سوال: کیا دو منہ والے بکرے کی قربانی ہوسکتی ہے؟
جواب: اگر دو منہ والا بکرا صحت مند اور تندرست ہے اور شرعی ممانعت والے چار عیوب اس میں نہیں تو اس کی قربانی ہوسکتی ہے۔ لیکن احتیاط اسی میں ہے کہ خوبصورت اور مکمل جانور ہی منتخب کیا جائے۔
https://youtu.be/mfIR4jlT5Sw?si=1_qusR2MGscfx-Vx
.
.
.
Soniye Je Tere Nal Ustad Hussain Baksh Gullu Bai G Remix
https://www.facebook.com/share/v/1E1npGUVjY/
.
.
.
How A Life Jar Changed Everything | Rida Naqqash Official
Watch Full Video On YouTube Channel
Name Rida Naqqash
.
.
.
#instagood #explore #explorepage #foryou #family #mother #foryoupage #ridakaghar #ridanaqqash #children #love
دل کر رہا ہے کراچی گھوم آؤں تھوڑے دن اپنے رشتے داروں کے گھر رہ لوں،مگر یہ گرمی ہے نا بالکل چھوٹے بچے کیطرح ہے میرے لیے،کہیں بھی نکلنے بڑھنے نہیں دیتی ہے مجھے۔
یہ آپکی اپنی آنکھ کا حسن ہوتا ہے
جتنی آپکی حسین آنکھ ہوگی،محبوب کو بھی خدا اتنا پیارا بنا کر آپکے سامنے بھیجے گا۔
لوگ محبوب کو گلاب کا پھول دیتے ہیں جسکا کوئی فائدہ نہیں
آپ گوبھی کا پھول دیا کرو اپنے محبوب کو
کم از کم دو وقت کی ہانڈی تو پک جاتی ہے اسکی
بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں
نا خود کی کہیں کوئی انکی معشوق ہوتی ہے اور انکا مشن ہوتا ہے جب میری نہیں تو کسی کی بھی نہیں۔
😂
محبوب اگر آپکے پاس سے گزر جائے اور بات نہ کرے تو گھبرائے مت ضروری نہیں محبوب بےوفا ہے۔
کیا پتہ پیچھے پیچھے محبوب کے گھر والوں میں سے کوئی آرہا ہو۔
😂
"اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ تم سے راضی ہو جائے،تو لوگوں سے ویسا ہی سلوک کرو جیسا تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں۔"
یعنی محبت،معافی،صبر اور مسکراہٹ بانٹو… کیونکہ دنیا ایک گونج ہے،جو تم دو گے، وہی پلٹ کر آئے گا۔ 🌸
ابھی دوست کی کال آئی اور بولا یار یہ جاب والی بات پہلے کیوں نہیں کی،اب تو میں پھنس گیا ہوں ایک عدد بیوی اور کئی بچوں کے درمیان
مفت میں انکی نوکری کرنی پڑتی ہے بلکہ ہر ماہ میری جیب سے الٹے کئی پیسے رقم وغیرہ خرچ ہو جاتے ہیں۔
😂
کنوارے لڑکوں پہلے شروع کے کچھ سال جب تک شادی نہیں ہوتی آپکا دل ہر جوڑے کو دیکھ کر ٹوٹے گا
مگر کچھ سال بعد جب آپکی شادی کی بات آپ سے کوئی کرے گا تو آپکا دل ٹوٹے گا۔
شادی ایک بہت بڑی ذمے داری ہے اور لوگ اکثر چاہتے ہیں کہ یہ ذمے داری ہے مفت میں ہم کسی کے بھی کندھوں پہ ڈال دیں،شادی کرنا بری بات نہیں مگر میری بات کو بھی سمجھیں۔
ہم کیوں کسی کا کام ذمے داری اٹھائے؟
شادی ایک جاب ہے اور بھلا کوئی کیسے کہیں بھی فری کی جاب کرسکتا ہے؟
میں نے تو کہیں نہیں دیکھا کہیں بھی کسی کو مفت کام،جاب کرتے۔
دوست کا ابا دوست سے
بیٹا تیری عمر بہت ہوگئی ہے،شادی کر کب کرے گا؟
دوست اپنے باپ سے بولا،ابا کوئی اور بات کرو،شادی کی ذمے داری اٹھانے کے قابل نہیں ہوں میں،کوئی اور بات کریں۔
اگر ایسے ہی ہر بیٹا ہو جائے تو قسم سے دھرتی پہ کہیں کسی کی بیٹی،بہن وغیرہ کی زندگی خراب نہ ہو۔
اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا بلکہ نرمی، علم،دلیل اور حکمت سے بات کرنے کا حکم دیتا ہے۔
📚 اسلام کا موقف:
اسلام میں علمائے کرام کا مقام بہت بلند ہے۔
قرآن و حدیث میں عالمِ دین کو "وارثِ انبیاء" کہا گیا ہے۔
لیکن اگر کوئی عالم:
اپنی بات کو دین بنا دے
سخت مزاجی کرے
اختلاف کو برداشت نہ کرے
یا دنیاوی مفادات کے لیے دین کا غلط استعمال کرے
تو وہ "علماۓ سوء" کہلاتا ہے، جن کے بارے میں احادیث میں سخت وعید آئی ہے۔
🔍 اصل مسئلہ:
مسئلہ "مولویت" میں نہیں، بلکہ اس کے غلط استعمال میں ہے۔
اصلاحی،نرم مزاج،علم و بصیرت والے علما ہمیشہ امت کا سرمایہ رہے ہیں۔
جبکہ تنگ نظر،دنیا پرست اور شدت پسند رویے کو مولوی ازم کہہ کر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
📌 خلاصہ:
مولوی ازم ایک منفی اصطلاح ہے جو مذہب کے نام پر:
شدت پسندی
سخت گیری
خود ساختہ فتوی بازی
اور مذہب کا تنگ نظر تعبیر کرنے والے رویے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
📖 "مولوی ازم" کیا ہے؟
"مولوی ازم" ایک اصطلاحی اور تنقیدی لفظ ہے، جو بعض لوگ اس وقت استعمال کرتے ہیں جب وہ مذہبی طبقے (خاص طور پر مولوی حضرات) کے بعض مخصوص رویّوں، سوچ اور عمل پر تنقید کرنا چاہتے ہیں۔
یہ دراصل "ازم" (ism) کا لاحقہ لگا کر بنایا گیا ایک جملہ ہے، جیسا کہ:
لبرل ازم (آزادی پسندی)
کمیونزم (اجتماعی نظام)
فیمین ازم (عورتوں کے حقوق کی تحریک)
اسی طرح مولوی ازم سے مراد:
وہ مخصوص ذہنیت جو مذہب کو اپنی مرضی کے مطابق پیش کرے
دین کو محض ظاہری رسم و رواج تک محدود کر دے
سخت گیر رویہ اختیار کرے
اختلافِ رائے برداشت نہ کرے
جدید دنیاوی مسائل سے کٹ کر ایک مخصوص دائرے میں محدود ہو جائے
اپنی بات کو ہی حرفِ آخر سمجھے
یہ لفظ عموماً تنقید یا طنز کے طور پر بولا جاتا ہے۔
اس لیے اسلامی علما عموماً لبرل ازم کو فکری گمراہی اور حدودِ الٰہی سے تجاوز سمجھتے ہیں۔
📖 اصطلاحی اور معاشرتی معنی:
آج کے دور میں لبرل سے مراد وہ لوگ لیے جاتے ہیں جو:
مذہب،ثقافت،روایات اور اخلاقی اقدار کی سخت پابندی کے خلاف ہوں
ہر فرد کو اپنی مرضی سے جینے،بولنے،پہننے، اور عمل کرنے کی آزادی دینا چاہتے ہوں
اکثر مذہبی احکام و اقدار کو "قدامت پرستی" یا "پرانے زمانے کی چیز" سمجھتے ہیں
مغربی آزادی کے نظریے کے حامی ہوں
مثال:
جو لوگ کہتے ہیں کہ "ہر ایک کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے دو،حلال و حرام کی فکر کیوں کرتے ہو؟" انہیں عرفِ عام میں "لبرل" کہا جاتا ہے۔
📚 اسلامی تناظر میں:
اسلام آزادی ضرور دیتا ہے، مگر وہ آزادی شریعت کی حدود کے اندر ہوتی ہے۔
جبکہ لبرل ازم میں اکثر ان حدود کی پرواہ نہیں کی جاتی اور اسے انسان کی آزادی میں رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔
بچوں جنکو لبرل کے معنی نہیں پتہ یہ انکے لیے
لبرل کا مطلب آسان الفاظ میں
۔
"لبرل" (Liberal) ایک انگریزی لفظ ہے جو اردو اور دیگر زبانوں میں بھی مستعمل ہے۔ اس کے لغوی اور اصطلاحی دونوں معنی ہیں، میں آپ کو آسان اور جامع انداز میں بتاتا ہوں:
📖 لغوی معنی:
لبرل کا مطلب ہوتا ہے:
آزاد خیال
کھلے ذہن کا مالک
ہر چیز میں آزادی اور وسعت کا قائل
یعنی ایسا شخص جو پابندیوں کا کم قائل ہو، ہر نظریے اور خیال کو سننے اور قبول کرنے کی گنجائش رکھتا ہو، یا کم از کم دوسروں کو ان کے خیالات اور طرزِ زندگی کی آزادی دینے کا قائل ہو۔
3. بیوی/شوہر کی ذہنی اذیت:
ایک ذہنی مریض کے ساتھ زندگی گزارنا آسان نہیں۔مستقل خوف بے یقینی اور غیرمتوازن ماحول کی وجہ سے دوسرے فریق کی اپنی ذہنی اور جسمانی صحت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
4. ازدواجی حقوق کی ادائیگی ممکن نہیں:
شریعت میں نکاح کے مقاصد میں محبت، سکون، اور نسل کا بڑھاؤ شامل ہے، جو پاگل پن کی حالت میں پورے نہیں ہو پاتے۔
5. قانونی و شرعی پیچیدگیاں:
بعض اوقات ایسے نکاح کی حیثیت ہی مشتبہ ہو جاتی ہے کیونکہ نکاح کے لیے دونوں فریق کا شعور و رضا مندی شرط ہے۔
اسلامی نقطۂ نظر:
اسلام میں بھی نکاح کے لیے عقل و شعور کی موجودگی ضروری قرار دی گئی ہے۔پاگل شخص کا نکاح اس وقت تک مؤخر کیا جانا چاہیے جب تک وہ صحت یاب نہ ہو جائے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> "نکاح کے معاملے میں دیکھ بھال کرو، کیونکہ یہ نسب (نسل) کا سبب بنتا ہے۔"
(ابن ماجہ)
پاگل کی شادی کرنے کا سب سے بڑا نقصان کیا ہے؟
اگر ذہنی طور پر بیمار (پاگل) شخص کی شادی کی جائے تو اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ
دونوں زندگیوں کی بربادی ہو جاتی ہے یعنی نہ تو پاگل شخص صحیح طرح ازدواجی ذمہ داریاں نبھا سکتا ہے نہ شریکِ حیات ایک مطمئن اور محفوظ زندگی گزار سکتی ہے۔
کچھ نمایاں نقصانات:
1. ازدواجی زندگی کا عدم استحکام:
پاگل پن کی حالت میں انسان کا شعور،سمجھ اور جذبات کا توازن نہیں ہوتا۔ایسے میں محبت، خیال، ذمہ داری اور وفاداری کا تعلق قائم رکھنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔
2. اولاد کی ذہنی صحت متاثر ہونے کا خطرہ:
پاگل شخص کی شادی سے ہونے والی اولاد میں ذہنی یا نفسیاتی بیماری کا امکان بڑھ جاتا ہے، کیونکہ کچھ ذہنی امراض موروثی بھی ہوتے ہیں۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain