اودی میری رکھ تے اکھ اے
میری اودی اکھ تے اکھ اے
دل تے اج وی کول اے میرے
اج کل میتھوں وکھ تے اکھ اے
کلا میں نئیں اودے پچھے
گٹھو گھٹ وی لکھ تے اکھ اے
جت لینا تے کھونا اک برابر نئیں
دکیاں نال تے ساڈے یکے نا مارو
زخموں نے مجھ میں دروازے کھولے ہیں
میں نے وقت سے پہلے ٹانکے کھولے ہیں
یہمیرا پہلا زمضان تھا اس کے بغیر
مت پوچھو کس منہ سے روزے کھولے ہیں
ویسے تو کتنے ہی خط موصول ہوئے
ایک دو ایسے تھےجو دل سے کھولے ہیں
تجھے پتہ ہے تیرے جانے کے بعد کیا ہوا
درخت بجھ گئے چراغ کٹ گئے
وہ جو کہتا تھا کچھ نئیں ہوتا
اب روتا ہے چپ نئیں ہوتا
تیرے لگائے ہوئے ز م کیوں نہیں بھرتے
میرے لگائے ہوئے پیڑ سوکھ جاتے ہیں
حافی
میں نے پورا زور لگایا تجھ کو حاصل کرنے میں
اب بھی کوئی قصر رہ گئی رہ گئی کیا
لوگ مجھے ہی کہتے ہیں کے کوئی بات تو ہے
تو بھی دن کا کچھ حصہ پریشاں رہتی ہے کیا
ازقلم زین
مجھے اپنے مرنے کا دکھ نہیں
میرے دل سے تیری یاد جا رہی ہے
زین تو بھول چکا اسے کب کا
کیا سوچ کے اس کی یاد مجھے دلائی جا رہی ہے
زین
بدل وانگ نے گجدے بندے
وسن کسراں اج دے بندے
ربا تینوں تھڑ اے کیڑی
تیتھوں وی نئیں رجدے بندے
توں جے پلو کیتا ہندا
کنداں وچ نا وجدے بندے
بخت کے تخت سے یکلخت اتارہ ہوا شخص
تم نے دیکھا ہے کبھی جیت کے ہارا ہوا شخص
اب جو ملنے آئے تو اس شہر میں ملنا مجھ سے
گھر کا آسان پتہ یہ ہے کے گھر ہے ہی نہیں
مجھ کو وحشت پڑھائی جاتی تھی
میں نے استاد مار ڈالا ہے
گر میں پوچھوں تجھ سے اک بات
تو مجھ کو بتلا سکتی ہے کیا
کیا میں رہتا ہوں اب بھی
رہتا ہوں تیرے دل میں کیا
اور
لوگ اڑاتے ہیں میرا مذاق میں خود بھی ہنستا ہوں
تو بھی میرے لیے کسیکی بات سہتی ہے سہتی ہے کیا
ازقلم زین
یہ تو بس سر ہی مانگتا ہے میاں
عشق پر کربلا کا سایا ہے
ذہن سے یادوں کے لشکر جا چکے
وہ میری محفل سے اٹھ کر جا چکے
میرا دل بھی جیسے پاکستان ہے
سب حکومت کر کے باہر جا چکے
درد زخم چیخ آنسو پیار یہ سب آۓ گا
میری جان
میرے بعد تجھ کو محبت کا ادب آۓ گا
وہ جو تعمیر ہونے والی تھی نا
آگ لگ گئی اس عمارت کو
وہ تھوڑی دیر رکی مسکرا کے دیکھا بس
اس فقیر نے بچوں کے نام سوچ لیے
میں ایک عمر سے آوازیں دے رہا ہوں کے ہوں
یہیں کہیں تھا کوئی جو مجھے پکارتا تھا
کچے کوٹھے ٹہ جاندے نے
سارے دل توں لہ جاندے نے
پھٹ وی پر جاندے نے چھیتی
داغ کیوں اوتھے رہ جاندے نے
جان توں پیارے وچھڑن لگیاں
انج دیاں گلاں کہ جاندے نی
کج تاں بھل کے اگے ٹردے
کج یاداں وچ رہ جاندے نے
سوچ آوے تے سوچ کے ویکھیں
کنج سوچاں وچ پہ جاندےنے
بھل کے یار نوں جی نئیں سکدے
خواب اکھاں وچ رہ جاندے نے
اکھاں بنن پانی دے برتن
بوتے پرن تے ویہ جاندے نے
خاکی خود نال گلاں کرا اے
لوکیں پاگل کہ جاندے نے
میں وی بنیا اونا ورگا
جو پتھر بن کے رہ جاندے نے
ازقلم zain
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain