جب تو پاس ہو
ہر درد کم لگتا ہے
جب تو پاس ہو
میرا کچھ نہیں لگتا
جب تو پاس ہو
سانسوں میں خوشبو ہو
خواب سچ لگتے ہوں
دل کو قرار آئے
جب تو پاس ہو
تُو ہنس کے دیکھے تو
رنگ نکھر جائیں
راتیں بھی گائیں
جب تو پاس ہو
تقدیر مسکرا دے
رستے مل جاتے
ہر درد مٹ جاتا
جب تو پاس ہو
بقلم میں خود
Tsùnami
مجھے کوئی پکا ملحد یوٹیوبر معلوم ہوتا ہے تبھی بہت وقت سے فیک اکاؤنٹ بنا کر کبھی کچھ کچھ کہنا اسکی عادت بن گئی ہے لعنتی مرتد کی
آیتِ قرآنی:
سورۃ الانعام (6:159):
إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ
ترجمہ:
"بیشک جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ گروہ (شیعہ شیعہ) ہو گئے، آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کا معاملہ تو اللہ ہی کے سپرد ہے، پھر وہی ان کو بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔"
حسن اللّٰہ یاری آپکو قرآن مجید کی یہ آیت کیوں نظر نہیں آتی؟
جو ہماری برابری نہیں کر سکتا پھر فیک اکاؤنٹ سے وہ ہمیں بدنام کرتے ہیں مگر عزت اور ذلت اللّٰہ کے ہاتھ میں ہے Tsùnami تیرے جیسوں کے ہاتھ میں نہیں۔

ایسے بدکردار افراد کے ساتھ میل جول اور ان کی محفل میں شرکت سے پرہیز کرنا واجب ہے۔
حکم:
تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ صحابہ کرام کی عزت و توقیر کریں اور ایسے بدعقیدہ لوگوں کی محفل سے بچیں۔
واللہ اعلم بالصواب
فتویٰ از: حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اویس خان ترین
مورخہ: 23 اپریل 2025
(صحیح البخاری: 3673، صحیح مسلم: 2540)
ترجمہ: میرے صحابہ کو گالی نہ دو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے تو ان کے ایک مُد یا آدھے مُد کے برابر بھی نہ ہوگا۔
صحابہ کرام پر طعن و تشنیع کا حکم:
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"صحابہ کرام کی تنقیص کرنا بدعت اور گمراہی ہے۔ اور اگر اس میں گالی دینا شامل ہو تو یہ کفر تک پہنچا سکتا ہے۔"
(شرح مسلم، جلد 16، صفحہ 93)
فقہائے کرام فرماتے ہیں:
"جو شخص صحابہ کرام کو برا کہے یا گالی دے، وہ بدعتی ہے اور اس کی گواہی مردود ہے۔"
فتویٰ:
عزاداری کی آڑ میں صحابہ کرام پر زبان درازی، سب و شتم اور طعن کرنا حرام قطعی ہے، ایسا کرنے والا فاسق و بدعتی ہے، اور اگر اس میں کفر کا عنصر ہو (مثلاً صحابہ کے ایمان کا انکار) تو مرتد ہو جائے گا۔
ترجمہ: اور تمہارے رب نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"الجنة تحت أقدام الأمهات"
(مسند احمد، 1669)
ترجمہ: جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔
لہٰذا جو اپنی ماں کا ادب نہ کرے، وہ دین سے دور ہے۔
صحابہ کرام کی شان اور قرآن کا حکم:
قرآن مجید میں فرمایا:
وَٱلسّٰبِقونَ ٱلأَوَّلونَ مِنَ ٱلمُهٰجِرينَ وَٱلأَنصارِ وَٱلَّذينَ ٱتَّبَعوهُم بِإِحسٰنٍ رَّضِىَ ٱللَّهُ عَنهُم وَرَضوا۟ عَنهُ
(سورة التوبہ: 100)
ترجمہ: اور جو مہاجرین و انصار سبقت لے گئے اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔
حدیث میں فرمایا:
"لا تسبوا أصحابي، فوالذي نفسي بيده لو أنفق أحدكم مثل أحد ذهبًا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه"
موضوع:
عزاداری کی آڑ میں صحابہ کرام پر زبان درازی کرنے کا شرعی حکم
مصنف:
حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اویس خان ترین
میں ابھی یہ مکمل تحریر پیش کر رہا ہوں:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
فتویٰ و اصلاحی تحریر
موضوع: عزاداری کی آڑ میں صحابہ کرام پر زبان درازی کرنے کا شرعی حکم
تحریر: حکیم الامت ڈاکٹر محمد اویس خان ترین
مقدمہ:
آج کے بعض حلقے محرم الحرام میں عزاداری کی آڑ لے کر اسلام کے مقدس ترین شخصیات، یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر زبان درازی کرتے ہیں۔ ان کا یہ فعل قرآن و حدیث اور اجماع امت کے خلاف اور کھلی گمراہی ہے۔
ماں کے مقام پر قرآن و حدیث:
اللہ تعالیٰ نے ماں کا مقام عظیم فرمایا:
وَقَضىٰ رَبُّكَ أَلّا تَعبُدوا۟ إِلّآ إِيّاهُ وَبِٱلوَٰلِدَينِ إِحسَٰنًا
(سورة الإسراء: 23)

قرآن میں فرمایا گیا:
> "بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔"
(سورة البقرہ: 160)
خلاصہ
1. برائی کو وائرل کرنا چاہے اصلاح کے نام پر ہو اسلام میں جائز نہیں۔
2. غیبت فحاشی اور بے حیائی کو عام کرنا سخت گناہ ہے۔
3. سوشل میڈیا پر فتنے پھیلانے والے لوگ نہ صرف خود گمراہ ہیں بلکہ دوسروں کو بھی گمراہ کر رہے ہیں۔
4. ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اصلاح کا وہی طریقہ اختیار کرے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا۔
5. توبہ اور رجوع کا راستہ کھلا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر گناہ معاف کرنے پر قادر ہے۔
دعا
اللہ رب العزت ہمیں فتنے کے دور میں حق کو حق سمجھنے اور اس پر عمل کرنے اور باطل کو باطل جان کر اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین۔
والسلام
تحریر: حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اویس خان ترین
آجکے دور کا فتنہ
سوشل میڈیا نے لوگوں کو وہ زبان دی ہے، جس سے وہ پل بھر میں فتنہ اور فحاشی کو ہزاروں لاکھوں لوگوں تک پہنچا دیتے ہیں۔لوگ فلموں اور گانوں کے کلپس پر تبصرے کر کے، برے کرداروں کی ویڈیوز بنا کر یا مزاحیہ ویڈیوز کے نام پر برائی پھیلا رہے ہیں۔یہ عمل نہ نیکی ہے اور نہ اصلاح بلکہ فتنہ ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
> "آخر زمانے میں فتنے ایسے تیزی سے آئیں گے جیسے اندھیری رات کے ٹکڑے۔"
(مسند احمد)
ہمیں چاہیے کہ ان فتنوں سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔اصلاح کے نام پر فحاشی کو پھیلانا خود گناہِ کبیرہ ہے۔
توبہ اور رجوع کا راستہ
اسلام میں توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔جس نے لاعلمی میں یا اصلاح کے نام پر ایسا کوئی عمل کیا ہو وہ فوراً اللہ سے معافی مانگے اور آئندہ کے لیے اس فتنہ سے بچے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
> "غیبت یہ ہے کہ تم اپنے بھائی کا وہ عیب بیان کرو جو اس میں ہو اور اگر وہ بات اس میں نہ ہو تو یہ بہتان ہے۔"
(مسلم شریف)
مزید فرمایا:
> "جو لوگ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلانے کے خواہاں ہیں ان کے لیے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے۔"
(سورة النور: 19)
اصلاح کا شرعی طریقہ
اسلام میں برائی کو دیکھ کر اس کا صحیح طریقے سے سدباب کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
> "تم میں سے جو شخص کسی برائی کو دیکھے وہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے اگر یہ نہ کر سکے تو زبان سے اور اگر یہ بھی نہ کر سکے تو دل میں برا جانے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔"
(مسلم شریف)
یعنی برائی کو برا کہنا تو چاہیے لیکن اسے وائرل کرنا اس پر تبصرے کرنا اور خود اس کا حصہ بن جانا قطعاً جائز نہیں۔
آجکل سوشل میڈیا، یوٹیوب، اور دیگر پلیٹ فارمز پر لوگ فلموں، گانوں، فحش ویڈیوز پر تبصرے کرتے ہیں۔بعض تو ان ویڈیوز کو برائی کی نشاندہی کے نام پر دوسروں تک پھیلاتے ہیں۔یہ عمل بظاہر اصلاح کا لگتا ہے لیکن حقیقت میں خود گناہ ہے۔
کیونکہ برائی کو مزید پھیلانا،اس کا تذکرہ کرنا اور اس پر تبصرے کر کے دوسروں کو اس کی جانب متوجہ کرنا،اسلام میں حرام اور فتنہ انگیزی ہے۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت
ارشاد باری تعالیٰ:
> "اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ پس تم اس سے کراہت کرتے ہو۔ اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔"
(سورة الحجرات: 12)
"گناہ کو نیکی سمجھ کر کرنے والے"
تحریر: حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اویس خان ترین
ابتدائیہ:
آج کے اس دورِ فتن میں حق و باطل کی پہچان دن بہ دن مشکل ہو رہی ہے۔ لوگ ایسے کام جو سراسر گناہ اور نافرمانی ہیں، انہیں نیکی سمجھ کر انجام دے رہے ہیں۔ شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے سامنے مزین کر دیا ہے اور لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم اصلاح کر رہے ہیں، حالانکہ وہ خود فتنے کا حصہ بنے بیٹھے ہیں۔
یہ کتابچہ انہی گمراہ کن رویوں کی نشاندہی اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں راہنمائی کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
گناہ کو نیکی سمجھنے کا فتنہ
اسلام میں ہر اچھے اور برے عمل کی واضح تعلیمات موجود ہیں۔ کوئی بھی نیکی صرف نیک نیت سے ہی نہیں، بلکہ شریعت کے دائرے میں رہ کر ہی قابل قبول ہے۔
الله اكبر
الله اكبر

ایک اور فتنے جاہل کا میری پوسٹ پہ آنا ہوا گالیاں دیتے ہوئے جسکا اکاؤنٹ میں نے بند کر دیا
Life.lineeee اکاؤنٹ ہے۔

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain