دشت میں چلنے کا حاصل بھی نہیں ہے کوئی اور اس راہ کی منزل بھی نہیں ہے کوئی گو کہ مایوس نہیں ہوں تری رحمت سے مگر بحرِ آلام کا ساحل بھی نہیں ہے کوئی کس کے دامن سے لپٹ کر کوئی فریاد کروں عشقِ مقتول کا قاتل بھی نہیں ہے کوئی تنہا رہنا بھی اذیت ہے بھری دنیا میں اور اس پیار کے قابل بھی نہیں ہے کوئی گو سجھائی نہیں دیتا کوئی رستہ مجھ کو تو اگر چاہے تو مشکل بھی نہیں ہے کوئی زیست میں بچھڑے ہوئے پھر کبھی ملتے ہی نہیں اس سمندر کا تو ساحل بھی نہیں ہے کوئی میں خطرات میں بھی سینہ سپر رہا ہوں اور مرے یار سا بزدل بھی نہیں ہے کوئی
اپنی آنکھیں دھو لیتے تو اچھا تھا تنہا بیٹھ کے رو لیتے تو اچھا تھا ہر اک نام کی نسبت تیرے نام سے ہے ہم بھی تیرے ہو لیتے تو اچھا تھا دن بھر آنکھیں سرخ چھپاتے پھرتے ہو رات کو تھوڑا سو لیتے تو اچھا تھا
میں نے تعویز دھاگہ شروع کر دیا ہے-!"😝" کسی کو کوئی پریشانی ہو، مسئلہ ہو تو مجھ سے تعویز لے لو -!"☹️" اب آپکا محبوب پوسٹ پے نہیں inbox میں ہوگا-!"😒🥀 نوٹ-!"😕" مذاق اڑانے سے گریز کریں-!" میرے پاس جن بھی ہیں-!"😒🧟" 🍁✨
🥀🖤🦋🌚 تم کہتی ہو میں کرتا ہوں اداس باتیں چلو آج یہ رسم توڑ دیتا ہوں تم خوشیاں لے آو میں اداسیاں چھوڑ دیتا ہوں سنو!!! خوشیاں جو لاو تو پوری لانا آدھی ادھوری تو میں چھوڑ دیتا ہوں