اب اکیلے اکیلے رہنا سیکھ لیا
دل کی باتیں خود سے کہنا سیکھ لیا
مجھے کسی کے کندھے کی ضرورت نہیں
تنہا تنہا چپکے چپکے رونا سیکھ لیا
اب کیا ڈھونڈتے ہو جلے کاغذ کی راکھ میں
وہ افسانہ ہی جل گیا جس کا عنوان تم تھے
مسکرانے سے شروع اور رلانے پہ ختم
یہ اک ظلم ہے جسے لوگ محبّت کہتے ہیں
ہر بار مجھے کو زخم جدائی نہ دیا کر
اگر تو میرا نہیں تو مجھ کو دیکھاھی نہ دیا کر
کیا ملا آخر تجھے سایوں کے پیچھے بھاگ کر
اے دل نادان تجھے کیا ہم نے سمجھایا نہ تھا
! تیرے بھول جانے سے زیادہ کچھ تو نہیں بدلہ
بس جہاں دل ہوتا تھا اب وہاں درد ہوتا ہے
اپنے گزرے ہوۓ ایام سے نفرت ہے مجھے
اپنی بیکار تمناہوں پہ شرمندہ ہوں میں
میرے اپنے ہیں سب مجھے پیار کرتے ہیں
سامنے سے کوئی آتا نہیں پیچھے سے وار کرتے ہیں
نہ میرا دل برا تھا، نہ اس میں کوئی برائی تھی
سب مقدّر کا کھیل ہے قسمت میں ہی جدائی تھی
————————————————————————-
ہم اتنے پریشاں تھے کہ حالِ دلِ سوزاں
ان کو بھی سنایا کہ جو غم خوار نہیں تھے
————————😒
——————————————————————
عشق عشق ہوتا ہے________صاحب،
ہر جگہ دل پھینکنے کو عشق نہیں کہتے😏
—————————————————————————————–
تم کہاں سمجھتے ہو مزدور کا عشق کیا ہے بے بسی کسے کہتے ہیں ؟
تم نے دیکھا ہے کبھی زخمی کونج کو فضاء میں گُھورتے ہوئے ؟
————————————————————
تجھے کومعلوم نہیں میرے غم کی حقیقت ورنہ*
*تو بھی میرے ساتھ بھرے شہر میں ماتم کرتا
————
———————————————————————-
اٹھی ہی نہیں نگاہ۔۔۔۔۔۔۔۔پھرکسی اور طرف۔۔۔۔۔!!
اک شخص کی چاہت۔۔۔۔۔۔مجھے اتنا پابند کر گئی
—————
——————————————————–
ہم نئے دورکی خوشیاں ۔۔۔۔۔۔ خریدتے کیسے
ہمارے ہاتھ میں پچھلی صدی کے سکے تھے
——————
——————————————-
وہ ہاتھ بہت انمول ہوتا ہے جو آپ کو
اس وقت تھامے جب آپ بکھر رہے ہوں
————
آج بهـــی تـــمهارے پیـــــغام کــــا انتـــــظارکـرتے کـــرتے رات هـــــوگئی
لیکــــن پاگل دل نهیں سمجہتا کے مصروف لوگ اپنی مرضی سے یاد کرتے هیں
لبوں کی گفتگوں نہیں آنکھوں کا کلام اچھا ہے
حُسن والوں سے بس_ دور کا سلام اچھا ہے
دل ایک ہے تو کئی بار کیوں لگایا جائے
بس ایک عشق بہت ہے اگر نبھایا جائے
مستحق فقیر ہوں میں عشق کی نگری کا
کوئی تومجھے دے دے میرا محبوب فطرانے میں
🫢
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain