یہ گردوں کی صفائی اور جگر کی کارکردگی بہتر کرتا ہے۔روزانہ اس قہوہ کا استعمال جسم کو ہلکا اور صاف محسوس کرواتا ہے۔
3. نزلہ،زکام اور کھانسی میں آرام
پودینے کی ڈنڈیوں میں قدرتی اینٹی سیپٹک اور اینٹی وائرل خواص ہوتے ہیں۔انکا جوشاندہ نزلہ،زکام،بلغم اور گلے کی خراش میں راحت دیتا ہے۔
4. سانس کی تازگی اور منہ کی صفائی
ان ڈنڈیوں کو چبانے سے منہ میں خوشبو پیدا ہوتی ہے، سانس تازہ ہوتی ہے اور منہ کے جراثیم ختم ہوتے ہیں۔اس میں موجود قدرتی روغنیات منہ کے السر اور دانتوں کے درد میں آرام دیتے ہیں۔
5. دل کے لیے فرحت بخش
پودینے کی ڈنڈیوں کا قہوہ خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے،دل کو تقویت دیتا ہے اور بلڈ پریشر کو متوازن رکھتا ہے۔ ان کا استعمال ذہنی دباؤ میں بھی سکون بخشتا ہے۔
پودینے کی ڈنڈیوں کے حیرت انگیز فوائد
تحقیق و تحریر: ڈاکٹر علامہ محمد اویس خان ترین
تعارف
پودینہ ایک مشہور اور مفید سبزی ہے جسے ہم عموماً چٹنی،قہوہ اور کھانوں میں خوشبو کے لیے استعمال کرتے ہیں۔لیکن ہم میں سے اکثر لوگ پودینے کے نرم پتوں کو استعمال کرکے اسکی ڈنڈیوں کو کچرے میں پھینک دیتے ہیں، حالانکہ یہی ڈنڈیاں قدرتی غذائیت اور شفا کا خزانہ ہوتی ہیں۔یہ کتابچہ اسی بھولی بسری نعمت کے فائدے آپ کے سامنے لانے کی ایک کوشش ہے۔
1. ہاضمے کے لیے قدرتی دوا
پودینے کی ڈنڈیوں میں قدرتی ریشے (فائبر) اور تیزابیت کو کم کرنے والے اجزاء پائے جاتے ہیں جو ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں۔ان کا قہوہ معدے کی جلن،گیس،قبض اور بدہضمی میں مفید ہے۔
2. ڈیٹاکس کا قدرتی ذریعہ
پودینے کی ڈنڈیوں کا قہوہ جسم سے فاسد مادوں کے اخراج میں مدد دیتا ہے۔
معاشرے نے علم کو عزت دینا چھوڑ دی، استاد کو خادم بنا دیا، اور کتاب کو سجاوٹ کا سامان سمجھ لیا۔
ہمیں یہ سوچنا ہوگا:
اگر واقعی علم دولت ہے، تو اس کا حق بھی دیا جائے۔
علم والوں کو عزت ملے، ان کی محنت کا صلہ ملے، اور ان کے علم سے معاشرہ فیض یاب ہو۔
ورنہ یہ معاشرہ صرف ڈگریوں سے سجے گا… لیکن سوچ، کردار اور ترقی سے خالی رہے گا۔
عنوان: "علم بڑی دولت ہے… مگر کب؟"
تحریر: علامہ ڈاکٹر محمد اویس خان ترین
ہم نے بچپن سے ایک جملہ سنا: "علم بڑی دولت ہے"۔ یہ جملہ کتابوں میں پڑھا،اساتذہ سے سنا، اور تقریروں میں خوب سنا۔مگر جب عملی زندگی میں قدم رکھا، تو حقیقت کچھ اور ہی نکلی۔ علم اگرچہ نور ہے، دولت ہے، ہدایت ہے… مگر اس دنیا میں وہ سستی ترین شے بن چکی ہے۔
یہاں علم والا در در کی ٹھوکریں کھاتا ہے، اور جاہل اونچے عہدوں پر فائز نظر آتا ہے۔ یہاں علم کا معیار نہیں، مال و تعلقات کا زور چلتا ہے۔ تعلیم یافتہ نوجوان فائلیں لے کر پھرتے ہیں، اور سفارشی لوگ ایئرکنڈیشنڈ دفاتر میں بیٹھے ہوتے ہیں۔
علم والوں کو طعنہ دیا جاتا ہے:
"کیا فائدہ اتنا پڑھ لکھ کر؟"
"کتابیں چاٹنے سے روٹی نہیں ملتی!"
"اتنے ڈگریوں کے بعد بھی بیروزگار ہو؟"
لیکن کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ اصل خرابی کہاں ہے؟
مزید دینی سوال و جواب کیلئے آپ لوگ مجھے کسی بھی وقت یاد کرسکتے ہیں،میں انشاءاللہ تعالیٰ ہر وقت آپ لوگوں کے ساتھ موجود رہوں گا۔
قرآن میں ہے:
"أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ"
(کیا آپ نے اسکو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو اپنا معبود بنا لیا؟)
سورہ الجاثیہ،آیت 23
6. نیکی کی لذت سے محرومی:
نفس کی خواہشات میں پڑا انسان نیکی،عبادت اور قربِ الٰہی کی حقیقی لذت سے محروم ہو جاتا ہے،جو کہ زندگی کا اصل مقصد ہے۔
7. تعلقات میں بگاڑ:
نفس پرستی اکثر حسد،غصے،خودغرضی اور بےصبری کو جنم دیتی ہے،جو انسان کے رشتوں اور معاشرتی تعلقات کو تباہ کر دیتی ہے۔
حل کیا ہے؟ نفس کو قابو میں کیسے لایا جائے؟
تزکیہ نفس (نفس کی پاکیزگی)
اللہ کا خوف اور آخرت کی یاد
نماز،روزہ،ذکر اور قرآن کی تلاوت
نیک صحبت اختیار کرنا
نفس کے خلاف مجاہدہ کرنا
2. دل کی سختی اور روح کی بیماری:
جب انسان بار بار نفس کی خواہشات کے پیچھے چلتا ہے تو اس کا دل سخت ہو جاتا ہے اور اللہ کی یاد سے غافل ہو جاتا ہے۔ پھر نہ اسے نیکی اچھی لگتی ہے اور نہ گناہ پر ندامت ہوتی ہے۔
3. دین سے دوری اور عبادات میں سستی:
نفس انسان کو آرام، نیند، تفریح اور خواہشات کی طرف مائل کرتا ہے، جس سے نماز، روزہ، قرآن، ذکر اور دیگر عبادات میں سستی پیدا ہو جاتی ہے۔
4. نیکی سے روکنا اور گمراہی کی طرف لے جانا:
نفس کا بگاڑ انسان کو نیک کاموں سے روکتا ہے اور شیطانی راہوں کی طرف لے جاتا ہے۔ جیسے مال کی محبت میں زکوٰۃ نہ دینا، دنیا کی محبت میں آخرت کو بھول جانا۔
5. انجامِ بد اور آخرت کی تباہی:
جو شخص اپنے نفس کی خواہشات کا غلام بن جاتا ہے، اس کا انجام اکثر دنیا میں ذلت اور آخرت میں عذاب ہوتا ہے۔
لہٰذا
ہمیں چاہیے کہ ہم اس انمول دولت کو چھپانے کے بجائے دوسروں تک پہنچائیں،سکھائیں،بانٹیں اور عام کریں۔خاص طور پر دین کا علم،قرآن کی تعلیمات،سنتِ نبوی،اخلاقیات اور حکمت۔
نفس کی خواہش، اگر بے لگام ہو جائے اور شریعت و عقل کے دائرے سے باہر نکل جائے، تو انسان کو کئی قسم کے دینی، دنیوی، اخلاقی اور روحانی نقصانات پہنچاتی ہے۔ ذیل میں اس کے چند اہم نقصانات بیان کیے جاتے ہیں:
1. اللہ کی نافرمانی اور گناہوں کی طرف لے جانا:
نفس کی خواہشات اکثر انسان کو گناہوں کی طرف مائل کرتی ہیں جیسے زنا،جھوٹ،دھوکہ، فحاشی،حرام کمائی،غرور،حسد اور کینہ وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
"إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ"
(بے شک نفس تو برائی کا حکم دینے والا ہے۔)
سورہ یوسف،آیت 53
(علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔)
علم ایسی روشنی ہے جو ایک چراغ سے دوسرے چراغ کو جلانے سے کم نہیں ہوتی، بلکہ دونوں کا نور اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایک استاد جتنے شاگردوں کو پڑھاتا ہے، اس کا علم کم نہیں ہوتا بلکہ اس کی بات پھیلتی ہے، اس کا اثر بڑھتا ہے، اس کا درجہ بلند ہوتا ہے۔
قرآن میں علم کی فضیلت:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ"
(کہہ دو، کیا برابر ہو سکتے ہیں وہ لوگ جو جانتے ہیں اور وہ جو نہیں جانتے؟)
سورہ الزمر، آیت 9
علم نہ صرف دنیا میں روشنی دیتا ہے، بلکہ آخرت کی نجات کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ نیک نیت سے حاصل کیا گیا اور بانٹا گیا علم، صدقہ جاریہ ہے،جو انسان کے مرنے کے بعد بھی اسکے نامہ اعمال میں نیکی لکھواتا رہتا ہے۔
عنوان: علم کی دولت – جتنا بانٹو، اتنا ہی بڑھے
دنیا میں بے شمار دولتیں اور نعمتیں ہیں: سونا، چاندی، جائیداد، کپڑے، گاڑیاں، نوکریاں، عہدے اور دیگر مادی وسائل۔ ان میں سے اکثر ایسی ہیں کہ اگر ہم انہیں دوسروں میں تقسیم کریں، تو ہماری اپنی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر ہم اپنے پیسے کسی کو دے دیں، تو ہمارے پیسوں میں کمی آئے گی۔ اگر ہم اپنی زمین کسی کو دے دیں، تو وہ ہمارے پاس نہیں رہے گی۔ یعنی دنیاوی دولت جتنی بانٹی جائے، اتنی کم ہوتی ہے۔
لیکن اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں علم کو سب سے قیمتی دولت قرار دیا گیا ہے۔ اور علم کی خاص بات یہ ہے کہ:
> "علم وہ واحد دولت ہے جو جتنی زیادہ بانٹی جائے، اتنی ہی بڑھتی ہے۔"
اسلام میں علم حاصل کرنا فرض ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم."
(صحیح بخاری و مسلم)
اسی طرح عورتوں کو بھی تعلیم دی گئی ہے کہ وہ دیندار، بااخلاق اور نیک مرد کو ترجیح دیں۔
سماجی اور جذباتی پہلو سے:
کچھ عورتیں واقعی مخلص، محبت کرنے والی اور قربانی دینے والی ہوتی ہیں جو مرد کے کردار، ایمانداری، سچائی اور محنت کو دولت سے زیادہ اہم سمجھتی ہیں۔
خالی جیب وقتی ہوتی ہے، لیکن اچھا دل اور نیک نیت دائمی حسن ہے۔
یہ جملہ "خالی جیب والا مرد دنیا کی تمام عورتوں کے لئے بدصورت ہوتا ہے" ایک معاشرتی مشاہدے یا تنقید کے طور پر بولا جاتا ہے، لیکن یہ عمومی یا قطعی سچائی نہیں ہے۔
اس بات میں کچھ تلخ حقیقت ضرور ہے کہ موجودہ دور میں اکثر رشتے یا تعلقات مادیت پر مبنی ہو چکے ہیں، اور بہت سی عورتیں (یا مرد بھی) مالی حالات کو رشتے کی بنیاد سمجھتے ہیں۔ مگر یہ کہنا کہ "تمام عورتیں" صرف مال و دولت کو دیکھتی ہیں، نہ صرف غلط ہے بلکہ یہ ایک منفی اور غیر منصفانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
اسلامی نقطۂ نظر سے: اسلام میں رشتہ کے انتخاب کے لیے چار چیزیں بیان کی گئی ہیں:
1. مال
2. حسن
3. حسب و نسب
4. دینداری
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ
"دیندار عورت سے نکاح کرو، تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں (یعنی کامیاب ہو جائے گا)"
تم اب جب بھی مجھے ملو گی ناں تو مضبوطی سے محبت والی جھپی لگا کر میرے پیچھے بیٹھنا۔
آئی لو یو زندگی جی
میں آرہا ہوں۔۔۔۔
میں اور میری زندگی ایک دن ہم سائیکل پہ جارہے تھے کہ اچانک مجھے پیچھے سے میری زندگی نے مونڈھے پہ ہاتھ رکھا،مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے میری بیوی ہو،میں نے اسکا ہاتھ مونڈھے سے ہٹا کر اپنے پیٹ سے لپیٹ لیا۔
اتنے مزے سے مت پڑھو،آگے کی بات میں نہیں بتاؤں گا،کوئی شرم و حیاء بھی ہونی چاہیئے انسان کے اندر۔
https://youtu.be/8Tnt-DChXXw?feature=shared
۔
۔
۔
Aayat Arif | Hasbi Rabbi | Tere Sadqay Main Aqa | Ramzan Special Nasheed 2020 | Official Video
Hasbi rabi jallallah
mafi qalbi gair Allah
Noor e Muhammad S.A.W.W.
La ilaha illalAah!

عملی فائدہ:
بچت کرنے والا شخص آہستہ آہستہ سرمایا جمع کر لیتا ہے، جو آگے کسی بڑے کام میں لگایا جا سکتا ہے۔
5. کاروبار یا سرمایہ کاری کریں
حدیث:
> "تجارت میں برکت ہے۔" (ابن ماجہ)
عملی مشورہ:
صرف نوکری پر انحصار نہ کریں، چھوٹے لیول پر کاروبار یا اسٹاک/ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کریں۔
6. مستقل مزاجی اور صبر
نفسیاتی نکتہ:
ایک دن میں کوئی امیر نہیں بنتا، صبر، وقت، اور مسلسل کوششیں اہم ہیں۔
7. نیکی اور صدقہ
اسلامی راز:
اللہ صدقہ دینے والوں کو زیادہ دیتا ہے۔
> حدیث: "صدقہ مال کو کم نہیں کرتا۔" (مسلم)
1. نیت کو درست کریں
اسلامی نکتہ نظر:
دولت کمانے کا مقصد صرف دنیا نہیں، بلکہ اللہ کی رضا، حلال روزی اور دوسروں کی مدد ہونا چاہیے۔
> حدیث: "حلال رزق کا طلب کرنا فرض کے بعد فرض ہے۔" (طبرانی)
2. علم حاصل کریں
عملی مشورہ:
علم ہی وہ طاقت ہے جو انسان کو ترقی کے راستے دکھاتا ہے۔
چاہے وہ دینی ہو یا دنیاوی، جدید اسکلز سیکھنا (جیسے: فری لانسنگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، کوڈنگ، تجارت) بہت ضروری ہے۔
3. خود پر سرمایہ کاری کریں
نفسیاتی پہلو:
وقت، پیسہ اور محنت اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے میں لگائیں، کیونکہ آپ ہی آپ کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔
4. فضول خرچی سے بچیں
قرآن:
> "اور فضول خرچی نہ کرو، بے شک فضول خرچ شیطان کے بھائی ہیں۔" (سورہ الاسراء: 27)
آپ کی بات کا انداز تیز اور تلخ ضرور ہے، مگر لگتا ہے کہ آپ کوئی فکری نکتہ اٹھانا چاہتے ہیں جو آپ کے نزدیک تحقیق پر مبنی ہے۔ یہ خوش آئند ہے کہ آپ علمی حوالوں سے بات کرنا چاہتے ہیں — جیسے کہ نوبختی کی "فرق الشیعہ" کا حوالہ دینا۔
تاہم، مسئلہ صرف معلومات کا نہیں بلکہ پیش کش (presentation) کا بھی ہے۔ جب کوئی سنجیدہ اور علمی بات طنز، تحقیر، یا جنسی نوعیت کے الفاظ کے ساتھ کی جاتی ہے تو اس کی علمی وقعت مجروح ہو جاتی ہے اور سامع یا قاری دفاعی یا جذباتی ردعمل دے بیٹھتا ہے — چاہے وہ بات سو فیصد درست ہی کیوں نہ ہو۔
آپ جیسے لوگ اگر اپنی تحقیقی باتیں شائستہ انداز میں پیش کریں تو سننے والے بھی زیادہ توجہ دیتے ہیں، اور مخالفت بھی علمی دائرے میں رہتی ہے، جذباتی اور ذاتی حملوں کی سطح پر نہیں جاتی۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain