میں ٹنگا رہا تھا منڈیر پر کہ کبھی تو آئے گا صحن میں میں تھا منتظر کسی اور کا مجھے گھورتا کوئی اور ہے سر بزم مجھ کو اٹھا دیا مجھے مار مار لٹا دیا مجھے مارتا کوئی اور ہے ولے ہانپتا کوئی اور ہے مجھے اپنی بیوی پہ فخر ہے مجھے اپنے سالے پہ ناز ہے نہیں دوش دونوں کا اس میں کچھ مجھے ڈانٹتا کوئی اور ہے میں تو پھینٹ پھینٹ کے پھٹ گیا میں پھٹا ہوا وہی تاش ہوں مجھے کھیلتا کوئی اور ہے مجھے پھینٹتا کوئی اور ہے مرے رعب میں تو وہ آ گیا مرے سامنے تو وہ جھک گیا مجھے لات کھا کے ہوئی خبر مجھے پیٹتا کوئی اور