Damadam.pk
MAKT_PAK's posts | Damadam

MAKT_PAK's posts:

MAKT_PAK
 

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہ
اللہ تعالیٰ کو رات دن ، بحر و بر ، سفر و حضر ، مالداری و مفلسی ، مرض و صحت ، ظاہر و نہاں غرض ہر حالت میں یاد کیا کرو۔

MAKT_PAK
 

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ
ہم صرف ایمان ہی نہیں لا سکتے بلکہ اس کے لیے اپنی جانیں بھی قربان کر سکتے ہیں۔

MAKT_PAK
 

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ
مسلمان اللہ کی راہ میں لڑنا جانتے ہیں اور نتیجے سے بے نیاز ہوتے ہیں۔

MAKT_PAK
 

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ
خدا کی قسم! اگر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی لڑکے کو بھی سردار مقرر کر دیں تو میں اسکی بھی اطاعت کروں گا۔

MAKT_PAK
 

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ
جب اللّٰہ تعالیٰ نے اپنا فضل و کرم مجھ پر نازل کرنا چاہا تو میرے دل میں اسلام کی محبت پیدا کر دی۔

MAKT_PAK
 

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ
تلوار جو ہماری عزت کا نشان ہے اسے ہم اپنے سے جدا نہیں کریں گے۔

MAKT_PAK
 

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ
بہترین ساعتوں میں بہترین ساعت وہ ہے جس میں اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت کی جائے۔

MAKT_PAK
 

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ
بہتری اور بزرگی اسلام کے علاوہ اور کہیں نہیں ہے۔

MAKT_PAK
 

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ
اس شخص پر اللّٰہ نے اپنی رحمت نازل کی جس نے اپنے ارادوں کو مضبوط کیا اسکی راہ میں تلوار نکالی اور اپنا نیزہ پڑھایا۔

MAKT_PAK
 

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ
اپنے حوصلے بلند رکھیں اور یاد رکھیں کہ مسلمانوں کو اس وقت تک کسی چیز سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیئے جب تک کہ تائید الہٰی انکے ساتھ ہے۔

MAKT_PAK
 

ہم نے کسی کو عہد وفا سے رہا کیا
اپنی رگوں سے جیسے لہو کو جدا کیا
اس کے شکستہ وار کا بھی رکھ لیا بھرم
یہ قرض ہم نے زخم کی صورت ادا کیا
اس میں ہماری اپنی خودی کا سوال تھا
احساں نہیں کیا ہے جو وعدہ وفا کیا
جس سمت کی ہوا ہے اسی سمت چل پڑیں
جب کچھ نہ ہو سکا تو یہی فیصلہ کیا
عہد مسافرت سے وہ منسوخ ہو چکی
جس رہ گزر سے تم نے مجھے آشنا کیا
اپنی شکستگی پہ وہ نادم نہیں ہوا
میری برہنہ پائی کا جس نے گلہ کیا
یاسمین حمید

MAKT_PAK
 

مسلسل ایک ہی تصویر چشم تر میں رہی
چراغ بجھ بھی گیا روشنی سفر میں رہی
رہ حیات کی ہر کشمکش پہ بھاری ہے
وہ بیکلی جو ترے عہد مختصر میں رہی
خوشی کے دور تو مہماں تھے آتے جاتے رہے
اداسی تھی کہ ہمیشہ ہمارے گھر میں رہی
ہمارے نام کی حق دار کس طرح ٹھہرے
وہ زندگی جو مسلسل ترے اثر میں رہی
نئی اڑان کا رستہ دکھا رہی ہے ہمیں
وہ گرد پچھلے سفر کی جو بال و پر میں رہی
یاسمین حمید

MAKT_PAK
 

پردہ آنکھوں سے ہٹانے میں بہت دیر لگی
ہمیں دنیا نظر آنے میں بہت دیر لگی
نظر آتا ہے جو ویسا نہیں ہوتا کوئی شخص
خود کو یہ بات بتانے میں بہت دیر لگی
ایک دیوار اٹھائی تھی بڑی عجلت میں
وہی دیوار گرانے میں بہت دیر لگی
آگ ہی آگ تھی اور لوگ بہت چاروں طرف
اپنا تو دھیان ہی آنے میں بہت دیر لگی
جس طرح ہم کبھی ہونا ہی نہیں چاہتے تھے
خود کو پھر ویسا بنانے میں بہت دیر لگی
یہ ہوا تو کہ ہر اک شے کی کشش ماند پڑی
مگر اس موڑ پہ آنے میں بہت دیر لگی
یاسمین حمید

MAKT_PAK
 

دولت درد سمیٹو کہ بکھرنے کو ہے
رات کا آخری لمحہ بھی گزرنے کو ہے
خشت در خشت عقیدت نے بنایا جس کو
ابر آزار اسی گھر پہ ٹھہرنے کو ہے
کشت برباد سے تجدید وفا کر دیکھو
اب تو دریاؤں کا پانی بھی اترنے کو ہے
اپنی آنکھوں میں وہی عکس لیے پھرتے ہیں
جیسے آئینۂ مقسوم سنورنے کو ہے
جو ڈبوئے گی نہ پہنچائے گی ساحل پہ ہمیں
اب وہی موج سمندر سے ابھرنے کو ہے
کنج تنہائی میں کھلتا ہے تخیل میرا
اور میں خوش ہوں کہ یہ گل پھر سے نکھرنے کو ہے
یاسمین حمید

MAKT_PAK
 

ایک اک حرف سمیٹو مجھے تحریر کرو
مری یکسوئی کو آمدۂ زنجیر کرو
سب خد و خال مرے دھند ہوئے جاتے ہیں
صبح کے رنگ سے آؤ مجھے تصویر کرو
جیتنا میرے لیے کرب ہوا جاتا ہے
مرے پندار کو توڑو مجھے تسخیر کرو
اس عمارت کو گرا دو جو نظر آتی ہے
مرے اندر جو کھنڈر ہے اسے تعمیر کرو
اب مری آنکھ سے لے لو خلش بینائی
یا مرے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرو
یاسمین حمید

MAKT_PAK
 

کچھ دن تو ملال اس کا حق تھا
بچھڑا تو خیال اس کا حق تھا
وہ رات بھی دن سی تازہ رکھتا
شبنم کا جمال اس کا حق تھا
وہ طرز بیاں میں چاندنی تھا
تاروں سے وصال اس کا حق تھا
تھا اس کا خرام موج دریا
لہروں کا جلال اس کا حق تھا
بارش کا بدن تھا اس کا ہنسنا
غنچے کا خصال اس کا حق تھا
رکھتا تھا سنبھال شیشہ جاں
تجسیم کمال اس کا حق تھا
بادل کی مثال اس کی خو تھی
تعبیر ہلال اس کا حق تھا
اجلا تھا چنبیلیوں کے جیسا
یوسف سا جمال اس کا حق تھا
کشور ناہید

MAKT_PAK
 

کبھی بھلایا نہیں یاد بھی کیا نہیں ہے
یہ کیسا جرم ہے جس میں کوئی سزا نہیں ہے
میں بات بات پہ رونے کا ماجرا پوچھوں
وہ ہنس رہا ہے بتانے کو کچھ رہا نہیں ہے
زمیں پہ آہ و بکا اور خون ناحق بھی
زبان خلق یہ پوچھے ہے کیا خدا نہیں ہے
کلام کرنے کو ناصح رہا نہ واعظ ہے
میں کیا کہوں کہ مرے پاس بد دعا نہیں ہے
بس اب تو آنکھ میں صحرا ہی جم گیا آ کے
سمجھ لو خواب بھی دہلیز پہ رکھا نہیں ہے
قدم قدم پہ وہی تلملاتی خواہش ہے
پیام لانے کو کوئی بھی دل ربا نہیں ہے
مری اداسی مرے کام آ سکی نہ کبھی
بس اب سوال بھی کرنے کا حوصلہ نہیں ہے
رقیب خواہش موجودہ سن لیا تو نے
چمن بہت ہیں مگر کوئی دیکھتا نہیں ہے
کشور ناہید

MAKT_PAK
 

بگڑی بات بنانا مشکل بگڑی بات بنائے کون
کنج تمنا ویرانہ ہے آ کر پھول کھلائے کون
تن کی دولت من کی دولت سب خوابوں کی باتیں ہیں
نو من تیل نہ ہو تو گھر میں رادھا کو نچوائے کون
اپنا غم اب خود ہی اٹھا لے ورنہ رسوائی ہوگی
تیرا بھید چھپا کر دل میں ناحق بوجھ اٹھائے کون
چلتی گاڑی نام کا رشتہ کیا موہن کیا رادھا آج
بن کے سنور کے راس رچا کے موہن آج منائے کون
ساگر پار کی خبریں دیکھے ہمسائے کا پتا نہیں
آج کا انساں عالم فاضل اس کو اب سمجھائے کون
ناامیدی نام تمنا اپنا مقدر ہجر مسلسل
درد کے خارستان میں آ کے دامن دل الجھائے کون
رات بھی کالی چادر اوڑھے آ پہنچی ہے زینے میں
مہندی لگائے بیٹھی سوچے لٹ الجھی سلجھائے کون
کشور ناہید

MAKT_PAK
 

تجھ سے وعدہ عزیز تر رکھا
وحشتوں کو بھی اپنے گھر رکھا
اپنی بے چہرگی چھپانے کو
آئینے کو ادھر ادھر رکھا
اک ترا غم ہی اپنی دولت تھی
دل میں پوشیدہ بے خطر رکھا
آرزو نے کمال پہچانا
اور تعلق کو طاق پر رکھا
اس قدر تھا اداس موسم گل
ہم نے آب رواں پہ سر رکھا
اپنی وارفتگی چھپانے کو
شوق نے ہم کو در بہ در رکھا
کلمۂ شکر کہ محبت نے
ہم کو تمہید خواب پر رکھا
ان کو سمجھانے اپنا حرف سخن
آنسوؤں کو پیام پر رکھا
کشور ناہید

MAKT_PAK
 

جانے کب تک تری تصویر نگاہوں میں رہی
ہو گئی رات ترے عکس کو تکتے تکتے
میں نے پھر تیرے تصور کے کسی لمحے میں
تیری تصویر پہ لب رکھ دیے آہستہ سے
پروین شاکر