https://youtu.be/rkWJyMhIWLo?si=iJyS8l-wvjoX8LGr
.
.
.
Dekhte Dekhte Full Song | Batti Gul Meter Chalu | Atif Aslam | Shahid K Shraddha K | Nusrat Saab
ویلے کنگلے نکھٹو انسان کو سب سے ذیادہ خوشی اس وقت ہوتی ہے جب اسکے اکاؤنٹ میں فری کے کال منٹ اور انٹرنیٹ ڈیٹا آتا ہے،اسکے علاؤہ کہیں فری میں کھانے،پینے،گھومنے،پھرنے کی دعوت کا بلاوا آجائے،اس انسان کی اچانک موت کی خبر مل جائے جس سے وہ سخت نفرت کرتا ہو،مفت میں بنا کام کیے کہیں سے اچانک بہت بڑی رقم ہتھے چڑھ جائے۔
😂
https://youtu.be/BiVyN2ftrrs?si=_qDZQ6bFQV3BWf-d
.
.
.
MAIRA INTIQAM DEKHY GI
https://youtu.be/ZneBOdp5-Ig?si=ITmqbOTxB4JW3Itl
.
.
.
Meray Paas Tum Ho | OST | Rahat Fateh Ali Khan | Humayun Saeed | Ayeza Khan |
https://youtu.be/Lpnvy2nDPjY?si=XG2ELalq-QAxGr72
.
.
.
Mera Kuchh Samaan | Asha Bhosle | Lyrical Video | Sad Ghazal | Old Ghazal | Ghazal Collection
اپنے کمرے میں کچھ برتن،چھری،پیاز،ٹماٹر،مصالحے دالیں،چینی،پتی وغیرہ رکھ لو
قسم سے سنگل رہنے والا احساس تک آپکے قریب نہیں آئے گا اور یہ ہی محسوس کرو گے کہ آپکی بیوی آپ سے ناراض ہوکر اپنے میکے گئی ہوئی ہے۔
😂
https://www.facebook.com/share/v/1736ZwUFPH/
.
.
.
Ye wali videos khass maire oss wali janu ky liye Jo es waqt bouth sad aor gussy maien hai.
میں نے کبھی نہیں سنا اور نا دیکھا کہ لڑکیوں اور عورتوں نے نیل پالش،فیس پاؤڈر،مسکارا،لیپ اسٹک وغیرہ مہنگا ہونے پہ احتجاج کیا ہو،یہ چیزیں بھی تو لڑکیاں اور عورتیں روزمرہ استعمال کرتیں ہیں بلکہ اگر یہ اکثر لڑکیاں اور عورتیں استعمال نہ کریں تو انکے گھریلو اور بیرونی تعلقات پہ بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔
📌 نتیجہ:
اگر عوام واقعی سنجیدہ ہے:
تو خود کفایت شعاری اپنائے
ہر مہنگی چیز پر واویلا کرنے کے بجائے معاشی توازن،کفایت،قربانی اور عقل کا استعمال کرے
اور حکومتی بدعنوانی پر بھی علمی،عملی اور پرامن احتجاج کرے،صرف چینی پر نہیں۔
✅ 3. اجتماعی شعور کی کمی
ہمارے معاشرے میں اجتماعی فہم اور قربانی کی عادت کمزور ہو چکی ہے۔
"میں کیوں برداشت کروں؟"
"ہر چیز پر حکومت کو گالی دو!"
"اپنا کردار نہیں، صرف دوسروں پر تنقید"
یہ رجحانات عام ہو چکے ہیں۔
✅ 4. میڈیا اور سوشل انفلوئنس
میڈیا، سوشل میڈیا اور اشتہارات نے لوگوں کی سوچ بدل دی ہے:
"قیمتی چیز خریدو، تب ہی عزت ملے گی"
مگر جو چیز ہر کسی کو روز استعمال کرنا ہے (جیسے چینی)، اس پہ شعوری کنٹرول اور احتجاج آتا ہے۔
✅ 5. دینی و اخلاقی پہلو
اسلام میں فضول خرچی کو شیطان کا عمل قرار دیا گیا ہے:
> ﴿ إِنَّ ٱلْمُبَذِّرِينَ كَانُوٓا۟ إِخْوَٰنَ ٱلشَّيَـٰطِينِ ﴾
"فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں"
(القرآن، سورۃ بنی اسرائیل، آیت 27)
پاکستان میں واقعی ایک تضاد پایا جاتا ہے:
> ❝ لوگ لاکھوں روپے کے موبائل، مہنگے برانڈز، شاپنگ مالز اور فاسٹ فوڈ پر خرچ کرتے ہیں،
لیکن اگر چینی، آٹا یا پیٹرول 10 روپے مہنگا ہو جائے تو سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔ ❞
یہ رویہ کئی وجوہات سے جڑا ہوا ہے:
✅ 1. ترجیحات کا بگاڑ (Misplaced Priorities)
بہت سے لوگ ضروریات اور آسائشوں میں فرق نہیں کر پاتے۔ مہنگی چیزوں پر فخر محسوس کرتے ہیں، مگر روزمرہ کی اشیاء پر کفایت شعاری کے بہانے بناتے ہیں۔
✅ 2. نفسیاتی ردِعمل (Psychological Bias)
خوراک جیسی بنیادی چیز مہنگی ہو تو لوگ اسے براہِ راست ظلم تصور کرتے ہیں۔
جبکہ موبائل یا ہوٹلنگ ذاتی شوق کی چیزیں ہوتی ہیں، ان پر مہنگائی برداشت کر لی جاتی ہے۔
✅ جواب آپ کا سوال:
آپ کے سوال "چینی کی کہیں کمی ہے؟" کے جواب میں:
جی ہاں، Rawalpindi میں فوری طور پر سپلائی کی کمی محسوس کی جا رہی ہے، کیونکہ اسٹاک ختم ہو چکا ہے یا مارکیٹ میں دستیابی نا ہونے کے برابر ہے۔
قیمتوں میں بے قابو اضافہ ہوا ہے، جو سرکاری نرخوں سے کافی اوپر ہے۔
ضلع انتظامیہ نے خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں پر بھاری جرمانہ، چند گرفتاریاں، اور دوکانیں سیل کرنے کے اقدامات کیے۔
🔍 خلاصہ جدول
پہلو موجودہ صورتحال — Rawalpindi / Islamabad
سپلائی تقریباً گھٹ چکی، زیادہ تر ریٹیلرز اسٹاک ختم
**ریٹیل قیمت (فی kg)** Rs 190–200 عام حد، بعض علاقے Rs 210–220 تک
ہول سیل قیمت 50 kg تھیلا: Rs 9,300 تک
سرکاری نرخ Rs 165 (ex-mill), Rs 173 (ریٹیل)
کنٹرول اقدامات جرمانے، گرفتاریاں، دوکانوں کی سیل
یہاں Rawalpindi (اور Islamabad) کی موجودہ چینی (سفید شکر) کی صورتحال کی جامع معلومات پیشِ خدمت ہے:
🧾 موجودہ صورتحال:
1. سپلائی اور اسٹاک
تاجر تنظیموں، سرکاری اور ریٹیل شعبے کے درمیان شدید تصادم کے باعث چینی کی سپلائی تقریباً بند ہے اور بیشتر دکانوں میں اسٹاک ختم ہو چکا ہے۔
2. قیمتیں (رِٹیل اور ہول سیل)
ریٹیل میں: چینی کی قیمت فی کلو Rs 190 سے Rs 200 تک یا بعض علاقوں میں Rs 210–220 تک پہنچ چکی ہے۔
ہول سیل میں: 50-کلو کا تھیلا سب سے زیادہ Rs 9,300 تک پہنچ گیا ہے۔
3. سرکاری نرخ اور طاقتور اقدامات
وفاقی حکومت نے ex‑mill ریٹ Rs 165/kg اور ریٹیل قیمت Rs 173/kg مقرر کی، مگر مارکیٹ میں قیمتیں ان حدود سے تجاوز کر گئیں۔
خلاصہ:
پہلو موجودہ صورت حال
چینی کی قلت نہیں ہے (افواہیں ہیں)
میلتی چینی کا اسٹاک 5.8 ملین ٹن تقریباً، 8 نومبر 2025 تک کے لیے کافی
ثابت شدہ چیلنجز مہنگائی، ذخیرہ اندوزی، سپلائی ڈسکنکشن
حکومتی اقدامات قیمتوں کا کنٹرول، اسٹاک پر کریک ڈاؤن، FBR تعیناتی
✅ کیا چینی کی کمی ہے؟
نہیں: عوام کو نظر نہ آنے والی اسٹاک کافی موجود ہے۔
ہاں: لیکن قیمتیں بہت زیادہ ہیں اور روانی سے دستیاب نہیں ہو رہی۔
فروخت کنندگان اور ریٹیلرز نے چینی کی خریداری روک دی ہے، وہ موجودہ اسٹاک بیچنے کے لیے کہہ رہے ہیں، اس سے اگلے ہفتوں میں قلت یا فراہمی میں دشواری کی نوید سنائی دیتی ہے۔
عوامی اکاونٹس کمیٹی (PAC) نے شوگر سیکٹر میں بڑے بے ضابطگیاں،قرض دہی اور اسٹاک بفر کی عدم موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے حکومت کو 500,000 ٹن چینی درآمد کر کے مارکیٹ میں شفافیت لانے کی سفارش بھی کی۔
🚨 حالیہ اقدام:
یکم اگست 2025 کو وفاقی حکومت نے 1.9 ملین ٹن چینی اسٹاک کا کنٹرول خود سنبھال لیا اور ہر مل کے گودام میں FBR اہلکار تعینات کر دیے گئے تاکہ ذخیرہ اندوزی کو روکا جا سکے اور قیمتوں پر قابو پایا جا سکے۔
پاکستان میں حالیہ صورتحال کے مطابق چینی کی کوتاہی (shortage) نہیں بلکہ شدید مہنگائی, ذخیرہ اندوزی اور سپلائی چین کی خرابی ہے**۔
🔍 تفصیلی صورتحال:
مرکزی حکومت، خوراکی سیکورٹی کے وزیر رانا تنویر حسین نے مارچ 2025 میں واضح اعلان کیا کہ ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں، اور افواہوں کو سٹے بازی و ذخیرہ اندوز قوتیں پھیلا رہی ہیں .
مسودہ جواب میں بتایا گیا کہ چینی کی کل پیداوار سیزن 2024‑25 میں تقریباً 5.769 ملین ٹن تھی، جو ملکی ضرورت تقریباً سات ماہ کے لیے کافی ہے، یعنی 8 نومبر 2025 تک دستیاب رہنی چاہیے .
⚠️ موجودہ چیلنجز:
مارکیٹ میں قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں: ریٹیل پر قیمتیں Rs 165–170 فی کلو تک پہنچ چکی ہیں، کچھ جگہوں پر Rs 200 بھی ہونے کی پیش گوئیاں ہیں۔
اگر آپ کے CNIC میں کوئی غلط معلومات ہیں، تو NADRA کی موجودہ امنیٹی اسکیم کے تحت خود رپورٹ کریں۔ اس صورت میں آپ کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
مثلاً:
غلط CNIC معلومات attestation کرنے پر NADRA قانونی کارروائی کر سکتا ہے، جس میں 5 سال قید اور 100,000 روپے جرمانہ تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
اگر کوئی دوسرا CNIC بغیر اطلاع یا غلط معلومات کے بناتا ہے تو NADRA AFIS ٹیکنالوجی کے ذریعے اسے شناخت کر کے کارروائی کر سکتا ہے۔
✅ خلاصہ
صورت قانونی اثرات
18 سال کی عمر پر 90 دن کے اندر CNIC نہ بنوائی جائے 6 ماہ تک قید، 50,000 روپے جرمانہ، یا دونوں
غلط یا جعلی معلومات کے ساتھ CNIC حاصل کرنا 5 سال قید + 100,000 روپے جرمانہ تک
CNIC موجود نہ ہونے کی صورت میں عام خدمات استعمال نہ ہوسکنا ووٹ، بینک، پاسپورٹ، سم وغیرہ استعمال نہ ہونے کی صورتیں
💡 سفارشات
اگر آپ یا آپ کے کسی خاندان کے فرد نے 18 سال کی عمر پوری کی اور اب تک CNIC کے لیے درخواست نہیں دی ہے، تو جلد از جلد درخواست دیں۔
📝 مثالیں
Pakistan Times اور Pakistan Observer سمیت مختلف مؤثّق ذرائع نے واضح طور پر تصدیق کی ہے کہ **اگر کسی نے 18ویں سالگرہ کے 90 دنوں میں CNIC کے لیے درخواست نہ دی تو اسے چھ ماہ قید یا 50 ہزار روپے جرمانے یا دونوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔**
❗ CNIC کی عدم موجودگی کے ممکنہ اثرات
جب تک CNIC قانونی طور پر فرضاً نہیں ہوتی، نذرہ خود اس کو جرم یا سزا کے طور پر نہیں دیکھتا—یعنی صرف CNIC نہ رکھنے پر فوری قانونی کارروائی نہيں ہوتی۔ البتہ:
آپ ووٹ نہیں دے سکتے
بینک اختیار نہیں کھول سکتے
پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس، موبائل سم، یوٹیلیٹی کنکشن وغیرہ کے لیے CNIC ضروری ہے
اگر آپ دیر سے درخواست دیتے ہیں، تو N अدرہ ممکنہ late fee عائد کر سکتا ہے، اور اگر غلط معلومات بشمول جال سازی شامل ہوں تو مزید سنگین قانونی چارہ جوئی ہو سکتی ہے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain