ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے
جو آج تو ہوتے ہیں مگر کل نہیں ہوتے
اندر کی فضاؤں کے کرشمے بھی عجب ہیں
مینہ ٹوٹ کے برسے بھی تو بادل نہیں ہوتے
کچھ مشکلیں ایسی ہیں کہ آساں نہیں ہوتیں
کچھ ایسے معمے ہیں کبھی حل نہیں ہوتے
شائستگیٔ غم کے سبب آنکھوں کے صحرا
نمناک تو ہو جاتے ہیں جل تھل نہیں ہوتے
کیسے ہی تلاطم ہوں مگر قلزم جاں میں
کچھ یاد جزیرے ہیں کہ اوجھل نہیں ہوتے
عشاق کے مانند کئی اہل ہوس بھی
پاگل تو نظر آتے ہیں پاگل نہیں ہوتے
سب خواہشیں پوری ہوں فرازؔ ایسا نہیں ہے
جیسے کئی اشعار مکمل نہیں ہوتے
احمد فراز
اب شوق سے کہ جاں سے گزر جانا چاہیئے
بول اے ہوائے شہر کدھر جانا چاہیئے
کب تک اسی کو آخری منزل کہیں گے ہم
کوئے مراد سے بھی ادھر جانا چاہیئے
وہ وقت آ گیا ہے کہ ساحل کو چھوڑ کر
گہرے سمندروں میں اتر جانا چاہیئے
اب رفتگاں کی بات نہیں کارواں کی ہے
جس سمت بھی ہو گرد سفر جانا چاہیئے
کچھ تو ثبوت خون تمنا کہیں ملے
ہے دل تہی تو آنکھ کو بھر جانا چاہیئے
یا اپنی خواہشوں کو مقدس نہ جانتے
یا خواہشوں کے ساتھ ہی مر جانا چاہیئے
احمد فراز
ایسے چپ ہیں کہ یہ منزل بھی کڑی ہو جیسے
تیرا ملنا بھی جدائی کی گھڑی ہو جیسے
اپنے ہی سائے سے ہر گام لرز جاتا ہوں
راستے میں کوئی دیوار کھڑی ہو جیسے
کتنے ناداں ہیں ترے بھولنے والے کہ تجھے
یاد کرنے کے لیے عمر پڑی ہو جیسے
تیرے ماتھے کی شکن پہلے بھی دیکھی تھی مگر
یہ گرہ اب کے مرے دل میں پڑی ہو جیسے
منزلیں دور بھی ہیں منزلیں نزدیک بھی ہیں
اپنے ہی پاؤں میں زنجیر پڑی ہو جیسے
آج دل کھول کے روئے ہیں تو یوں خوش ہیں فرازؔ
چند لمحوں کی یہ راحت بھی بڑی ہو جیسے
احمد فراز
دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں
دل بھی مانا نہیں کہ تجھ سے کہیں
آج تک اپنی بےکلی کا سبب
خود بھی جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں
بے طرح حال دل ہے اور تجھ سے
دوستانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں
ایک تو حرف آشنا تھا مگر
اب زمانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں
قاصدا ہم فقیر لوگوں کا
اک ٹھکانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں
اے خدا درد دل ہے بخشش دوست
آب و دانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں
اب تو اپنا بھی اس گلی میں فرازؔ
آنا جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں
احمد فراز
ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے
کس کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے
عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے
کم نہیں طمع عبادت بھی تو حرص زر سے
فقر تو وہ ہے کہ جو دین نہ دنیا رکھے
ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر
جا خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے
یہ قناعت ہے اطاعت ہے کہ چاہت ہے فرازؔ
ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جیسا رکھے
احمد فراز

قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا
وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا
آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے
اور زخم جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا
وہ راحت جاں ہے مگر اس در بدری میں
ایسا ہے کہ اب دھیان ادھر بھی نہیں جاتا
ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر
پاؤں بھی ہیں شل شوق سفر بھی نہیں جاتا
دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا
پاگل ہوئے جاتے ہو فرازؔ اس سے ملے کیا
اتنی سی خوشی سے کوئی مر بھی نہیں جاتا
احمد فراز
نویں دعا
بعض دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کی نفل نماز میں تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد دس دفعہ اللہ اکبر، دس دفعہ الحمدللہ، دس دفعہ سبحان اللہ، دس دفعہ لا الٰہ الا اللہ اور دس دفعہ استغفر اللہ کہتے پھر دس دفعہ ہی یہ دعا فرماتے:
” اللهم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني
ترجمہ: اللہ! میری مغفرت فرما دے، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق اور عافیت عطا فرما “
پھر دس مرتبہ یہ دعا فرماتے تھے:
” اللهم إني أعوذ بك من الضيق يوم الحساب
ترجمہ: اللہ! میں تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں قیامت کے دن کی تنگی سے
۔
دسویں دعا
رات کی نفلی نمازشروع کرنے کا ایک اور طریقہ جو سنت مطہرہ سے ملتا ہے یہ ہے کہ تین دفعہ اللہ اکبر کہہ کر درج ذیل دعا پڑھی جائی:
” ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة
ترجمہ: (اللہ) بادشاہت، غلبہ، کبریائی اور عظمت کا مالک (ہے)۔
آٹھویں دعا
” اللهم رب جبرائيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السماوات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
ترجمہ: اے اللہ! جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے! پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اس چیز کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں۔ حق کے بارے میں جو اختلاف کیا گیا ہے اس میں مجھے اپنے حُکم سے (درست بات کی) ہدایت عطا فرما، بے شک تو جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دے دیتا ہے۔
ساتویں دعا
” اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ومن فيهن ولك الحمد أنت قيم السموات والأرض ومن فيهن ولك الحمد أنت ملك السموات والأرض ومن فيهن أنت الحق وقولك الحق ووعدك الحق ولقاؤك حق والجنة حق والنار حق والبعث حق والنبيون حق ومحمد صلى الله عليه وسلم حق اللهم لك أسلمت وبك آمنت وعليك توكلت وإليك أنبت وبك خاصمت وإليك حاكمت فاغفر لي ما قدمت وما أخرت وما أعلنت وما أسررت أنت المقدم وأنت المؤخر لا إله إلا أنت ولا حول ولا قوة إلا بك
ترجمہ: اے اللہ! حمد وشکر تیرے ہی لیے ہے۔ تو نور ہے آسمانوں اور زمین کا اور ان کے درمیان جو کچھ ہے ان کا بھی۔حمد و شکر تیرے لیے ہے تو قائم رکھنے والا ہے۔ آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان جو کچھ ہے اس کو بھی۔ اور حمد و شکر تیرے ہی لیے ہے، تو رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور ان کے درمیان جو کچھ ہے ان کا بھی۔
پانچویں دعا
” الله أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا۔
ترجمہ: اللہ سب سے بڑا ہے۔ بہت بڑا۔ اس کے لیے حمد و شکر ہے بہت زیادہ۔ وہ (ہر عیب سے) پاک ہے۔ صبح و شام ہم اس کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں “
ایک صحابی نے ان کلمات سے نماز کا آغاز کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
” عجبت لها فتحت لها أبواب السماء۔
ترجمہ: اِن الفاظ کو (اللہ کی طرف سے اتنا) پسند کیا گیا کہ ان کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے
۔
چھٹی دعا
” الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه
ترجمہ: تمام تعریف اور حمد اللہ کے لیے ہے، بکثرت، پاکیزہ اور برکت دی گئی (حمد اور تعریف)۔ “
ایک صحابی نے ان کلمات کے ساتھ اپنی نماز کا آغاز کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
” لقد رأيت اثني عشر ملكا يبتدرونها أيهم يرفعها
چوتھی دعا
” سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك ۔ لا إله إلا الله ۔ لا إله إلا الله ۔ لا إله إلا الله ۔ الله أكبر كبيرا ۔ الله أكبر كبيرا ۔ الله أكبر كبيرا
ترجمہ: اے اللہ! تو پاک ہے، (ہم) تیری حمد کے ساتھ (تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں) ۔ تیرا نام بڑی برکت والا ہے اور تیری بزرگی بلند ہے۔ اور تیرے سوا کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں ہے، اللہ کے سوا کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں ہے، اللہ کے سوا کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں ہے، اللہ کے سوا کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں ہے۔ اللہ بہت بڑا ہے سب سے بڑا، اللہ بہت بڑا ہے سب سے بڑا، اللہ بہت بڑا ہے سب سے بڑا۔ “
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا رات کی نفلی نماز میں پڑھتے تھے۔
تیسری دعا
” سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك۔
ترجمہ: اے اللہ! تو پاک ہے،( ہم )تیری حمد کے ساتھ (تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں)۔ تیرا نام بڑی برکت والا ہے اور تیری بزرگی بلند ہے۔ اور تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
” إن أحب الكلام إلى الله أن يقول العبد سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك
ترجمہ: اللہ تعالٰیٰ کے ہاں پسندیدہ ترین کلام یہ ہے کہ بندہ کہے سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك۔ “
یہ دعا مقبول عام ہے اور مسلمانوں کی اکثریت اسی دعا کو ثناء میں پڑھتی ہے۔
مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنے والوں میں سے ہوں۔
اللہ! تو بادشاہ ہے تیرے سوا کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں۔
تو پاک اور حمد کے لائق ہے۔
تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں (یعنی تیرے سوا میں کسی کی عبادت نہیں کرتا) ۔ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا،اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں،تو میرے سارے گناہ معاف فرما دے۔
تیرے سوا کوئی نہیں جو گناہوں کو معاف کر سکے۔
مجھے اچھے اخلاق کی توفیق عطا فرما،تیرے سوا کوئی بھی اس کی توفیق نہیں دے سکتا۔اور مجھ سے برے اخلاق کو دور رکھ،تیرے سوا ان کو دور رکھنے والا بھی کوئی نہیں۔
اللہ! میں (تیرے دربار میں) حاضر ہوں تمام بھلائیاں تیرے ہاتھ میں ہیں اور شرکی نسبت تیری طرف نہیں کی جا سکتی۔
جسے تو ہدایت عطا فرما دے حقیقت میں وہی ہدایت یافتہ ہے۔
دوسری دعا
” وجهت وجهي للذي فطر السماوات والأرض حنيفا و ما أنا من المشركين إن صلاتي و نسكي و محياي و مماتي لله رب العالمين لا شريك له و بذلك أمرت و أنا من المسلمين اللهم أنت الملك لا إله إلا أنت أنت ربي وأنا عبدك ظلمت نفسي و اعترفت بذنبي فاغفر لي ذنوبي جميعا إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت واهدني لأحسن الأخلاق لا يهدي لأحسنها إلا أنت واصرف عني سيئها لا يصرف عني سيئها إلا أنت لبيك وسعديك والخير كله في يديك والشر ليس إليك أنا بك وإليك تباركت وتعاليت أستغفرك وأتوب إليك
ترجمہ: میں نے یکسو اور فرماں بردار ہو کر اپنا چہرہ اس ذات کی طرف کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔
بلاشبہ میری نماز،میری قربانی،میرا جینا،میرا مرنا اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔
اس کا کوئی شریک نہیں۔
پہلی دعا
” اللهم باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق و المغرب اللهم أغسلني بالماء ونقني من الخطايا كما ينقى الثوب الابيض من الدنس اللهم اغسلني من خطاياى بالثلج والماء والبرد
ترجمہ:اے اللہ! میرے اور میری خطاؤں کے درمیان دوری ڈال دے جیسے تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان دوری رکھی ہے۔
اے اللہ! مجھے خطاؤں سے اس طرح پاک کر دے جیسے سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے۔
اے اللہ! میری خطائیں (اپنی مغفرت کے )پانی،برف اور اولوں سے دھو ڈال۔ “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دعا کو فرض نمازوں میں پڑھا کرتے تھے۔
ثناء کو "دعائے استفتاح" بھی کہتے ہیں۔
اسلام کا سب سے اہم رکن نماز ادا کرتے وقت نمازی جب تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو جائے تو ثناء پڑھے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس موقع پر مختلف دعائیں پڑھتے اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کی حمد،پاکیزگی اور تعریف بیان فرماتے۔
دعائے استفتاح پڑھنا ضروری ہے کیونکہ نماز ٹھیک طرح سے ادا نہ کرنے والے ایک صحابی کو نماز کا درست طریقہ سکھاتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا حکم دیا تھا اور فرمایا تھا
لا تتم صلاة لأحد من الناس حتى يتوضأ فيضع الوضوء يعني مواضعه ثم يكبر ويحمد الله جل وعز ويثني عليه ويقرأ بما تيسر من القرآن
دعا،عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی التجا اور پکار کے آتے ہیں لیکن مذہبی مفہوم میں اس سے مراد اللہ سے (عموماً دوران عبادت) کوئی فریاد کرنے یا کچھ طلب کرنے کی ہوتی ہے۔دعا کھوار زبان کے اصناف سخن میں سے ایک صنف ہے جو کھوار میں کافی مقبولیت حاصل کر چکی ہے،اس کے علاوہ مخصوص آیات کے ورد کو بھی دعا شمار کیا جاتا ہے جبکہ کسی شخصیت کے لیے نیک تمنا اور بھلائی کی خواہش کے اظہار کو بھی دعا کہا جاتا ہے۔ اہل اسلام کے نزدیک خدا سے دعا مانگنا عبادت میں شامل ہے۔خدا نے خود بھی بعض دعائیں بتائی ہیں کہ بندوں کو اس طریقے یا ان الفاظ میں دعا کرنی چاہیے۔ اسی طرح بعض پیغمبروں نے جو دعائیں کی ہیں ان کا بھی قرآن میں ذکر ہے تاکہ عام مسلمان بھی ان موقعوں پر وہی دعا مانگیں۔
حمد ایک عربی لفظ ہے،جس کے معنی‘‘تعریف‘‘ کے ہیں۔ اللہ کی تعریف میں کہی جانے والی نظم کو حمد کہتے ہیں۔ حمد باری تعالٰیٰ، کئی زبانوں میں لکھی جاتی آ رہی ہے۔ عربی، فارسی، کھوار اور اردو زبان میں اکثر دیکھی جا سکتی ہے۔ حمد کو انگریزی میں Hymn کہتے ہیں۔ ویسے رب کی تعریف ہر زبان میں اور ہر مذہب میں پائی جاتی ہے۔
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا
سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا
صبح دم چھوڑ گیا نکہت گل کی صورت
رات کو غنچۂ دل میں سمٹ آنے والا
کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے
وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا
تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا
آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا
منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں
کون آئے گا یہاں کون ہے آنے والا
کیا خبر تھی جو مری جاں میں گھلا ہے اتنا
ہے وہی مجھ کو سر دار بھی لانے والا
میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے
ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
احمد فراز
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain