اسرائیل ایک بہت بڑی ٹیکنالوجی، دفاع، زراعت، اور میڈیکل انڈسٹری کا مرکز بن چکا ہے۔ یہاں میں آپ کو کچھ مشہور اور دنیا بھر میں اثرانداز ہونے والی اسرائیلی کمپنیوں کی فہرست دے رہا ہوں جن کی مصنوعات اکثر دوسرے ممالک کے ذریعے پاکستان میں بھی پہنچتی ہیں:
مشہور اسرائیلی کمپنیاں اور ان کے شعبے
1. Mobileye
شعبہ: Artificial Intelligence اور خودکار گاڑیاں
تفصیل: یہ کمپنی خودکار گاڑیوں کے لیے ویژن سینسرز اور AI سسٹمز بناتی ہے۔ Intel نے اسے خرید لیا ہے۔
کہاں استعمال ہوتی ہے: Tesla، BMW، Audi اور دیگر گاڑیوں میں۔
2. Waze
شعبہ: GPS نیویگیشن
تفصیل: مشہور نیویگیشن ایپ، جسے Google نے خرید لیا۔
پاکستان میں؟ جی ہاں، پاکستان میں لاکھوں لوگ Waze استعمال کرتے ہیں۔
امریکہ کی طرف سے اسے اربوں ڈالر کی مالی اور فوجی امداد دی جاتی ہے۔
6. مسلمانوں کا مؤقف
پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور عوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف سخت نفرت پائی جاتی ہے۔
دنیا بھر کے باشعور مسلمان،خاص طور پر علماء،طلباء اور کارکنان،فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کے بائیکاٹ کی مہمات چلاتے ہیں۔
3. اسرائیل کی معیشت اور ترقی
ہائی ٹیک انڈسٹری: اسرائیل کو "Startup Nation" کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں فی کس سب سے زیادہ ٹیک اسٹارٹ اپس ہیں۔
زراعت میں جدت: اسرائیل نے بنجر علاقوں کو زرخیز بنایا اور ڈرپ ایریگیشن ایجاد کی۔
فوجی طاقت: دنیا کی طاقتور اور ٹیکنالوجی سے لیس افواج میں سے ایک ہے، خاص طور پر اس کا موساد (خفیہ ایجنسی) بہت مشہور ہے۔
4. فلسطین پر قبضہ اور ظلم
1948 سے اب تک اسرائیل نے فلسطینی علاقوں پر قبضہ کیا اور لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کیا۔
غزہ اور ویسٹ بینک میں اسرائیلی ظلم و ستم، بمباری، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہتی ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے کئی بار اسرائیل کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
5. عالمی حمایت
امریکہ، فرانس، جرمنی، بھارت اور کچھ دیگر ممالک اسرائیل کے قریبی حامی ہیں۔
بالکل، اسرائیل ایک چھوٹا مگر عالمی سیاست، سائنس، ٹیکنالوجی، اور مذہب میں بہت اہم کردار ادا کرنے والا ملک ہے۔ ذیل میں اسرائیل کے بارے میں چند اہم معلومات اور حقائق پیش کیے جا رہے ہیں:
1. قیامِ اسرائیل
قیام: 14 مئی 1948 کو اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا گیا۔
مقام: مشرقِ وسطیٰ میں واقع ہے، مشرق میں اردن، مغرب میں بحیرہ روم، شمال میں لبنان اور جنوب میں مصر واقع ہیں۔
دارالحکومت: اسرائیل یروشلم (Jerusalem) کو دارالحکومت کہتا ہے، لیکن دنیا کے کئی ممالک تل ابیب کو تسلیم کرتے ہیں۔
2. مذہبی حیثیت
یہودی ریاست: اسرائیل دنیا کی واحد یہودی ریاست ہے۔
قبلہ اول: مسلمانوں کا پہلا قبلہ، مسجد الاقصیٰ، بھی یہی واقع ہے، جو مسلمانوں کے لیے نہایت مقدس مقام ہے۔
یہی وجہ ہے کہ فلسطین کا مسئلہ نہ صرف سیاسی بلکہ مذہبی اہمیت بھی رکھتا ہے۔
2. ادویات اور طبی سازوسامان
کچھ ادویات اور میڈیکل ٹیکنالوجیز بالواسطہ طور پر اسرائیلی کمپنیوں سے تعلق رکھتی ہیں، لیکن وہ دوسرے برانڈز کے نام سے آتی ہیں۔
3. ایگریکلچر ٹیکنالوجی
اسرائیل زراعت میں جدید ٹیکنالوجی میں مشہور ہے (مثلاً ڈرپ اریگیشن)۔ کچھ کمپنیاں ایسے آلات و ٹیکنالوجی دوسرے ممالک سے منگوا کر پاکستان میں بیچتی ہیں۔
4. کاسمیٹکس
اسرائیلی ڈیڈ سی نمک اور اس سے بننے والی کاسمیٹک مصنوعات (جیسے Ahava برانڈ) بین الاقوامی مارکیٹ میں موجود ہیں اور کچھ دکانوں یا آن لائن پلیٹ فارمز پر پاکستان میں بھی دیکھی گئی ہیں۔
اہم نکتہ:
ان اشیاء پر اسرائیل کا نام نہیں ہوتا اور زیادہ تر لوگ اس بات سے ناواقف ہوتے ہیں کہ کسی خاص کمپنی یا ٹیکنالوجی کی بنیاد اسرائیلی ہے۔
پاکستان میں سرکاری طور پر اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی یا تجارتی تعلقات موجود نہیں ہیں، اس لیے "اسرائیلی اشیاء" قانونی طور پر پاکستان میں براہِ راست درآمد نہیں ہوتیں۔ تاہم، کچھ مصنوعات بالواسطہ طور پر دوسرے ممالک (جیسے امریکہ، یورپ، یا متحدہ عرب امارات) کے ذریعے پاکستان میں آ جاتی ہیں، جن کی اصل کمپنی یا ٹیکنالوجی اسرائیلی ہو سکتی ہے۔
چند مثالیں درج ذیل ہیں:
1. ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر
Mobileye (اسرائیلی کمپنی جو خودکار گاڑیوں کے لیے سینسر اور ٹیکنالوجی بناتی ہے، Intel کی ذیلی کمپنی ہے)
Waze App (ایک مشہور GPS نیویگیشن ایپ جو اسرائیل میں بنی، بعد میں Google نے خرید لی)
Face Recognition اور Cyber Security Tools: کئی مشہور سافٹ ویئر ٹولز اسرائیلی کمپنیاں بناتی ہیں، جو مختلف بین الاقوامی کمپنیوں کے ذریعے پاکستان میں آ سکتے ہیں۔
1990 کی دہائی میں حالات بدلے اور پھر Pepsi نے اسرائیل میں بزنس شروع کیا۔
اسلامی نقطہ نظر: کیا مسلمانوں کو پیپسی پینی چاہیے؟
یہ ہر فرد کا ذاتی اور دینی ضمیر کا معاملہ ہے۔ اگر کسی کو کسی کمپنی کے بارے میں مستند ثبوت ملتے ہیں کہ وہ اسلام یا مسلمانوں کے خلاف سرگرم ہے، تو وہ خود فیصلہ کر سکتا ہے کہ اس کی مصنوعات استعمال کرے یا نہیں۔
البتہ صرف افواہوں یا جذباتی دعووں پر فیصلہ کرنا علمی اور شرعی لحاظ سے درست نہیں۔
اس بارے میں کوئی مستند اور مصدقہ ثبوت موجود نہیں کہ PepsiCo براہ راست اسرائیلی حکومت یا فوج کو فنڈنگ یا اسلحہ فراہم کرتی ہو۔
3. کیا اسرائیل میں پیپسی کا اپنا پلانٹ ہے؟
جی ہاں، پیپسی نے 1992 میں اسرائیل میں بزنس شروع کیا، اور وہاں ایک مقامی کمپنی کے ذریعے کام کرتی ہے۔ تاہم، یہ "مقامی سطح پر کاروبار" ہے، جس طرح پیپسی پاکستان یا بھارت میں بھی مقامی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتی ہے۔
دلچسپ حقیقت:
Pepsi نے ایک وقت میں اسرائیل میں بزنس کرنے سے انکار کیا تھا!
1960s سے 1980s تک، Pepsi نے اسرائیل میں کاروبار نہیں کیا کیونکہ بہت سے مسلم ممالک (خاص طور پر عرب ممالک) نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات نہ رکھنے والی کمپنیوں کو ترجیح دی تھی۔
Coca-Cola نے اس دوران اسرائیل میں اپنا کاروبار جاری رکھا، جس پر اسے عرب دنیا میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
کیا پیپسی (Pepsi) اسرائیلی کمپنی ہے؟
سیدھا جواب:
نہیں، پیپسی اسرائیلی کمپنی نہیں ہے۔
PepsiCo ایک امریکی ملٹی نیشنل کمپنی ہے، جس کا صدر دفتر نیو یارک، امریکہ میں واقع ہے۔
PepsiCo کا تعارف:
نام: PepsiCo, Inc.
قیام: 1965 (Pepsi-Cola اور Frito-Lay کے انضمام سے)
دفتر: Purchase, New York, USA
مصنوعات: Pepsi, Mountain Dew, Lay’s, Tropicana, Quaker Oats, Gatorade وغیرہ
مالک یا سرمایہ کار: مختلف ممالک کے افراد اور سرمایہ کار (یہ پبلک کمپنی ہے، اسٹاک مارکیٹ میں موجود ہے)
پیپسی اور اسرائیل کا تعلق:
1. کیا Pepsi اسرائیل میں موجود ہے؟
جی ہاں، Pepsi کے مصنوعات اسرائیل میں بھی فروخت ہوتے ہیں، جیسے دنیا کے بیشتر ممالک میں ہوتے ہیں۔ کئی بین الاقوامی کمپنیاں وہاں کاروبار کرتی ہیں۔
2. کیا PepsiCo اسرائیلی حکومت یا فوج کو سپورٹ کرتی ہے؟
"PEPSI" کوئی مخفف (abbreviation) نہیں ہے جس کا کوئی واضح مطلب ہو، لیکن کچھ لوگ اسے مزاحاً یا غیر رسمی طور پر مختلف انداز میں بیان کرتے ہیں، جیسے:
Funny or Satirical Versions (غیر رسمی یا مزاحیہ انداز میں):
Pay Every Penny to Save Israel
(یہ ایک سیاسی جملہ ہے جو بعض لوگ اسرائیل کی حمایت کے حوالے سے استعمال کرتے ہیں، لیکن یہ سرکاری یا مستند معنی نہیں ہے۔)
اصل حقیقت:
PEPSI دراصل ایک برانڈ نیم ہے جو کہ 1893 میں "Brad's Drink" کے نام سے آیا تھا، اور بعد میں 1898 میں اس کا نام Pepsi-Cola رکھا گیا۔
اس کا نام "Pepsin" (ایک قسم کا انہضامی انزائم) اور "Kola nuts" (جو شروع میں مشروب میں استعمال ہوتی تھی) سے متاثر ہو کر رکھا گیا تھا۔
یعنی PEPSI کا مطلب دراصل کوئی مخفف نہیں بلکہ ایک برانڈ نام ہے، جسے مارکیٹنگ کے لیے چُنا گیا تھا۔

الله اكبر
3. فلسطین کو مکمل طور پر یہودی ریاست میں تبدیل کرنا:
فلسطینی عوام کو ان کی زمینوں سے بےدخل کرنا، ان کے علاقوں پر قبضہ کرنا، اور بقیہ فلسطینیوں کو شدید دباؤ میں رکھنا بھی اسرائیلی پالیسیوں کا حصہ رہا ہے۔
4. اسلامی مقدسات پر قبضہ:
مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس پر مکمل اسرائیلی کنٹرول بھی ان کے مشن کا حصہ ہے۔ بعض صہیونی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہاں "ہیکل سلیمانی" (Temple of Solomon) دوبارہ تعمیر کیا جانا چاہیے۔
5. مسلم دنیا میں انتشار:
مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت، فسادات، اور تقسیم پیدا کر کے انہیں کمزور رکھنا بھی صہیونی ایجنڈے کا ایک غیر اعلانیہ مگر معروف مقصد سمجھا جاتا ہے۔
6. دنیا میں یہودی بالادستی کا قیام:
یہودیوں کی عالمی معیشت، میڈیا، اور سیاست پر گرفت مضبوط کرنا اور باقی اقوام کو زیر کرنا بھی صہیونی ایجنڈے سے منسلک ہے۔
اسرائیل کا مشن کئی سطحوں پر مختلف انداز میں بیان کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ سیاسی، مذہبی، عسکری اور تہذیبی نقطۂ نظر سے۔ مگر اگر ہم مجموعی طور پر بات کریں تو اسرائیل کے مشن یا مقاصد کو چند نکات میں بیان کیا جا سکتا ہے:
1. صہیونیت (Zionism) کا نفاذ:
یہ ایک سیاسی اور مذہبی نظریہ ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ یہودیوں کو دنیا کے مختلف حصوں سے لا کر فلسطین کی سرزمین پر جمع کیا جائے اور یہاں "یہودی قومی ریاست" قائم کی جائے۔ یہ نظریہ 19ویں صدی میں یورپ میں پروان چڑھا۔
2. "گریٹر اسرائیل" (Greater Israel) کا خواب:
یہ نظریہ بعض صہیونی حلقوں میں پایا جاتا ہے، جس کے مطابق اسرائیل کی سرحدیں دریائے نیل (مصر) سے لے کر دریائے فرات (عراق) تک ہونی چاہئیں۔ یہ خواب مذہبی بنیادوں پر استوار ہے اور اس کا ذکر تورات کے بعض حصوں میں بھی کیا جاتا ہے۔
الله اكبر
آیت قرآنی:
سورۃ الانعام (6:159):
إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ
ترجمہ:
"بیشک جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ گروہ (شیعہ شیعہ) ہو گئے، آپکا ان سے کوئی تعلق نہیں۔انکا معاملہ تو اللہ ہی کے سپرد ہے پھر وہی انکو بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔"
شوشل میڈیا خاص طور پہ فیسبک،ٹک ٹاک وغیرہ پہ فیک مسجد اقصیٰ دیکھا کر اسے شہید کر کے لوگوں کو گمراہ بھی کیا جارہا ہے۔
اسلیئے سب محتاط رہے۔
بیس روپے کی لیموں،پچاس روپے کی چینی،نمک اور گھر کے فریج میں جمی ایک کٹورا برف مطلب ستر روپے میں پانچ،سات گلاس ٹھنڈے شربت کے تیار
لمیوں کا رس نچوڑنے کے بعد اسکے چھلکے کو چہرے پہ بھی رگڑ سکتے ہیں جس سے چہرے کی جلد بھی اچھی رہتی ہے۔
اپنے محلے کی کسی مسلمان بھائی دوست وغیرہ کی دوکان سے لیموں خریدو،گڑ،شکر خریدو،دودھ،دہی خریدو،آلوبخارا املی خریدو،پودینہ خریدو،جام شیریں،مختلف فروٹ خریدو اور اسکا شربت،جوس،ملک شیک یا پھر لسی،کچی وغیرہ بنا کر پیو۔
بوتل والی ڈرنک ویسے بھی کیا پتہ کن چیزوں سے بنی ہوتی ہے،ان میں بہت سی چیزیں انسانی صحت کیلئے مضر ہوتیں ہیں۔
محلے کے کسی حکیم صاحب کے پاس جاکر انکے مشورے کے مطابق اپنی ڈائیٹ اور صحت کے مطابق شربت بنواو اور گھر میں تیار کر کے پیو۔
ابھی تو مارکیٹ میں یہ خبر بھی گھوم رہی ہے کہ پاکستانی NEXT کولا پاکستانی ڈرنک نہیں بلکہ یہ بھی اسرائیل کا ڈرنک ہے۔
میرا مشورہ ہے گرمیوں میں کسی بوتل کا استعمال نہ کریں،بلکہ محلے کی عام مسلمانوں کی دکانوں سے لیموں،گڑ،شکر، وغیرہ خرید کر اسکا ٹھنڈا پانی بنا کر پیو۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain