بخدمت جناب کرونا وائرس صاحب۔
جناب اعلٰی !
مودبانہ گزارش ہے کہ پاکستان میں آگئے ہو تومیرا جسم میری مرضی والیوں کوساتھ لیتے جانا
کل اتوار بازار گئی میں تو پہلے ایک عورت وہاں سے سوٹ دیکھ کے جانے لگی تو میں نے اس عورت سے پوچھا آپ نے سوٹ خریدنا نہیں ہے؟
دوکاندار نے فوراً جواب دیا آج ویکھ کے چلی آ تے اگلی دفعہ لوے گی !
تسی دسو کیڑا سوٹ چائیدا !
میں نے بھی وہی سوٹ پسند کیا جو وہ عورت دیکھ کے جا رہی تھی جس کی قیمت اس نے ساڑھے گیارہ سو بتائی
میں نے کہا کہ یے میرے لیے کتنے کا
اس نے کہا آپ بارہ سو دے دینا
میں نے کہا نو سو لینے ہیں تو بتاؤ
اتنا بدتمیز دوکاندار بولا! او جیڑی عورت جا رئی نا اودھے نال تسی وی رال جو جا کے
صفائی کا اتنا خیال رکھا جارہا ہے کہ باہر کے کھانے کا ذائقہ ہی بدل گیا
کل 40 والا برگر کھایا ذرا مزہ نہ آیا
پوچھا "بھیا کیا چٹنی میں نمک نہیں ڈالا" ؟
تو آگے سے برگر والا کہتا : باجی ہاتھ دھو کر بنانے لگے ہیں اب
مُدتوں بعد آئے ہیں چائے پی کر جائیے گا
رکھ دیا ہے پانی دُھوپ میں اُبلنے کے لیے
کڑی مہمان نواز سی
اہور کے لوگ بولتے ہوۓ لفظ "ڑ" کا استعمال کثرت سے کرتے جس کو سنتے ہی سامنے والا کا ہاسا نکل جاتا ہے
جہاں تک فیشن کی بات کی جاۓ تو لاہور کے مرد پینٹ کے ساتھ کھسہ پہن کر اپنے آپ کو سادا لوح انسان ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ عورتیں اونچی ایڑی والی جوتی اس لیے پہنتی تاکہ کوئی انکو ٹیڈی بکری کہہ کر مذاق نہ بناۓ
شکل وصورت اور رنگ کے اعتبار سے لاہور والے خود کو بہت حسین سمجھتے ہیں لیکن یہ سب ان کے ذہنوں پر لاحق ہونے والے وہمیات وائرس کی وجہ سے ہے
درحقیقت یہ پھینی ناک کے مالک ہوتے ہیں جس کی بڑی وجہ دوسرے شہروں سے آۓ ہوۓ مسافروں کو غلط راستہ بتانے پر انکی طرف سے موصول ہونے والی فٹے منہ کی وجہ سے ہوتا ہے البتہ لاہور کی عورتوں کی عمر کا تعین کرنا بہت ہی مشکل بلکہ ناممکن عمل ہے کیونکہ یہ عورتیں چلتی پھرتی میک اپ کی دوکان بنی ہوتی ہیں
جب کچھ لوگ اپنے کو ہیرو بولتے ہیں تو مجھے شدید حیرت ہوتی ہے اور پھر جب میرے کو علم ہوا کہ جانی لیور کو بھی ہیرو ہی بولا جاتا ہے پھر تو ایسے لوگوں کو ڈبل ہیرو بھی بول دو مجھے کوئی اعتراض نہیں.
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain