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد اپنے انتقال سے پہلے یہ تحریر لکھی ہے۔
1۔ میرے پاس اپنے گیراج میں دنیا کی سب سے مہنگی برانڈ کار ہے لیکن اب میں وہیل چیئر پر سفر کرتی ہوں۔
2. میرا گھر ہر طرح کے ڈیزائنر کپڑے ، جوتے اور قیمتی سامان سے بھرا ہوا ہے۔ لیکن میرا جسم اسپتال کی فراہم کردہ ایک چھوٹی سی چادر میں لپیٹا ہوا ہے۔
3. بینک میں کافی رقم ہے۔ لیکن اب اس رقم سے مجھے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔
4. میرا گھر محل کی طرح ہے لیکن میں اسپتال میں ڈبل سائز کے بستر میں پڑی ہوں۔
5. میں ایک فائیو اسٹار ہوٹل سے دوسرے فائیو اسٹار ہوٹل میں جاسکتی ہوں ۔ لیکن اب میں اسپتال میں ایک لیب سے دوسری لیب میں جاتے ہوئے وقت گزارتی ہوں۔
6. میں نے سینکڑوں لوگوں کو آٹوگراف دیے۔ آج ڈاکٹر کا نوٹ میرا آٹوگراف ہے۔

Kitab.Ishq
 

مجھے معاف کر دیں۔ مجھ سے غلطی ہو گئی۔ میں سمجھ گئی ہوں۔ میں سچے دل سے استغفار کرتی ہوں۔ میرے پروردگار مجهے معاف فرما۔
سچا شریک حیات وہی ہے جو آپ کو دنیاوی تحفظ اور خوشیوں کے ساتھ کے آخرت میں بهی سرخرو کروائے اور آپ کے ساتھ کھڑا ہو اور آپ کو بھٹکنے سے بچائے.
خدا وند تعالی ہم سب کو نماز پڑهنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین ثم آمین یارب العالمین
*حقیقی_نوٹ* : اس پوسٹ نے میری زندگی بدل دی۔ میں ساری رات سوچتا رہا کہ میرے رب کو کتنا برا لگتا ہوگا کہ میرا تخلیق کیا گیا بندہ، میرے ہی بلاوے کو نظر انداز کر رہا ہے۔۔
اللّٰہ تعالیٰ میری غلطیوں کو معاف فرمائے۔۔
*اللّٰہ تعالیٰ اس پیغام کو شیئر کرنے والوں پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے*
*کیا آپ نے آج درودِ پاک پڑھا؟*
*صلی اللہ علیہ والہ وسلم*
📚

Kitab.Ishq
 

تھے آپ۔؟
کتنی کالز کی میں نے جواب نہیں دے سکتے تهے۔ پتہ ہے یہ وقت مجھ پہ کیسے گزرا.۔۔ آپ کو ذرا خیال نہیں. کم سے کم بتا تو سکتے تهے.
شوہر کی آواز اسکے کانوں میں پڑی کہ تهکا ہوا تها اس لیے لیٹ گیا تو نیند آگئی۔۔
بیوی: دو منٹ کی کال کر کے بتا دیتے تو کتنی تهکاوٹ بڑھ جاتی۔ آپکو مجھ سے ذرا پیار نہیں.
شوہر نے تحمل سے جواب دیا: کل آپ نے بھی تو اس پاک ذات کی کال کو نظرانداز کیا..
کیا آپ نے حی علی الفلاح کی آوازسنی تهی۔۔؟؟ وہ خدا کی کال تهی جو آپ نے تهکاوٹ کی وجہ سے نہیں سنی۔ اس وقت بهی 5 منٹ کی بات تهی.نماز پڑھنے سے آپ کی تهکاوٹ کتنی بڑھ جاتی.؟؟
کیا آپکو اپنے اس پروردگار سے اتنا پیار بهی نہیں جس نے آپکو سب کچھ دیا. کیا پروردگار کو یہ بات پسند آئی ہو گی.
بیوی پر سکتہ طاری ہو گیا اور روتے ہوئے بولی:
مجھے معاف کر دیں۔ مجھ سے غلطی ہو گئی۔

Kitab.Ishq
 

🔘 *شوہر ہو تو ایسا* 🔘
ایک مرد و عورت کی شادی۔ ہوئی اور انکی زندگی ماشاءاللہ خوشیوں سے بهری تهی.
شوہر ایک دن بیوی سے: تم نے آج نمازنہیں پڑھی۔۔؟؟
بیوی: میں تھک گئی تھی، اس لیے نہیں پڑهی، صبح پڑھ لوں گی۔۔
شوہر کو یہ بات بری لگی مگر اس نے بیوی سے کچھ نہ کہا. خود نماز پڑهی تلاوت کی اور سو گیا.
شوہر دوسرے دن بیوی کے اٹهنے سے پہلے ہی نماز پڑھ کر دفتر کیلئے نکل گیا۔۔
بیوی اٹهی۔ شوہر کو نہ پا کر بہت پریشان ہوئی کہ اس سے پہلے ایسا کبهی نہیں ہوا۔ پریشانی ک عالم میں شوہر کو فون کیا لیکن کال اٹینڈ نہیں ہوئی۔ بار بار کال کی مگر جواب ندارد۔
بیوی کی پریشانی بڑھتی ہی جا رہی تهی۔ کچھ گھنٹے بعد کال کی تو شوہر نے اٹینڈ کی۔
بیوی نے ایک سانس میں نہ جانے کتنے سوال کر دیے.
کہاں تھے آپ۔۔؟

Kitab.Ishq
 

آج تقسیم کی نوعیت جفت ہونی چاہیے۔
بدو: لگتا ہے کہ تم لوگ میری پچھلی تقسیم سے ناراض ہو۔
میزبان: ایسی کوئی بات نہیں۔ آپ تقسیم شروع کریں۔
بدو نے مرغیوں کی طشتری سامنے رکھی۔ اس میں ایک مرغی اٹھائی اور کہنے لگا ”ماں، اس کی دو بیٹیاں اور ایک مرغی ؛ یہ ہوئے کل ملا کر چار“۔ یہ کہہ کرپہلی مرغی ان کی طرف بڑھا دی۔ اس کے بعد دوسری مرغی اٹھائی اور میزبان سے کہا ”آپ، آپ کے دو بیٹے اور ایک مرغی؛ یہ بھی کل ملا کر چارہوئے“۔ پھر تھال میں موجود باقی تین مرغیاں اپنی طرف کھسکاتے ہوئے بولا ”میں اوریہ تین مرغیاں ؛ یہ بھی کل ملا کر ہو گئے چار“۔ اس کے بعد مسکرایا، بے بسی کی تصویر بنے اپنے میزبانوں کی طرف دیکھا اورآسمان کی طرف منہ کرتے ہوئے کہنے لگا ”یا اللہ! تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ تونے مجھے تقسیم کرنے کی اعلیٰ صلاحیت سے نوازا ہے..!! 😀😁🤪

Kitab.Ishq
 

بدو نے میزبان کی بات سن کر سرہلایا، تھال سے ایک مرغی اٹھائی، میاں بیوی کے سامنے رکھی اور بولا ”آپ اور آپ کی بیوی دو اور ایک یہ مرغی، کل ملا کے تین۔ پھر دوسری مرغی اٹھائی اور کہا“ آپ کے دو نوں بیٹے اور ایک مرغی، کل ملا کے یہ بھی تین ”۔ اس کے بعد تیسری مرغی اٹھائی اور کہا“ آپ کی دو بیٹیاں اور ایک مرغی ؛ کل ملا کریہ بھی تین ہوگئے ”۔ اب تھال میں دو مرغیاں باقی تھیں۔ اس نے وہ مرغیاں اپنے سامنے رکھیں اور کہنے لگا“ یہ دو مرغیاں اور ایک میں ؛ یہ بھی تین ہو گئے ”۔ میزبان بدو یہ تقسیم دیکھ کر ہکابکا رہ گیا۔ اس نے اگلے دن پھرپانچ مرغیاں روسٹ کیں۔ جب سب لوگ دسترخوان پر بیٹھ گئے تو میزبان نے بھنی ہوئی پانچوں مرغیاں بدو کے سامنے رکھیں۔
میزبان: آج بھی تقسیم تم ہی کرو گے لیکن آج تقسیم کی نوعیت جفت ہونی چاہیے۔

Kitab.Ishq
 

پس بازوبیٹوں کے لیے“۔ بدو نے بیٹیوں کی طرف دیکھا اور کہا ”بیٹیاں کسی بھی خاندان کے وقار کی بنیاد ہوتی ہیں اورسارے خاندان کی عزت ان کے وقار پر کھڑی ہوتی ہے“۔ یہ کہہ کر مرغی کے دونوں پاؤں کاٹے اورمیزبان کی بیٹیوں کو دے دیے۔ پھر مسکراکر کہنے لگا ”جو باقی بچ گیا ہے وہ مہمان کے لیے“۔
میزبان کا شرمندگی سے برا حال تھا۔ اگلے دن اس نے اپنی بیوی کو کہا کہ آج پانچ مرغیاں ذبح کرنی ہیں۔ بیوی نے ایسا ہی کیا اور جب دسترخوان لگا تو اس پر پانچ بھنی ہوئی مرغیاں موجود تھیں۔ میزبان نے سوچا کہ دیکھتے ہیں کہ آج یہ پانچ مرغیوں کو کس طرح تقسیم کرے گا؟
میزبان : ان مرغیوں کو سب افراد میں برابر تقسیم کردو۔
بدو:جفت یا طاق؟
میزبان : طاق انداز میں تقسیم کرو۔
بدو نے میزبان کی بات سن کر سرہلایا، تھال سے ایک مرغی اٹھائی، میاں بیوی کے سامنے رکھی اور بولا ”

Kitab.Ishq
 

دلچسپ عربی حکایت ۔
کہتے ہیں ایک بدو کسی شہری بابوکا مہمان ہوا۔ میزبان نے ایک مرغی ذبح کی۔ جب دسترخوان بچھ گیا تو سب آموجود ہوئے۔ میزبان کے گھر میں کل چھ ( 6 ) افراد موجود تھے ؛دو میاں بیوی، دو ان کے بیٹے اور دو بیٹیاں۔ میزبان نے بدو کا مذاق اڑانے کا فیصلہ کرلیا۔
میزبان: آپ ہمارے مہمان ہیں۔ کھانا آپ تقسیم کریں۔
بدو: مجھے اس کا کوئی تجربہ نہیں لیکن اگر آپ کا اصرارہے تو کوئی بات نہیں۔ لائیے! میں ہی تقسیم کر دیتا ہوں۔
بدو نے یہ کہہ کر مرغی اپنے سامنے رکھی، اس کا سرکاٹا اور میزبان کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا ”آپ گھر کے سربراہ ہیں لہذا مرغی کا سر، ایک سربراہ کو ہی زیب دیتا ہے“۔ اس کے بعد مرغی کا پچھلا حصہ کاٹا اور کہا ”یہ گھر کی بیگم کے لیے“۔ پھر مرغی کے دونوں بازو کاٹے اور کہا ”بیٹے اپنے باپ کے بازو ہوتے ہیں۔ پس بازوبیٹوں کے لیے“

Kitab.Ishq
 

اس کے بعد فلسفی کی باری تھی اسے جب تختے پر لٹا کر آخری خواہش کا پوچھا گیا تو وہ کہنے لگا عالم کو تو نہ ہی اللہ نے بچایا ہے اور نہ ہی وکیل کو اس کے انصاف نے۔
دراصل میں نے غور سے دیکھا ہے کہ رسے پر ایک جگہ گانٹھ ہے جو چرخی کے اوپر گھومنے میں رکاوٹ کی وجہ بنتی ہے جس سے رسہ پورا کھلتا نہیں اور پتھر پورا نیچے نہیں گرتا۔
فلسفی کی بات سن کر سب نے رسے کو بغور دیکھا تو وہاں واقعی گانٹھ تھی، انہوں نے جب وہ گانٹھ کھول کر رسہ آزاد کیا تو پتھر پوری قوت سے نیچے گرا اور فلسفی کا ذہین سر کچل کر رکھ دیا۔
حکایت کا نتیجہ:
بعض اوقات بہت کچھ جانتے ہوئے بھی منہ بند رکھنا حکمت میں شمار ہوتا ہے ۔“
💝💝

Kitab.Ishq
 

عالم کہنے لگا میرا اللہ تعالیٰ پر پختہ یقین ہے وہی موت دے گا اور زندگی بخشے گا، بس اس کے سوا کچھ نہیں کہنا۔
اس کے بعد رسے کو جیسے ہی کھولا تو پتھر پوری قوت سے نیچے آیا اور عالم کے سر کے اوپر آکر رک گیا، یہ دیکھ کر سب حیران رہ گئے اور عالم کے پختہ یقین کی وجہ سے اس کی جان بچ گئی اور رسہ واپس کھینچ لیا گیا۔
اس کے بعد وکیل کی باری تھی اس کو بھی تختہ دار پر لٹا کر جب آخری خواہش پوچھی گئی تو وہ کہنے لگا میں حق اور سچ کا وکیل ہوں اور جیت ہمیشہ انصاف کی ہوتی ہے، یہاں بھی انصاف ہوگا۔
اس کے بعد رسے کو دوبارہ کھولا گیا پھر پتھر پوری قوت سے نیچے آیا اور اس بار بھی وکیل کے سر پر پہنچ کر رک گیا، پھانسی دینے والے اس انصاف سے حیران رہ گئے اور وکیل کی جان بھی بچ گئی۔
اس کے بعد فلسفی کی باری تھی اسے جب تختے پر لٹا کر آخری خواہش کا پوچھا گیا

