یوں نہ کھینچ اپنی طرف مجھے بے بس کر کے ایسا نہ ہو کہ خود سے😻😻 بھی بچھڑ جاؤں اور تم بھی نہ ملو
یوں یاد آکر اتنا بے چین نہ کیا کرو💞💞 اک یہی سزا کافی ہے کے پاس نہیں ہو تم!
“حسرتِ دیدار” بھی کیا چیز ہے صاحب وُہ سامنے 💛💛ہوں تو مسلسل دیکھا بھی نہیں جاتا
اک تیری مسکان سے میری دنیا میں رونکیں ہیں جب تم بات نہیں😻😻 کرتے تو زمانہ ویران سا لگتا ہے
ملتی ہی نہیں اس دنیا کے لیئے فرصت سو جاؤں تو خواب😘😘 تیرے جاگوں تو خیال تیرے
تیرے چہرے پہ ہو اداسی یہ مجھے نہیں گوارا میں دکھ جہاں کے🥰🥰 سھ لوں تیری اک خوشی کے لیے
محبّت کو الفاظ میں نہیں لہجوں میں تلاش کریں کیونکہ الفاظ تو منافقین کے💞💞 بھی بہت میٹھے ہوتے ہیں
چلتی ہیں شہرِ دل میں کچھ یوں بھى حکومتیں🥰🥰 جو اُس نے کہہ دیا وہى دستور ہو گیا
پیار الفت میں ملاوٹ نہیں ہوگی ہم سے
ہوگا نقصان تجارت نہیں ہوگی ہم سے
کچھ بھی خالص نہیں ملتا ہے ملاوٹ ہر طرف
ایسے بے لوث محبت نہیں ہوگی ہم سے
جس کی بنیاد رکھی جھوٹ پہ ہی جائے وہ
ایسی ویسی تو سیاست نہیں ہوگی ہم سے
آپ نے کرنی ملاقات ہے کس نے روکا
ہم ملیں کوئی جسارت نہیں ہوگی ہم سے
چاہے جتنے بھی ستم آپ کرو گے ہم پر
کرتے ہیں پیار عداوت نہیں ہوگی ہم سے
ہم نہیں آپ کے نوکر رہے کچھ مت کہنا
آج کے بعد اطاعت نہیں ہوگی ہم سے
آبلے پاؤں میں ہیں زخم نہیں میرے بھرے
طے کروں کیسے مسافت نہیں ہوگی ہم سے
وقت گزرا ہی کہاں ساتھ ہمارا تابش
اس طرح یار رفاقت نہیں ہوگی ہم سے
اتنا بھی کیا خود کو کسی کے لیے غرق کرنا_
🥂"ٹھیک ہے کوئی تھا مگر اب نہیں رہا
عبادتیں اور تقدس اپنی جگہ
لیکن یو کسی کا دل دکھا کے جنت نہیں ملتی
میں نے یہ سوچ کر ان سے کبھی شکوہ نا کیا
بات کچھ اور الجھ جاتی ہے سلجھانے میں
مجھے اُلفت تجھی سے ھے ورنہ
لوگ تجھ سے بھی خوبصورت ہیں
تلخی کیوں نہ ہو ہمارے لہجے
میں ہم پہ جو گزری ہمیں یاد ہے۔
یوں تیرے درد میرے دل میں اٹھا کرتے ہیں
جیسے اٹھتے ہیں جوانی میں جنازے
کبھی اِس طرح میرے ہمسفر
سبھی چاہتیں میرے نام کر
اگر ہو سکے تو کبھی کہیں
میرے نام بھی کوئی شام کر
میرے دل کے سائے میں آذرا
میری دھڑکنوں میں قیام کر
یہ جو میرے لفظوں کے پھول ہیں
تیرے رستے کی یہ ڈھول ہیں
کبھی ان سے سن میری داستاں
بھی ان کے ساتھ کلام کر
زندگی گزر رہی ہے گزر ہی جانی ہے
لیکن تم کیسے خوش رہ پاؤ گے مجھے رولا کر
جو اتنی چاہت کے بعد ہمارا نہ ہو سکاوہ کسی اور کا کیا ہو
مزہ چکھ لینے دو اسے بھی غیروں کی محفل کا۔
درد دینے کا تجھے بھی شوق تھا بہت
اور پھر دیکھ ہم نے بھی سہنے کی انتہا کردی
سب کچھ عارضی ہے
منظر، خیالات، دُنیا ،جزبات اور لوگ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain