Damadam.pk
MAKT_PAK's posts | Damadam

MAKT_PAK's posts:

Ye he hal raha to operation ky siwa phir dusra koi hl nahi bachy ka PAK ARMY ky pass
Kahi ki bhi army muzakarat ky liye nahi banti balky hr trha ki jung lr kr jeetny ky liye banai jati hai.
M  : Ye he hal raha to operation ky siwa phir dusra koi hl nahi bachy ka PAK ARMY - 
حلیم کس کس کو پسند ہے؟
مجھے تو بہت پسند ہے اور بنا بھی بہت مزے کا ہے۔
🙂
M  : حلیم کس کس کو پسند ہے؟ مجھے تو بہت پسند ہے اور بنا بھی بہت مزے کا ہے۔ 🙂 - 
MAKT_PAK
 

حکومت پاکستان میں روٹی سستی کرتی ہے تو تندور والے روٹی مہنگی فروخت کرتے ہیں۔
روٹی خریدنے والا بچارا مزدور کہاں جائے؟
بہت شرم آتی ہے جب ایسی منافقت دیکھنے کو جگہ جگہ ملتی ہے۔

MAKT_PAK
 

میرے پڑوس میں تقریباً چھ یا پھر سات تندور ہیں اور فی روٹی سب پہ پچیس یا تیس روپے کی مل رہی ہے۔
اسکے علاؤہ کل ایریا سے باہر کھانا کھانے گئے تو وہاں روٹی پانچ روپے مذید مہنگی ملی۔
اسکو کیا کہتے ہیں کوئی مجھے بتائے گا؟

MAKT_PAK
 

میں تو جس بھی تندور پہ گیا ہوں پنجاب میں وہاں روٹی کم سے کم تیس روپے کی ہے۔
کیا سولہ والی روٹی ٹیلی ویژن پہ صرف اشتہارات میں مل رہی ہے؟

MAKT_PAK
 

سنو! مجھ سے ناراض سوچ سمجھ کر ہونا
مجھے راضی کرنا نہیں آتا ہے۔
🙂

MAKT_PAK
 

جھوٹوں،منکروں،منافقوں اور ظالموں پہ لعنت بیشمار
✌️

MAKT_PAK
 

ہائے میرے اللّٰہ اور کتنی گرمی پڑنی باقی ہے؟
کچھ دنوں بعد یہ عوامی ڈائیلاگ آپکو ہر جگہ سننے کو ملے گا۔
😂😂😂🥳🥳🥳🥳

MAKT_PAK
 

میں تمہیں ذہنی مریض بنا کر نہیں گیا
شکر کرو میں نے تم سے سچی محبت کی ہے

MAKT_PAK
 

Pindi Islamabad walon aaj ka mosm kaisa hai? 🙂

MAKT_PAK
 

ذکر شب فراق سے وحشت اسے بھی تھی
میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی
مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا
رستہ بدل کے چلنے کی عادت اسے بھی تھی
اس رات دیر تک وہ رہا محو گفتگو
مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی
مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گھل مل گیا وہ شخص
حالانکہ شہر بھر سے عداوت اسے بھی تھی
وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا
ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی
سنتا تھا وہ بھی سب سے پرانی کہانیاں
شاید رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی
تنہا ہوا سفر میں تو مجھ پہ کھلا یہ بھید
سائے سے پیار دھوپ سے نفرت اسے بھی تھی
محسنؔ میں اس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حال دل
درپیش ایک تازہ مصیبت اسے بھی تھی
محسن نقوی

MAKT_PAK
 

بھڑکائیں مری پیاس کو اکثر تری آنکھیں
صحرا مرا چہرا ہے سمندر تری آنکھیں
پھر کون بھلا داد تبسم انہیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تری آنکھیں
خالی جو ہوئی شام غریباں کی ہتھیلی
کیا کیا نہ لٹاتی رہیں گوہر تیری آنکھیں
بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کھلتی ہیں بہت دل میں اتر کر تری آنکھیں
اب تک مری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تری آنکھیں
ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں
پھر اوڑھ نہ لیں خواب کی چادر تری آنکھیں
میں سنگ صفت ایک ہی رستے میں کھڑا ہوں
شاید مجھے دیکھیں گی پلٹ کر تری آنکھیں
یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسنؔ
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تری آنکھیں
محسن نقوی

MAKT_PAK
 

میں دل پہ جبر کروں گا تجھے بھلا دوں گا
مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا
یہ تیرگی مرے گھر کا ہی کیوں مقدر ہو
میں تیرے شہر کے سارے دیئے بجھا دوں گا
ہوا کا ہاتھ بٹاؤں گا ہر تباہی میں
ہرے شجر سے پرندے میں خود اڑا دوں گا
وفا کروں گا کسی سوگوار چہرے سے
پرانی قبر پہ کتبہ نیا سجا دوں گا
اسی خیال میں گزری ہے شام درد اکثر
کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا
تو آسمان کی صورت ہے گر پڑے گا کبھی
زمیں ہوں میں بھی مگر تجھ کو آسرا دوں گا
بڑھا رہی ہیں مرے دکھ نشانیاں تیری
میں تیرے خط تری تصویر تک جلا دوں گا
بہت دنوں سے مرا دل اداس ہے محسنؔ
اس آئنے کو کوئی عکس اب نیا دوں گا
محسن نقوی

MAKT_PAK
 

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں
طرب آشنائے خروش ہو تو نوا ہے محرم گوش ہو
وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردۂ ساز میں
تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ترا آئنہ ہے وہ آئنہ
کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئنہ ساز میں
دم طوف کرمک شمع نے یہ کہا کہ وہ اثر کہن
نہ تری حکایت سوز میں نہ مری حدیث گداز میں
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی
مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں
نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں
میں جو سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں
علامہ اقبال

MAKT_PAK
 

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں
یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
ذرا سا تو دل ہوں مگر شوخ اتنا
وہی لن ترانی سنا چاہتا ہوں
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہل محفل
چراغ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
علامہ اقبال

MAKT_PAK
 

لہو میں تیرتے پھرتے ملال سے کچھ ہیں
کبھی سنو تو دلوں میں سوال سے کچھ ہیں
میں خود بھی ڈوب رہا ہوں ہر اک ستارے میں
کہ یہ چراغ مرے حسب حال سے کچھ ہیں
غم فراق سے اک پل نظر نہیں ہٹتی
اس آئنے میں ترے خد و خال سے کچھ ہیں
اک اور موج کہ اے سیل اشتباہ ابھی
ہماری کشت یقیں میں خیال سے کچھ ہیں
ترے فراق کی صدیاں ترے وصال کے پل
شمار عمر میں یہ ماہ و سال سے کچھ ہیں
امجد اسلام امجد

MAKT_PAK
 

ھر قدم گریزاں تھا ، ھر نظر میں وحشت تھی
مَصلحت پرستوں کی ، رھبری قیامت تھی
منزل تمنا تک کون ساتھ دیتا ھے ؟؟
گردِ سعئ لا حاصل ، ھر سفر کی قسمت تھی
آپ ھی بگڑتا تھا ، آپ مَن بھی جاتا تھا
اُس گریز پہلو کی ، یہ عجیب عادت تھی
اُس نے حال پوچھا تو ، یاد ھی نہ آتا تھا
کِس کو کِس سے شکوہ تھا ؟کس سے کیا شکایت تھی ؟
دشت میں ھَواؤں کی ، بے رُخی نے مارا ھے
شہر میں زمانے کی ، پُوچھ گچھ سے وحشت تھی
یوں تو دِن دھاڑے بھی ، لوگ لُوٹ لیتے ھیں
لیکن اُن نگاھوں کی ، اور ھی سیاست تھی
ھجر کا زمانہ بھی ، کیا غضب زمانہ تھا
آنکھ میں سمندر تھا ، دھیان میں وہ صُورت تھی
امجد اسلام امجد

MAKT_PAK
 

کسی کی آنکھ میں خود کو تلاش کرنا ہے
پھر اس کے بعد ہمیں آئنوں سے ڈرنا ہے
فلک کی بند گلی کے فقیر ہیں تارے!
کہ گھوم پھر کے یہیں سے انہیں گزرنا ہے
جو زندگی تھی مری جان! تیرے ساتھ گئی
بس اب تو عمر کے نقشے میں وقت بھرنا ہے
جو تم چلو تو ابھی دو قدم میں کٹ جائے
جو فاصلہ مجھے صدیوں میں پار کرنا ہے
تو کیوں نہ آج یہیں پر قیام ہو جائے
کہ شب قریب ہے آخر کہیں ٹھہرنا ہے
وہ میرا سیل طلب ہو کہ تیری رعنائی
چڑھا ہے جو بھی سمندر اسے اترنا ہے
سحر ہوئی تو ستاروں نے موند لیں آنکھیں
وہ کیا کریں کہ جنہیں انتظار کرنا ہے
یہ خواب ہے کہ حقیقت خبر نہیں امجدؔ
مگر ہے جینا یہیں پر یہیں پہ مرنا ہے
امجد اسلام امجد

MAKT_PAK
 

تمکو اپنی مثال دیتا ہوں
عشق زندہ بھی چھوڑدیتاہے

MAKT_PAK
 

یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے
جو زخم تو نے دیے ہیں بھرا نہیں کرتے
ہزار جال لیے گھومتی پھرے دنیا
ترے اسیر کسی کے ہوا نہیں کرتے
یہ آئنوں کی طرح دیکھ بھال چاہتے ہیں
کہ دل بھی ٹوٹیں تو پھر سے جڑا نہیں کرتے
وفا کی آنچ سخن کا تپاک دو ان کو
دلوں کے چاک رفو سے سلا نہیں کرتے
جہاں ہو پیار غلط فہمیاں بھی ہوتی ہیں
سو بات بات پہ یوں دل برا نہیں کرتے
ہمیں ہماری انائیں تباہ کر دیں گی
مکالمے کا اگر سلسلہ نہیں کرتے
جو ہم پہ گزری ہے جاناں وہ تم پہ بھی گزرے
جو دل بھی چاہے تو ایسی دعا نہیں کرتے
ہر اک دعا کے مقدر میں کب حضوری ہے
تمام غنچے تو امجدؔ کھلا نہیں کرتے
امجد اسلام امجد