حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام تک مختلف انبیاء کرام کے ادوار میں توحید اور اللہ کی وحدانیت کا پیغام ہمیشہ بنیادی عقیدہ رہا ہے۔ تاہم، ہر نبی کو اللہ تعالیٰ نے ان کے زمانے اور قوم کے مطابق شریعت عطا فرمائی۔
حضرت آدم علیہ السلام کا کلمہ:
حضرت آدم علیہ السلام کی تعلیمات میں بنیادی طور پر "لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ" (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں) شامل تھا، کیونکہ یہی توحید کی بنیاد ہے۔ بعض روایات میں یہ بھی ملتا ہے کہ انہوں نے یہ الفاظ کہے:
"لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ"
کیونکہ احادیث میں ذکر آتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے عرش پر "محمد" صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھا ہوا دیکھا اور اللہ تعالیٰ سے اس نام کے وسیلے سے دعا کی۔
https://youtu.be/PBkBclPxo_k?si=7BQ0qOabQM8g91rx
.
.
.
Jaanam Fida E Haideri
؎ اگر خلاف ہیں حالات،ہوائیں تو کیا ہوا
میں بھیگ جاؤں گا چل کر،گھٹائیں تو کیا ہوا
؎ ٹھوکر سے گِر پڑو تو اُٹھو،سنبھل کے چلو
منزل بھی تمہاری ہے،راستہ بھی تمہارا ہے
؎ کبھی گر کے اُٹھنے میں بھی لذتیں ہیں
چلنے کا مزہ راستوں کی شدتوں میں ہے
؎ وہی جیتے ہیں جو لڑتے ہیں وقت کے طوفانوں سے
یوں تو کشتیاں بھی پار لگتی ہیں ساحلوں پہ رہ کر
روزہ انسان کے لیے صرف بھوک اور پیاس برداشت کرنے کا نام نہیں، بلکہ یہ صبر،تقویٰ اور اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا،غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ"
(بخاری: 38، مسلم: 760)
ترجمہ: "جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے،اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔"
روزہ ہمیں صبر،شکر اور اللہ کی رضا کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
یہ ہمیں دوسروں کی بھوک اور پیاس کا احساس دلاتا ہے اور ہمارے دلوں کو نرم کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس عظیم عبادت کو صحیح معنوں میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
بیرون ز تو نیست هر چه در عالم هست
در خود بطلب هر آنچه خواهی که تویی"
"دل بدست آور که حجّ اکبر است
از هزاراں کعبہ یک دل بہتر است"
"ہر کجا آتش زنند از خیری است
ہر کجا غم زاید،آن از خیری است"
"دی شیخ با چراغ ہمی گشت گردِ شہر
کاز دیو و دد ملولم و انسانم آرزوست"
مولانا جلال الدین رومی رحمتہ اللّٰہ علیہ
https://www.facebook.com/share/r/1BFwjXjoYF/
.
.
.
1000% right 👍
بہت سے لڑکوں کو لگتا ہے شاید وہ غریب ہیں تو انکی شادی نہیں ہورہی؟
یار اپنی سوچ بدلو کب تک اس پرانی سوچ پہ بیٹھے رہو گے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ لڑکی والوں کی اوقات نہیں تمہارے ساتھ اپنی بیٹی کی شادی کروانے کی۔
کیوں کہ نہ وہ تمہیں گھر لیکر دے سکتے ہیں نہ گاڑی نہ بینک بیلنس دے سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ
ضروری نہیں کہ کامیاب بندہ محنتی ہو مگر کامیاب بننے کیلئے محنت کرنا ضروری ہے۔
The Quran is the word of Allah (God) revealed to Prophet Muhammad (peace be upon him). It is the final divine book and a source of guidance for all of humanity. The Quran was revealed to the Prophet (peace be upon him) through the Angel Jibreel (Gabriel) over a period of approximately 23 years.
The Quran is in the Arabic language, and it provides guidance and teachings for every aspect of life, including beliefs, worship, dealings, ethics, and social laws. It is preserved in its original form until the Day of Judgment, as Allah Himself has promised to protect it:
"Indeed, it is We who sent down the Reminder, and indeed, We will be its guardian."
(Surah Al-Hijr: 9)
https://youtu.be/_zscT28p8PQ?si=C7_cYnw5ahXNHdIU
.
.
.
2025 Best Naat Collection - Atif Aslam Naat - Original By @naatcreationsofficial
3. وفات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا:
ایک روایت کے مطابق، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات بھی اکیس رمضان المبارک کو ہوئی، لیکن اس حوالے سے مختلف روایات ہیں اور تاریخی اختلافات پائے جاتے ہیں۔
4. شب قدر کا امکان:
اگرچہ شب قدر کے بارے میں کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی گئی، لیکن احادیث میں طاق راتوں میں اسے تلاش کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، اور اکیس رمضان بھی انہی طاق راتوں میں شامل ہے۔
یہ وہ چند اہم واقعات ہیں جو اکیس رمضان المبارک کے دن پیش آئے اور تاریخ اسلام میں ان کی بڑی اہمیت ہے۔
اکیس رمضان المبارک کے دن تاریخِ اسلام میں کئی اہم واقعات پیش آئے ہیں۔ ان میں سے چند اہم ترین یہ ہیں:
1. شہادت حضرت علی رضی اللہ عنہ:
اکیس رمضان 40 ہجری کو حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی۔ آپ کو 19 رمضان المبارک کی صبح عبدالرحمٰن بن ملجم نے مسجد کوفہ میں نمازِ فجر کے وقت زخمی کیا، اور زخموں کی شدت سے آپ دو دن بعد اکیس رمضان کو شہید ہوگئے۔ یہ دن اہلِ تشیع کے نزدیک خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
2. فتح مصر:
اکیس رمضان المبارک 20 ہجری کو حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی قیادت میں مصر کو فتح کیا گیا۔ یہ فتح اسلام کی تاریخ میں ایک بہت بڑی کامیابی تھی، جس نے اسلام کو افریقہ کے مزید علاقوں تک پہنچنے کا راستہ فراہم کیا۔
دو دوست اپنے بائیک پہ مارکیٹ گئے۔
پہلا دوست یار بائیک کہاں کھڑا کریں کچھ سمجھ نہیں آرہی،یہ نا ہو کہ چوری ہوجائے،دوسرا دوست بولا،اللہ کے آسرے پہ چھوڑ کر چلتے ہیں،پہلا نہیں یار ابھی تو بائیک خریدی ہے،چوری ہوگئی تو ابا جی نے پٹائی بھی بہت کرنی ہے اور گھر سے بھی نکال دینا ہے بڑا نقصان ہو جائے گا۔
دوسرا دوست بولا،نہیں یار کچھ نہیں ہوتا اللّٰہ پہ یقین کر کچھ نہیں ہوتا۔
ادھر پاس ہی ریلوے ٹریک مطلب پھاٹک تھا جہاں سے ٹرین اکثر گزرتی رہتی تھی،پہلا بولا چل ایسا کرتے ہیں تو ریلوے ٹریک پہ لیٹ جا دیکھتے ہیں کہ تیرا اللّٰہ تجھے بچا لے گا،دوسرا دوست نہیں یار یہ تو خودکشی ہوگی،پہلا دوست میں بھی کب سے یہ ہی سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔
بائیک ایسے چھوڑ کر گئے تو چوری نہ ہو جائے،آجکل اچھے سے اچھا تالا بھی چند سیکنڈ میں چور توڑ دیتے ہیں۔
حقوق:
اسلام نے عورتوں کو جائیداد میں حصہ،نکاح میں رضامندی اور تعلیم حاصل کرنے کے حقوق دیے ہیں۔
لہٰذا،اسلام میں عورت اور مرد کی برابری کا مطلب ایک جیسا ہونا نہیں ہے،بلکہ دونوں کے حقوق اور ذمہ داریوں کو ان کی فطرت کے مطابق تقسیم کیا گیا ہے۔
اسلام میں عورت اور مرد کی تخلیق کا مقصد اور ان کی ذمہ داریاں مختلف ہیں،مگر اللہ تعالیٰ نے دونوں کو ایک دوسرے کا مکمّل بنایا ہے۔قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنثَىٰ"
(آل عمران: 36)
ترجمہ: "اور لڑکا،لڑکی جیسا نہیں ہوتا۔"
یہ آیت فرق کو بیان کرتی ہے،مگر یہ فرق فضیلت کا نہیں بلکہ فطری اور طبعی فرق ہے۔ دونوں کی جسمانی،ذہنی اور جذباتی ساخت مختلف ہے اور اسی لیے انکی ذمہ داریاں بھی مختلف ہیں۔
قرآن اور حدیث میں مرد اور عورت دونوں کو روحانی لحاظ سے برابر مقام دیا گیا ہے۔تقویٰ کی بنیاد پر اللہ کے نزدیک سب سے معزز وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو:
"إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ"
(الحجرات: 13)
ترجمہ: "یقیناً تم میں سب سے زیادہ معزز اللہ کے نزدیک وہی ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔"
"لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ"
(النساء: 11)
ترجمہ: "مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔"
یہ تقسیم عورت کی معاشی ذمہ داریوں سے آزاد ہونے کی بنا پر ہے،ورنہ اسکی قدر و منزلت میں کوئی کمی نہیں۔
خلاصہ:
اسلام میں عورت اور مرد کی برابری کا مطلب ایک جیسا ہونا نہیں بلکہ فطرت کے مطابق مختلف ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے۔دونوں کی تخلیق مختلف ہے،مگر مقام اور عزت میں کوئی فرق نہیں۔
گھر کے معاملات:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"الرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ، وَالمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا"
(صحیح بخاری: 5200)
ترجمہ: "مرد اپنے اہلِ خانہ کا نگہبان ہے اور عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگہبان ہے۔"
نان و نفقہ کی ذمہ داری:
مرد کو نان و نفقہ کا ذمہ دار بنایا گیا ہے:
"الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ"
(النساء: 34)
ترجمہ: "مرد،عورتوں پر نگران ہیں۔"
5. علمی اور تعلیمی حقوق:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ"
(ابن ماجہ: 224)
ترجمہ: "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔"
یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ عورتوں کو بھی علم حاصل کرنے کا حق دیا گیا ہے۔
6. وراثت میں حصہ:
اسلام نے عورتوں کو وراثت میں حصہ دار بنایا ہے،جو کہ اُس دور کے دیگر معاشروں میں نہیں تھا۔
ترجمہ: "جو کوئی نیک عمل کرے، مرد ہو یا عورت، اور وہ مؤمن ہو، تو ہم اسے ضرور پاکیزہ زندگی عطا کریں گے۔"
اس آیت سے واضح ہے کہ نیکی اور تقویٰ کی بنیاد پر مرد اور عورت دونوں کا مقام برابر ہے۔
3. اعمال کا اجر و ثواب:
اسلام میں عمل کی بنیاد پر اجر دیا جاتا ہے، نہ کہ جنس کی بنیاد پر۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"إِنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ ۖ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ"
(آل عمران: 195)
ترجمہ: "میں تم میں سے کسی عمل کرنے والے کا عمل ضائع نہیں کرتا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، تم سب ایک دوسرے سے ہو۔"
4. ذمہ داریاں اور حقوق:
اسلام نے مرد اور عورت کے حقوق و فرائض ان کی فطرت اور صلاحیتوں کے مطابق تقسیم کیے ہیں:
اسلام میں عورت اور مرد کی حیثیت،حقوق اور ذمہ داریوں کا مسئلہ بہت وسیع ہے اور قرآن و حدیث میں اس پر تفصیلی رہنمائی موجود ہے۔آئیے اس پر مختلف پہلوؤں سے روشنی ڈالتے ہیں:
1. تخلیق کی حقیقت:
قرآن پاک میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ مرد اور عورت دونوں ایک ہی اصل سے پیدا کیے گئے ہیں:
"يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ"
(النساء: 1)
ترجمہ: "اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔"
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اصل میں مرد اور عورت دونوں اللہ کے بندے ہیں اور ان کی تخلیق کی بنیاد ایک ہی ہے۔
2. روحانی اور ایمانی برابری:
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً"
(النحل: 97)
پرانی عید اور اس عید میں پتہ ہے کیا فرق ہوگا؟
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
پہلے عید 2024 میں آئی تھی یہ والی 2025 میں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain