آنا کے مور پہ بکھرے تو ہم سفر نہ ملے
ہم ایک شہر میں رہ کر بھی عمر بھر نہ ملے
ہر شخص ناراض ہے
میری باتوں سے
میری لہجے سے
اور مجھے منانا بھی نہیں آتا
.
زندگی کسی نہ کسی مقام پہ
ہر کسی کیلئے تلخ ہوتی ہے
یادیں، درد، قرب
اور دن میری سالگرہ کا
کہ اب میں اپنی سالگرہ پر اپنا درد لیئے روبرو آئینے کے فقط ہلکا سا مسکرا دیا کرتی ہوں
آج بہت دکھ ہورہا ہے حالِ زندگی پر
کاش اس سے حد میں رہ کر محبت کی ہوتی
کہ جی میں آتا ہے آج مرجاؤں کہ وہ شخص آج بڑی شدت سے تصور میں آرہا ہے
اپنے ماضی کے تصور سے حراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے
کہ اب ہم سے یہ غمِ ماضی بھی بھلایا نہ جائے گا کہ کس قدر چاہت تھی ہمیں ایک شخص کو پانے کی
کہ جناب اب ہم نے مکمل تھام لی اداسی کہ اب ہم کسی سے دل لگایا نہیں کرتے کہ کرچکی اک بار محبت برباد ہمیں کہ اب ہم دوبارہ برباد ہونے کا حوصلہ نہیں رکھتے
جو تم نے کبھی کی ہی نہیں
مجھے وہ محبت اداس رکھتی ہے
کہ میری یکطرفہ محبت مجھے لے ڈوبی کہ وہ شخص توزرا عارضی سا رہا میرے ساتھ
کتنا عجیب ہے ان کا انداز محبت
روز رولا کے کہتے ہیں کہ اپنا خیال رکھنا
کہ اب تیرا ہم سے یوں بے رخ رہنا ہمیں کب کا کھا گیا کہ اب تو یہ مسکان زرا عارضی سی ہے چہرے پر
یونہی تو نہیں بھیڑ جنازوں میں
ہر شخص اچھا ہے چلے جانے کے بعد
کہ کمبخت زمانے میں قدر کی جاتی بعد مرنے کے کہ زندہ شخص کی تو اب قدر ہی نہ رہی اس زمانے میں
کسی کو کھو کر بھی اسے چاہنا
ہر کسی کے بس کی بات نہیں
کہ بعد تیرے جانے کے ہمیں تیری یادوں سے محبت ہوچکی کہ بعد تیرے جانے کے ہم نے تیری یادوں سے دل لگا لیا
جب تھوڑا سا مسکرانے لگتے ہیں
حادثے پھر سے سر اٹھانے لگتے ہیں
کہ اب کی بار ہم جنت میں ہی مسکرائیں گے کہ یہ دنیا تو اب ہمیں مسکراتا نہیں دیکھ سکتی
پھر کہیں بھی پناہ نہیں ملتی
محبت جب بے پناہ ہوجائے
کہ بعد عشق کرنے کے غم ودرد سے محبت ہوجاتی ہے کہ عشق تو غم ودرر کا مطلب ہی سکھا جاتا ہے
اندھری رات میں رہتے تو کتنا اچھا تھا
ہم اپنی ذات میں رہتے تو کتنا اچھا تھا
دکھوں نے بانٹ لیا ہے تمیارے بعد ہمیں
تمہارے ہاتھ میں رہتے تو کتنا اچھا تھا
ہر طرف تیرا ہی عکس نظر آئے گا
میری آنکھوں میں پیار سے دیکھ کبھی
کرنے ہیں اگر شکوےمحبوب سے وصیؔ
پھر محبت چھوڑ دے کوئی اور کام کر
کون کہتا ہے ملا قات میری آج کی ہے
تو میری روح کے اندر ہے کئی صدیوں سے
عشق ہر چیز کی تاثیر بدل دیتا ہے
برف گرتی ہے تو اک آگ سی لگ جاتی ہے
مانا کے ہر کوئی اداس ہے یہاں
پر کسی کسی کا غم خاص ہے یہاں
بچھڑ کےمُجھ سے کبھی تو نے یہ بھی سوچا ہے
ادھورا چاند بھی کِتنا اُداس لگتا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain