رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ
تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ
پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو
رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروم
اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ
اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ
ڈوبتا سوُرج دیکھ کے ____ خوش ہو رہنا کس کو راس آیا
دن کا دکھ سہہ جانے والو، رات کی وحشت اور بھی ہے
صدیوں بعد اُسے پھر دیکھا ____ دل نے پھر محسوس کیا
اور بھی گہری چوٹ لگی ہے ، درد میں شدّت اور بھی ہے
کمبخت مانتا ہے نہیں دل اسے بھلانے کو
میں ہاتھ جوڑتا ہوں ____ وہ پاؤں پر جاتا ہے
جسے میں چھوڑ دیتا ہوں پھر اس کو بھول جاتا ہوں
پھر اس کی گلی کی جانب مڑ کے میں دیکھانہیں کرتا
خبر تھی اب وہ میرا نہیں رہا
مگر انتظار واجب تھا مجھ پر
وہ ناراض بھی نہیں ہے اور بات بھی نہیں کرتا
مجھ پہ اک نظر کی خیرات بھی نہیں کرتا
وہ سننا ہی نہیں چاہتا ہے کسی سے مرا ذکر
اب وہ مجھ پہ پہلی سی برسات بھی نہیں کرتا
جانے وہ کیوں رہتا ہے مجھ سے خفا خفا
جانے وہ کیوں مری جانب التفات بھی کرتا
نہیں کرتا زین وہ مجھ پہ وصل کی صبح
وہ مجھ پہ ہجر کی رات بھی نہیں کرتا
snga yee pukhtanooo ????
guys