Kitab.Ishq
 

*منہ بند رکھنا حکمت ہے*
۔"" "" "" "" "" "" "" "" ""
کہتے ہیں کہ کسی جگہ پر بادشاہ نے تین بے گناہ افراد کو سزائے موت دی، بادشاہ کے حکم کی تعمیل میں ان تینوں کو پھانسی گھاٹ پر لے جایا گیا جہاں ایک بہت بڑا لکڑی کا تختہ تھا، جس کے ساتھ پتھروں سے بنا ایک مینار اور مینار پر ایک بہت بڑا بھاری پتھر مضبوط رسے سے بندھا ہوا ایک چرخے پر جھول رہا تھا، رسے کو ایک طرف سے کھینچ کر جب چھوڑا جاتا تھا تو دوسری طرف بندھا ہوا پتھرا زور سے نیچے گرتا اور نیچے آنے والی کسی بھی چیز کو کچل کر رکھ دیتا تھا۔
چنانچہ ان تینوں کو اس موت کے تختے کے ساتھ کھڑا کیا گیا، ان میں سے ایک
■ ایک عالم
■ ایک وکیل
■ اور ایک فلسفی
تھا، سب سے پہلے عالم کو اس تختہ پر عین پتھر گرنے کے مقام پر لٹایا گیا اور اس کی آخری خواہش پوچھی گئی تو عالم کہنے لگا

Kitab.Ishq
 

سوال ۔ 4 ۔ غُصہ کس بلا کا نام ہے ؟
جواب ۔ جو امر ہمارے قابو سے باہر ہو جائے ۔ اسے تسلیم نہ کرنے کا نام غُصہ ہے ۔ اگر کوئی تسلیم کر لے کہ یہ امر اُس کے قابو سے باہر ہے تو غصہ کی جگہ عَفو ۔ درگذر اور تحَمّل لے لیتے ہیں
سوال ۔ 5 ۔ نفرت کسے کہتے ہیں ؟
جواب ۔ کسی شخص کو جیسا وہ ہے تسلیم نہ کرنے کا نام نفرت ہے ۔ اگر ہم غیر مشروط طور پر اُسے تسلیم کر لیں تو یہ محبت میں تبدیل ہو سکتا ہے.
🌺🌹

Kitab.Ishq
 

*ایک شخص نے مولانا رُوم سے 5 سوال پوچھے* ۔
*مولانا روم کے جواب غور طلب ہیں*
سوال ۔ 1 ۔ زہر کِسے کہتے ہیں ؟
جواب ۔ ہر وہ چیز جو ہماری ضرورت سے زیادہ ہو ” زہر“ بن جاتی ہے خواہ وہ قوت یا اقتدار ہو ۔ انانیت ہو ۔ دولت ہو ۔ بھوک ہو ۔ لالچ ہو ۔ سُستی یا کاہلی ہو ۔ عزم و ہِمت ہو ۔ نفرت ہو یا کچھ بھی ہو
سوال ۔ 2 ۔ خوف کس شئے کا نام ہے ؟
جواب ۔ غیرمتوقع صورتِ حال کو قبول نہ کرنے کا نام خوف ہے ۔ اگر ہم غیر متوقع کو قبول کر لیں تو وہ ایک مُہِم جُوئی میں تبدیل ہو جاتا ہے
سوال ۔ 3 ۔ حَسَد کِسے کہتے ہیں ؟
جواب ۔ دوسروں میں خیر و خُوبی تسلیم نہ کرنے کا نام حَسَد ہے ۔ اگر اِس خوبی کو تسلیم کر لیں تو یہ رَشک اور کشَف یعنی حوصلہ افزائی بن کر ہمارے اندر آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے

Kitab.Ishq
 

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

Kitab.Ishq
 

پِھر ہمیں چھوڑ دیا جاتا ہے ڈھیر سارے زِہریلے جملوں کے ساتھ😔

Kitab.Ishq
 

دھند کے پار ایک خواہش ہے
اور خواہش کے پار خاموشی
.
.