اس کا تو شہر بھی دور ہے میرے شہر سے
وہ تو میرا اعلان بھی نہیں سُن پائے گا
تیری وفا میں ملی آرزوِ مُوت مجھے
جو مُوت مل گئی ہوتی تو کوئی بات بھی _تھی..
زندگی سے تو خیر شکوہ تھا
مدتوں موت نے بھی ترسایا
موت برحق ہے تو پھر موت سے ڈرنا کیسا؟
ایک ہجرت ہی تو ہے نقل مکانی ہی تو ہے
تم سے ہم راستہ بدل کر بھی
تیرے جانب ہی چلتے رہے
ہم ناراض سمجھتے رہے
وہ تنگ تھے ہم سے
ایک جیسے لگ رہے ہیں اب سبھی چہرے مجھے ہوش کی یہ انتہا ہے یا بہت نشے میں ہوں میں
پتہ نہیں کونسا زہر ملایا ہے تم نے محبت میں
نا زندگی اچھی لگتی ہے اور نہ موت آتی ہے
حد تو یہ ہے کہ موت بھی تکتی ہے دور سے
اس کو بھی انتظار میری خود خوشی کا ہے
بے موت مر جاتے ہیں 😥😥 بے آواز رونے والے
یہاں موت بھی منتظر ہے مرنے کے لئے
وہاں وقت نہیں ملتا ملنے کے لئے
فرقت میں میرے ٹپکے جو آنکھوں سے اشِک خوں
دیکھا تو خون سے تھا سرا پا کفن میں جسم
آخری ہچکی تیرے زانوں پہ آئے
موت بھی میں شاعرانہ چاہتی ہوں
رات خواب میں مَیں نے اپنی موت دیکھی تھی
اِتنے رونے والوں میں تٌم نظر نہیں آۓ
جو لوگ موت کو ظالم قرار دیتے ہیں
خٌدا مِلائے اٌنھیں زندگی کے ماروں سے
قیدِ حیات و بندِ غم اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں
اس مرحلے کو موت بھی کہتے ہیں
اِک پل میں چھوٹ جاۓ جہاں عٌمر بھر کا ساتھ
میں اپنی موت کی تیاریوں میں ہوں
میرے خلاف آپکی ہر سازش فضول ہے🙄
دَبّا کے قبر میں سب چَل دٕیے دٌعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو
رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain