خوشی کی بھیک میں کس کس سے مانگتی
اچھا ہُوا کہ غموں سے ہی طبعیت بہل گئی
مجھ کو پرواہ نیہں زمانے کی مجھے
مجھ سے زیادہ کوئی نہیں ملتا
فرق بہت ہے تمہاری اور ہماری تعلیم میں تم نے اُستادوں سے
سیکھا ہے اور ہم نے حالاتوں سے
ہمیں شاعر سمجھ کے یوں نظر انداز مت کرییے نظر ہم پھیر لیں توحُسن کا بازار گِر جایئگا😄
میرے لفظوں سے نہ کر میرے کردار کا فیصلہ تیرا وجود مٹ جایٔگا 🔥🔥میری حقیقت ڈھونڈتے ڈھونڈتے
خواب میں تو خواب پورے ہو نہیں سکتے کبھی 🤓🤓اِس لیے راہِ حقیقت پر چلا کرتی ہوں میں
یہ مت سمجھ تیرے قابل نہیں ہیں ہم
تڑپ رہے ہیں وہ جنہیں حاصل نہیں ہیں ہم
آگ لگانا میری فطرت میں نہیں ہے میری😤😤 سادگی سے لوگ جلیں تو میرا کیا قصور
ہماری حیثیت کا اندازہ تم یہ جان کہ لگا لو ہم کبھی😎😎 اُن کے نہیں ہوتے جو ہر کسی کہ ہو گئے
توڑینگے غرور عشق کا اور اس قدر سدر جائیں گے کھڑی رہے گی محبت😤😤 اور ہم سامنے سے گزر جائیں گے
پتلے گال اور بکھرے بال یہ ہی ہے🤓🤓 آج کل کے لڑکوں کا حال😝
ہزاروں غم ہیں لیکن آنکھ سے ٹپکا نہیں آنسو ہم اہلِ ظرف😤😤 ہیں پیتے ہیں چھلکایا نہیں کرتے
قسمت کے ترازو میں تولو تو فقیر ہیں ہم💪💪 دردِ دل میں ہم سا نواب نہیں کوئی
کمال کرتے ہیں ہم سے جلنے والے😎😎 محفل خود کی اور چرچے ہمارے
جن کو اکیلے چلنے کا حوصلہ ہوتا ہے😤😤 ان کے پیچھے اک دن قافلہ ہوتا ہے
تیرے لیے ہو گی لاکھوں کی اکڑ تیری
ہمیں💪💪 تو دو روپے کی بھی نہیں لگتی
دم آواز میں نہیں الفاظ میں😤😤 ہونا چاہیے اونچا تو ہر کوئی بول سکتا ہے
جو مزہ سین کر کے اگنور کرنے🤓🤓 میں ہے وہ بلوک کرنے میں نہیں
خود کو جھکا کر کسی کو پلکوں پر مت بیٹھاؤ
نہ چاہت کے حد سے بڑھو, نہ عشق کو سر پہ چڑھاؤ
عجیب سی عادت اور غضب کی فطرت ہے ہماری
محبّت ہو یا نفرت دونوں شدّت سے کرتے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain