عشق سامان بھی ہے بے سر و سامانی بھی
اسی درویش کے قدموں میں ہے سلطانی بھی
ہم بھی ویسے نہ رہے دشت بھی ویسا نہ رہا
عمر کے ساتھ ہی ڈھلنے لگی ویرانی بھی
وہ جو برباد ہوئے تھے ترے ہاتھوں وہی لوگ
دم بخود دیکھ رہے ہیں تری حیرانی بھی
آخر اک روز اترنی ہے لبادوں کی طرح
تن ملبوس! یہ پہنی ہوئی عریانی بھی
یہ جو میں اتنی سہولت سے تجھے چاہتا ہوں
دوست اک عمر میں ملتی ہے یہ آسانی بھی
سعود عثمانی
حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو
کتنی دور سے آئی ہے یہ ریت سے ہاتھ ملانے کو
سات سروں کی لہروں پہ ہلکورے لیتے پھول سے ہیں
اک مدہوش فضا سنتی ہے اک چڑیا کے گانے کو
بولتی ہو تو یوں ہے جیسے پھول پہ تتلی ڈولتی ہو
تم نے کیسا سبز کیا ہے اور کیسے ویرانے کو
لیکن ان سے اور طرح کی روشنیاں سی پھوٹ پڑیں
آنسو تو مل کر نکلے تھے آنکھ کے رنگ چھپانے کو
جیسے کوئی جسم کے اندر دیواریں سی توڑتا ہے
دیکھو اس پاگل وحشی کو روکو اس دیوانے کو
سعود عثمانی

https://www.youtube.com/live/nd0bcwZ8-bs?si=dSNtgOoqWnf7Dqa_
.
.
.
Old Vs New Bollywood Mashup 2024 | Superhits Romantic Hindi Songs Mashup Live - DJ MaShUP 2024

https://youtu.be/zc75ba_HpPc?si=KtBs2NA8PlwB3cnp
۔
۔
۔
ابھی ان میں کافی سارے لوگ اس دنیا میں نہیں رہے
ایک بار حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا
آدمی نے کہا کہ مدینے کے ایک بندے نے اسے تجارت کا جھانسہ دے کر کچھ دینار کا فراڈ کر لیا ہے اور اب وہ فراڈی میرے قابو نہیں آرہا ہے،اب میرے لیے کیا حکم ہے؟
حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے کہا صبر کرو
کیوں کہ تمہارا یہ صبر تمہارے قیامت کے روز کام آئے گا
جب اسکی نیکیاں تمہارے کھاتے میں ڈال دیں جائیں گی اور اگر پھر بھی کچھ حساب باقی رہا تو جتنے تمہارے سر گناہ ہیں وہ اس دھوکا کرنے والے فراڈی شخص کے حصے میں ڈال دیئے جائیں گے۔
وہ بندہ اتنا سننے کے بعد اپنی جگہ سے اٹھ کر چلا گیا
پاس ہی ایک صحابی بیٹھے یہ ساری بات سن رہے تھے
وہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بولے یارسول اللہ اس شخص نے کتنے کم پیسوں میں جنت خرید لی؟
حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا جی بالکل۔
https://youtu.be/umAkHi88ssA?si=ltqpuqlizJ_aNnM4
.
.
.
Old Vs New Bollywood Mashup Songs 2024
💝 Top Hindi Mashup Songs Playlist 💝
Romantic Hindi Mashup
مرنے سے پہلے رحمت عالم اللہ تعالیٰ کی زیارت اور مرنے کے بعد آپ کی شفاعت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین بجاہ حبیبک سیدنا محمد قائد المرسلین رحمۃ للعلمین شفیع المذنبین صلوت اللہ علیہ وعلی آلہ و اصحابہ وازواجہ و علماء ملتہ واولیاء امتہ اجمعین
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 21 الأنبياء آیت نمبر 107
اللہ تعالیٰ کی عبادت نہ کرنے دو یہ برداشت نہیں کرسکتا۔ سوچئے ہم اسی نبی کے نام لویا ہیں جو اپنی ذات پر زیادتیوں سے درگزر کرلیتا ہے مگر دین کی کسی بات سے صرف نظر نہیں کرتا۔ آج ہمارا یہ حال ہے کہ اسلام کے خلاف جو شخص جو چاہے کہتا رہے، ہمیں غیرت نہیں آتی اور ہماری ذات کے معاملے میں ذرا سی زیادتی ہو تو ہم سلگ اٹھتے ہیں۔
طائف میں جب آپ گئے تو انہوں نے بھی آپ کے ساتھ بہت ناروا سلوک کیا اور دل آزار باتیں کیں لیکن آپ نے ان کے لئے دعائے ضرر نہیں فرمائی کیونکہ آپ کو علم تھا کہ اہل طاف اسلام قبول کرلیں گے اور پھر نو ہجری وہ لوگ مسلمان ہوگئے۔
رحمتہ اللہ عالمین کی تفسیر میں میں نے کوشش کی ہے کہ ہر اعتبار سے آپ کا رحمت ہونا واضح ہوجائے، اللہ تعالیٰ میری اس کاوش کو قبول فرمائے، میرے گناہوں پر پردہ رکھے، مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ لے
ایسے بےعدیل، رحمی و کریم اور بےمثیل مہربان آقا کو ہم دیکھتے ہیں کہ غزوہ خندق میں مشرکوں سے جنگ کی وجہ سے نماز عصر رہ گئی تو ان کے خلاف دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ! ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔ جس صابر و شاکر شخص نے طائف کے ظلم سہہ کر کسی ظالم کے خلاف دعا نہیں کی، ابوسفیان، وحشی اور ہند کو کچھ نہ کہا، بڑی سے بڑی زیادتی کے بعد جس کا پیمانہ صبر لبریز نہیں ہوا، وہ نماز میں خلل ڈالنے، تبلیغ دین کو سبوتاژ کرنے اور مسلمانوں کو قتل کرنے کی وجہ سے کفار کے خلاف دعائے ضرر کرتا ہے۔ اس سے یہی بتلانا مقصود تھا کہ اپنی جان، اپنی عزت، آبرو اور اپنے عزیزوں کے خن کی بہ نسبت دین کی تبلیغ نماز اور مسلمانوں کا خوف مجھے پیارا ہے۔ میں اپنی جان پر زیادتی برداشت کرسکتا ہوں، اپنے عزیزوں کا خوف معاف کرسکتا ہوں لیکن تم مجھے تبلیغ نہ کرنے دو
ابوسفیان کی بیوی ہند نے ان کا کلیجہ نکال کر دانتوں سے کچا چبایا۔ آپ نے یہ سارے ظلم و ستم دیکھے اور کچھ نہ کہا بلکہ فتح مکہ کے بعد جب یہ سارے اشقیاء مغلوب ہو کر پیش خدمت ہوئے جب عربوں کے روایتی انتقا مکی آگ کے خوف سیم ارے ڈر کے یہ سارے سہمے ہوئے تھے آپ نے قادر اور غالب ہونے کے باوجود بدل نہیں لیا۔ بار بار حملہ آور ہونے والے ابوسفیان کو معاف کردیا۔ حضرت حمزہ کے قاتل وحشی کو بخش دیا۔ حمزہ (رضی اللہ عنہ) کا کلیجہ چبانے والی ہند سے درگزر کرلیا۔ وحشی نے قبول اسلام کے لئے شرئاط پیش کیں اس کی ایک ایک شرط پوری کر کے اسے آغوش رحمت میں لے لیا۔ قاتل حمزہ کا ایک ایک نخرہ برداشت کر کے اسے مشرف بہ اسلام کیا۔
ان کا ظلم دیکھ کر جبریل (علیہ السلام) سے بھی یارائے ضبط نہ رہا، پہاڑوں کے فرشتہ نے حاض رہو کر کہا آپ حکم دیں تو مکہ کے لوگوں کو دو پہاڑوں کے درمیان پیس کر رکھ دوں لیکن آپ نے کہا تو یہی کہا، بلکہ میں امید رکھتا ہوں کہ اللہ ان کی پیٹھوں سے ایسے لوگ پیدا کرے گا۔ جو اللہ کی عبادت کریں گے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث :3231)
جبل احد کی گھاٹیوں پر ابوسفیان کی قیادت میں مشرکین حملہ آور ہوئے، کسی شقی نے پتھر مارا اور آپ کا چہرہ خون آلود ہوگیا، دانت کا ایک کنارہ شہید ہوگیا پھر بھی آپ نے ان کے خلاف دعا نہیں کی۔ اسی غزوہ میں آپ کے پیارے اور محبوب چچا سیدنا حمزہ کو وحشی نے قتل کردیا، ان کے جسم کو گھائل کیا گیا، جسم کے نازک حصے کاٹ ڈالے گئے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain