Damadam.pk
MAKT_PAK's posts | Damadam

MAKT_PAK's posts:

MAKT_PAK
 

خانہ کعبہ کی تعمیر کی تاریخ میں واقعی سخت اختلاف پایا جاتا ہے، اور مختلف روایات و مؤرخین کی آراء اس بارے میں متنوع ہیں۔ آئیے اس اختلاف کی تفصیل کو چند نکات میں بیان کرتے ہیں:
1. ابتدائی تعمیر (آدم علیہ السلام یا فرشتے؟)
بعض روایات کے مطابق سب سے پہلے خانہ کعبہ کی بنیاد فرشتوں نے اللہ کے حکم سے رکھی، اور یہ زمین پر پہلا گھر تھا جو اللہ کی عبادت کے لیے بنایا گیا۔
دیگر روایات کے مطابق حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے اس کی بنیاد رکھی۔ بعض علما کے مطابق یہ بیت المعمور کے نیچے تھا، جو آسمان پر فرشتوں کا کعبہ ہے۔
2. حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام کی تعمیر
قرآن مجید میں صراحت سے ذکر ہے:
> وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ
(سورۃ البقرہ: 127)

3. شہادت کا سبب
اکثر مؤرخین کے مطابق آپکو زہر دیا گیا، جس کے پیچھے بنو امیہ کے بعض سیاسی عناصر کا کردار تھا۔
بعض روایات میں آپ کی زوجہ جعدہ بنت اشعث کا ذکر آتا ہے، جسے امیر معاویہؓ نے شہادت کے لیے اکسایا (یہ روایت شیعہ مصادر میں زیادہ عام ہے، اہلِ سنت میں احتیاط کے ساتھ بیان کی جاتی ہے)۔
M  : 3. شہادت کا سبب اکثر مؤرخین کے مطابق آپکو زہر دیا گیا، جس کے پیچھے بنو امیہ - 
MAKT_PAK
 

حضرت امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ کی پیدائش اور شہادت کی تاریخوں میں بھی مختلف اقوال اور معمولی اختلافات موجود ہیں، جیسا کہ اسلامی تاریخ کے اکثر واقعات میں پایا جاتا ہے۔
آئیے ان اختلافات کو ترتیب سے دیکھتے ہیں:
1. ولادت کی تاریخ
مشہور قول:
15 رمضان المبارک 3 ہجری
یہ قول اہلِ سنت اور اہلِ تشیع دونوں مکاتب میں سب سے زیادہ مقبول اور معروف ہے۔
دیگر اقوال:
بعض روایات میں 1 رمضان 2 ہجری یا 13 رمضان کا ذکر بھی ملتا ہے لیکن وہ بہت کمزور اور غیر راجح ہیں۔
مقامِ ولادت:
مدینہ منورہ
2. شہادت کی تاریخ
مشہور قول:
28 صفر 50 ہجری
دیگر اقوال:
بعض روایات میں 7 صفر یا 5 ربیع الاول بھی ذکر ہوا ہے۔
مہینے میں اختلاف پایا جاتا ہے لیکن سالِ وفات 50 ہجری پر زیادہ تر مؤرخین متفق ہیں۔

لیکن 10 محرم الحرام کو ہی سب سے زیادہ راجح اور معروف تاریخ مانا گیا ہے، کیونکہ اکثر مؤرخین نے اسی کو بیان کیا ہے۔
تاریخ میں اختلاف کیوں ہوتا ہے؟
1. اُس زمانے میں تاریخ لکھنے کے باقاعدہ ریکارڈ کا نظام آج کی طرح مضبوط نہ تھا۔
2. بعض واقعات مختلف علاقوں میں مختلف دنوں میں خبر بنے۔
3. قمری مہینوں میں رویتِ ہلال کی بنیاد پر فرق آ سکتا ہے۔
M  : لیکن 10 محرم الحرام کو ہی سب سے زیادہ راجح اور معروف تاریخ مانا گیا ہے، - 
MAKT_PAK
 

امام حسین رضی اللہ عنہ کی پیدائش اور شہادت کی تاریخوں میں بھی مؤرخین اور اہلِ سیرت کے درمیان مکمل اتفاق نہیں ہے، بلکہ ان میں اختلاف پایا جاتا ہے، جیسا کہ دیگر کئی تاریخی واقعات میں ہوتا ہے۔
1. امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت
مشہور قول:
3 شعبان 4 ہجری
یہ تاریخ سب سے زیادہ مشہور اور عام طور پر اہلِ سنت و اہلِ تشیع کتب میں بیان کی جاتی ہے۔
دیگر اقوال:
بعض روایات میں 5 شعبان یا ربیع الثانی بھی ذکر کیا گیا ہے۔
پختہ بات:
سال پر زیادہ تر مؤرخین کا اتفاق ہے کہ 4 ہجری میں مدینہ منورہ میں ولادت ہوئی۔
دن اور مہینے میں معمولی اختلاف ہے۔
2. امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت
مشہور قول:
10 محرم 61 ہجری (یومِ عاشوراء)
دیگر اقوال:
بعض نے 9 محرم یا 11 محرم بھی ذکر کیا ہے۔

MAKT_PAK
 

2. سورۃ الضحیٰ اللہ کا انعام
> "وَوَجَدَكَ يَتِيمًا فَآوَىٰ"
"اور اس نے تمہیں یتیم پایا تو جگہ دی"
(سورۃ الضحیٰ، آیت 6)
یہ آیت بتاتی ہے کہ نبی کریم ﷺ بچپن میں یتیم ہو گئے تھے،یعنی آپ کے والد کی وفات آپ کی پیدائش سے پہلے ہو چکی تھی۔
3. سورۃ عبس،سورۃ المزمل،سورۃ المدثر
یہ ابتدائی سورتیں نبی کریم ﷺ پر وحی کے آغاز کی نشاندہی کرتی ہیں، لیکن ان میں بھی تاریخی تاریخ کا ذکر نہیں۔
نتیجہ:
قرآنِ مجید میں پیدائش یا وفات کی تاریخ کا کوئی عددی ذکر (date or year) نہیں ہے۔
صرف واقعاتی اور اجمالی اشارے ملتے ہیں، جیسے:
عام الفیل
آپ کا یتیم ہونا
وحی کا آغاز

MAKT_PAK
 

قطعی اور یقینی بات صرف وہی ہے جو قرآن یا صحیح احادیث سے ثابت ہو۔
قرآنِ مجید میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش یا وفات کی تاریخ کا کوئی براہِ راست ذکر نہیں ہے۔یعنی قرآن کسی دن، مہینے یا سال کا نام لے کر یہ نہیں بتاتا کہ حضور ﷺ کب پیدا ہوئے یا کب وفات ہوئی۔
البتہ کچھ اشارات یا واقعات ایسے ضرور ہیں جو نبی کریم ﷺ کی پیدائش یا زندگی کے ادوار سے تعلق رکھتے ہیں،جن کو مؤرخین نے بنیاد بنا کر اندازے لگائے ہیں:
1. سورۃ الفیل – واقعۂ فیل
> "أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ"
(سورۃ الفیل، آیت 1)
یہ واقعہ ابابیل اور ہاتھی والوں کا ہے جو یمن کا بادشاہ ابرہہ خانہ کعبہ پر حملہ کرنے آیا تھا۔
علمائے کرام اور مؤرخین کا اتفاق ہے کہ نبی کریم ﷺ کی پیدائش اسی سال ہوئی،جسے "عام الفیل" کہتے ہیں۔

MAKT_PAK
 

پختہ بات:
نبی ﷺ کی پیدائش عام الفیل میں ہوئی، اور دن پیر (سوموار) کا تھا (یہ بات صحیح حدیث سے ثابت ہے: صحیح مسلم)
دن اور تاریخ میں اختلاف ہے، لہٰذا 12 ربیع الاول کو یقینی یا قطعی طور پر کہنا درست نہیں، بس ایک راجح قول کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔
2. نبی کریم ﷺ کی وفات:
اتفاق:
نبی کریم ﷺ کی وفات ربیع الاول کے مہینے میں ہوئی اور دن پیر تھا۔ یہ بات احادیث سے ثابت ہے۔
اختلاف تاریخ میں:
12 ربیع الاول: سب سے مشہور اور عام روایت
2، 1، 13، 14 ربیع الاول وغیرہ: دیگر اقوال بھی موجود ہیں
پختہ بات:
نبی کریم ﷺ کی وفات پیر کے دن ہوئی، اور عمر مبارک 63 سال تھی۔
سال میں اختلاف نہیں، لیکن تاریخ میں قطعی اتفاق نہیں۔
خلاصہ:
پیدائش اور وفات کی تاریخوں میں اختلاف ہے۔
دن (پیر) اور سال (عام الفیل، عمر 63 سال) پر نسبتاً اتفاق ہے۔

MAKT_PAK
 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش اور وفات کی تاریخوں کے بارے میں اہلِ سیرت اور مؤرخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے، اور ان تاریخوں کے حوالے سے کوئی قطعی اور یقینی قول نہیں ہے۔ ذیل میں ہم ان اختلافات کا خلاصہ پیش کرتے ہیں:
1. نبی کریم ﷺ کی پیدائش:
مشہور قول:
12 ربیع الاول: یہ تاریخ عام طور پر مسلمانوں میں مشہور ہے، خاص طور پر برصغیر، مصر اور دیگر کئی ممالک میں۔
دیگر اقوال:
8 ربیع الاول
9 ربیع الاول
10 ربیع الاول
17 ربیع الاول (بعض شیعہ روایات)
بعض مؤرخین نے عام الفیل کے سال کو ذکر کیا ہے، لیکن دن اور مہینے میں اختلاف ہے۔

MAKT_PAK
 

تحقیق کا خلاصہ:
مشہور روایت: 40 سال
ممکنہ محققانہ رائے: 25 سے 35 سال
قطعی دلیل: کوئی حتمی اور متفق حدیث یا آیت موجود نہیں
نتیجہ:
اگرچہ چالیس سال والی روایت مشہور ہے،مگر چونکہ اس پر اجماع یا قطعی ثبوت موجود نہیں اس لیے ہمیں احترام کے ساتھ یہ کہنا چاہیے کہ مختلف اقوال موجود ہیں اور قطعی طور پر عمر ثابت نہیں۔

MAKT_PAK
 

بہت ساری باتیں روایت وغیرہ ایسی ہیں جو قرآن مجید سے ثابت نہیں ہیں انکی مکمل تحقیق کرنی پڑتی ہے،جیسے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر مبارک نکاح کے وقت چالیس (40) سال کہنا مشہور روایت ہے، لیکن یہ قطعی طور پر متفق علیہ یا قطعی الثبوت نہیں ہے۔اس بارے میں مختلف اقوال موجود ہیں:
مختلف روایات:
1. چالیس سال (40 سال):
یہ روایت سب سے زیادہ مشہور ہے اور کتبِ سیرت میں عام طور پر نقل کی جاتی ہے، جیسے ابن ہشام کی سیرت، طبری وغیرہ۔
2. پینتیس سال (35 سال):
بعض محققین نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر 35 سال نقل کی ہے۔
3. پچیس سے اٹھائیس سال:
علامہ شبلی نعمانی،علامہ سید سلیمان ندوی اور بعض جدید محققین نے بعض شواہد کی روشنی میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر 25 سے 28 سال کے درمیان ہونے کو زیادہ قوی قرار دیا ہے۔

MAKT_PAK
 

بابا جی کے بارے میں آپکو بتاؤں تو آپ بھی ہنس ہنس کے پاگل ہو جاؤ گے۔
ایک دن بابا جی بولے پتر تجھے پتہ ہے میں خود ہی علی ہوں پھر کچھ دنوں بعد بولے میں ہی محمد ہوں پھر اسکے کچھ دنوں بعد بولے تجھے پتہ ہے میں خود اللہ ہوں۔
مجھے پتہ ہے اس وقت بھی انکی باتوں پہ غصہ نہیں آتا تھا حالانکہ میں نے بچپن میں سارا قرآن پڑھ لیا تھا،وہ تو بابا جی کے پاس ہم ویسے ہی چلے جاتے تھے کہ بڑا آدمی ہے بزرگ ہے کچھ علم ہی مل جائے
مگر حقیقت میں بابا جی کو سورہ فاتحہ ہی نہیں آتی تھی دیکھ کر بھی پڑھنا،باقی انکی کہانیوں کا تو اندازہ لگاؤ ہی مت،شراب،چرس وغیرہ پیتے پیتے فتویٰ لگاتے کہ جسکو علم نا ہوتا تو وہ فورا بابا جی کا مرید ہوجاتا تھا۔
ایک میں نے بابا جی ٹانگیں انکی بیٹھک میں چک دی،پھر بابا جی نے مجھے وہاں سے بولا،دفعہ ہوجا یہ ہمارا قرآن نہیں جو تو لیکر آیا۔

MAKT_PAK
 

میں کئی بار یہ سوچ کر بابا جی کے پاس گیا کہ شاید بابا جی کوئی بہت پہنچے ہوئے بزرگ ہونگے،مگر مجھے کیا پتہ تھا،بابا جی کو تو کچھ آتا ہی نہیں تھا،جو باتیں احادیث وغیرہ وہ مجھے سناتے اپنے پاس سے تو ذیادہ تر وہ غلط ہوتیں تھیں یا پھر وہ حوالہ کتاب دیتے جہاں وہ بات ہی نہیں لکھی ہوتی،ایک دن تو حد ہوگئی،بابا جی بولے،پتر تجھے پتہ ہے میں سید گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں،میرے پاس بہت علم ہے پوچھ کوئی سوال،
میں نے کہا بابا جی اعتبار ہے چھوڑیں سوال کو،اپنی طبعیت بتائیں کیسی ہے،آگے سے بولے طبعیت بس ٹھیک ہے تو سوال پوچھ،میں نے کہا،اچھا بابا جی آپکے علم تو بہت ہوگا یہ بتا دیں سوری فاتحہ میں کیا لکھا ہے؟
آگے سے جواب ملا،پتر وہ سورت پوری کی پوری مولا علی پہ نازل ہوئی اور بڑی بڑی باتیں ہیں تو اندر کی بات نہ ہی پوچھ تو بہتر ہے،یہ سب راز ہے۔
😂

MAKT_PAK
 

بابا جی کہتے تھے،پتر تجھے یہ پتہ ہے کہ دنیا کیسی ہے؟
میں نے سوچا بابا جی شاید کوئی کام کی بات بتائے گے؟مگر میرا سوچنا غلط ثابت ہوا،خیر سوچ بعد میں بتاؤں گا،میں نے بابا جی سے پوچھا نہیں بابا جی مجھے نہیں پتہ دنیا کیسی ہے؟آپ بہتر جانتے ہونگے،مجھے بتائیں۔
بابا جی پہلے تھوڑی دیر خاموش رہے،پھر بولے پتر دنیا گول ہے۔
😂

MAKT_PAK
 

https://www.facebook.com/share/r/16KLmtmmKs/
.
.
.
ان لوگوں کو دیکھ کر ایک ہی بات دماغ میں آتی ہے،کیڑا صرف امرود میں ہی نہیں ہوتا۔
😂

MAKT_PAK
 

جو وفا کو سمجھتے ہیں وہ بدلتے نہیں
اورجوبدل جائیں،سمجھووہ وفادارکبھی تھےہی نہیں

MAKT_PAK
 

ہم نے صبر کو شرافت سمجھا
وہ سمجھا کمزوری ہے ہماری

MAKT_PAK
 

کم نسلوں سے وفا کی امید کیسی
جولوگ اپنےنہیں ہوتےوہ کسی کےکیاہونگے؟
🙂

MAKT_PAK
 

اصل والوں کی پہچان وفا سے ہوتی ہے
کم ظرف تو ہر بات کا مطلب نکال لیتے ہیں

MAKT_PAK
 

"ہم نے بھی وفا کی،مگر وہ کم ظرف تھا،
جسکی فطرت ہی خراب ہو،اسے الزام نہیں دیا کرتے!"