کہیں کاجل کہیں پائل کہیں رخسار نقلی ہیں محبت ہو تو کیسے ہو اگر دلدار نقلی ہیں کہیں دانش کہیں منطق کہیں ہیں فلسفی نقلی کسی کے فلسفے نقلی کہیں افکار نقلی ہیں غریبوں کے مریضوں کو دوا ملتی نہیں لیکن مسیحا ہیں امیروں کے جہاں بیمار نقلی ہیں ترقی کا سفر جاری یہاں کچھ اس طرح سے ہے عمارت اور سڑکیں سب یہاں دیوار نقلی ہیں شرافت ڈھونڈتے ہیں ہم کتابوں کے حوالوں میں سروں پر جو سجاتے ہیں یہاں دستار نقلی ہیں کسی بھی دیس کا حاکم اگر مخلص نہ ہو آغا ترقی پھر کہاں ہوگی جہاں سرکار نقلی ہیں
تم اور تمہاری یادیں ....! سرد آہیں، زرد پتے ....! خاموش ....، ڈرا ، ڈرا سا ....! پیار کی بھیک مانگتی آنکھیں ...! مگر ایسا کیوں کر ممکن ہو، اس نے مجھ سے صاف کہا تھا ...! جہاں پر جذبے محترم ہو جایں، اور خواہش عقیدت میں بدل جائے ...!!! تو فقط یادیں ... یادیں .... اور .... یادیں ہی زندگی کا سرمایا رہ جاتیں ہیں، زندگی تو میری مگر ... حاصل زندگی فقط .... تم اور تمہاری یادیں ...😭💔
تو اپنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خوبیاں ڈھونڈ، خامیاں بتانے کے لیے لوگ ہیں نا... اگر رکھنا ہی ہے قدم تو آگے رکھ، پیچھے کھینچنے کے لیے لوگ ہیں نا... سپنے دیکھنے ہیں تو اونچے دیکھ، نیچا دکھانے کے لیے لوگ ہیں نا... اپنے اندر جنون کی چنگاری بھڑکا، جلنے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگ ہیں نا... اگر بنانی ہے تو۔۔۔۔۔۔۔ یادیں بنا، باتیں بنانے کے لیے لوگ ہیں نا.. پیار کرنا ہے تو ۔۔۔۔۔۔خود سے کر, دشمنی کرنے کے لئے لوگ ہیں نا۔۔ اگر رہنا ہے تو بچہ۔۔۔۔۔۔ بن کر رہ, سمجھدار بنانے کے لئے لوگ ہیں نا۔۔ بھروسہ رکھنا ہے تو خود پر رکھ, شک کرنے کے لئے ۔۔۔لوگ ہیں نا.. تو بس سنوار لے ۔۔۔۔۔۔۔۔خود کو, آئینہ دکھانے کے لئے لوگ ہیں نا.. خود کی الگ ایک۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہچان بنا, بھیڑ میں چلنے کے لئے لوگ ہیں نا..