آ تُجھے یاد کی تسبیح میں پِرو کے
آتی جاتی ہر سانس میں پڑھوں__!!
اُدھیڑ ڈالے ہیں بُخیے میرے، جدائی نے
کہ کھا گیا ہے تیرا غم کتر کتر کے مجھے
اب سنبھلتے ہی نہیں رنگ ہمارےہم سے
دل بناتے ہیں تو ویرانی سی بن جاتی ھے
درد نے میرے دامن کو یوں تھام رکھا ہے
جیسے اس کا بھی میرے سوا کوئی نہیں
میری روح میں اتنے اندر تک بس گئے ہو تم
کہ تمہیں بھولنے کے لیے مجھے اک بار تو مرنا ہوگا
ہوگا بہت شدید تمازت کا انتقام
ساۓ سے مل کے روۓ گی دیوار دیکھنا
میں بھیک دے کے بھکاری سے بددعا لوں گی
کہ مجھ کو عین جوانی میں موت آ جائے
زندگی ڈھیر تقاضوں کا بھرم رکھتی ہے
میں گزاروں نہ گزاروں یہ گزر جائے گی
تم نہیں ہو دیکھو تنہا گزرتی ہیں شامیں یہ
تمھاری راہ میں بچھائے اب تھک سی گئی ہیں آنکھیں یہ
تیرے بغیر دیکھا ہے محسوس کر کے
جینے میں اب وہ بات نہیں۔
فاصلوں سے اگر مسکراہٹ لوٹ آئے تمھاری
تو تمہیں حق ہے کہ تم دوریاں بنا لو ہم سے
کہانی کے اختتام سے ذرا پہلے مصنف
ایک بار ہی سہی اُسے میرا لکھنا۔
کوٸی تو رکھے مصیبت میں ہاتھ کاندھے پر
کوئی تو ہو جو مرے ساتھ دیر تک جاگے
عمر بھر لکھتے رہے پھر بھی ورق سادہ رہا
جانے کیا لفظ تھے جو ہم سے نہ تحریر ہوئے.
اسے لگتا ہے میں اس سے بچھڑ کے خوش ہوں
مجھے لگتا ہے میں جوانی میں مر جاؤں گی
سوچا نہیں تھا تقدیر یہاں لائے گی
منزل پر آ کے ہی جان چلی جائے گی
—<<>>—
کچھ بھی نہیں بدلےگا یہاں میرے بن
بس دو چار لوگ روئیں گے, دو چار دن
—<<>>—
“ڈھونڈو گے کہاں مجھ کو؟ لو میرا پتہ لے لو
اک قبر نئی ہوگی اک جلتا دیا ہوگا۔۔۔۔”
شکایت مُوت سے نہیں اپنوں سے ہے صاحب
ذرا آنکھ کیا لگی وہ قبر کھودنے لگے…
کوئی نہیں تھا میری لاش پر رونے والا
میرے قاتل ہی رو پڑے مجھے تنہا دیکھ کر
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain