*نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں* *تُو بھی دِل سے اُتر نہ جائے کہیں* *آج دیکھا ہے تُجھ کو دیر کے بعد* *آج کا دن گُزر نہ جائے کہیں* *نہ مِلا کر اُداس لوگوں سے* *حُسن تیرا بِکھر نہ جائے کہیں* *آرزو ہے کہ تُو یہاں آئے* *اور پھر عُمر بھر نہ جائے کہیں* *جی جلاتا ہوں اور سوچتا ہوں* *رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں* *آؤ کچھ دیر رو ہی لیں ناصرؔ* *پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں* *😢_☜ᬼ مُــحبــــت درد بُنتـــی ھـــــے❥_😢*