اکثر لڑکیاں چاہتی ہیں کہ بیس پچیس سال کا لڑکا وہ سب سہولتیں دے جو اسکے باپ کو دینے میں پچاس سال لگ گئے۔
میں ایک سلجھا ہوا ہنستا مسکراتا مرد ہوں جو کسی الجھی ہوئی پاگل بندی کے چکروں میں کھو کر خود کو برباد نہیں کرسکتا۔
5. شہد اور لیموں کا پانی – روزانہ صبح نیم گرم پانی میں شہد اور لیموں ڈال کر پینے سے جلد تازہ اور داغ دھبوں سے پاک رہتی ہے۔
6. پانی کی زیادہ مقدار – جلد کی ہائیڈریشن کے لیے دن بھر کم از کم 8-10 گلاس پانی پینا ضروری ہے۔
یہ تمام قدرتی غذائیں مستقل طور پر استعمال کرنے سے بال لمبے عرصے تک کالا رہ سکتا ہے اور جلد تروتازہ اور جوان نظر آتی ہے۔
5. دہی اور پروٹین سے بھرپور غذائیں – انڈہ، گوشت اور مچھلی جیسے پروٹین والے کھانے بالوں کی مضبوطی میں مدد دیتے ہیں۔
جلد کو فریش اور جوان رکھنے کے لیے غذائیں
1. پھل (خاص طور پر نارنجی، سیب، انار، اور پپیتا) – ان میں وٹامن سی، اینٹی آکسیڈنٹس اور فائبر ہوتا ہے جو جلد کو چمکدار بناتا ہے۔
2. خشک میوہ جات (بادام، اخروٹ، اور کاجو) – یہ جلد کی نمی برقرار رکھنے اور جھریوں کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
3. سبز پتوں والی سبزیاں (پالک، میتھی، اور سلاد کے پتے) – ان میں آئرن، وٹامن ای، اور فولک ایسڈ ہوتا ہے جو جلد کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔
4. زیتون اور ناریل کا تیل – جلد کی قدرتی نمی کو برقرار رکھتے ہیں اور اینٹی ایجنگ اثرات رکھتے ہیں۔
قدرتی طور پر کچھ غذائیں بالوں کو کالا رکھنے اور جلد کو فریش اور جوان رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ یہ غذائیں اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامنز، اور منرلز سے بھرپور ہوتی ہیں جو جسم کی اندرونی صحت کو بہتر بنا کر بیرونی حسن کو نکھارتی ہیں۔
بالوں کو کالا رکھنے کے لیے غذائیں
1. کالی تل اور السی کے بیج – یہ بیج اومیگا 3 اور دیگر ضروری غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتے ہیں جو بالوں کو مضبوط اور قدرتی طور پر کالا رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
2. آملہ (Indian Gooseberry) – وٹامن سی کا بہترین ذریعہ ہے جو بالوں کو مضبوط اور چمکدار بناتا ہے۔
3. ناریل کا تیل اور بادام – ان میں موجود فیٹی ایسڈز اور وٹامن ای بالوں کی سفیدی کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔
4. کدو، پالک، اور ساگ – ان میں آئرن، بیٹا کیروٹین اور وٹامن بی 12 ہوتا ہے جو بالوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں۔
حدیث میں سچائی کی تاکید
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"تم سچائی کو لازم پکڑو،کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچائی کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں سچوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔"
(صحیح مسلم)
سچائی کے فوائد
1. اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔
2. دل میں سکون اور اعتماد پیدا ہوتا ہے۔
3. لوگوں کے درمیان عزت اور بھروسہ بڑھتا ہے۔
4. یہ جنت میں لے جانے والا عمل ہے۔
جھوٹ کے نقصانات
اسی حدیث میں آگے فرمایا گیا کہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم میں لے جاتا ہے۔جھوٹ بولنے والا اللہ کے ہاں جھوٹا لکھا جاتا ہے۔
سچائی ایک ایسی صفت ہے جو انسان کے کردار کی عظمت اور روحانی پاکیزگی کو ظاہر کرتی ہے۔ اسلام میں سچ بولنا اور سچائی پر قائم رہنا ایک بنیادی اصول ہے۔ قرآن مجید اور احادیث میں سچائی کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔
قرآن میں سچائی کی اہمیت
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ
(سورۃ التوبہ: 119)
"اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔"
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ سچائی اختیار کرنا اور سچے لوگوں کے ساتھ رہنا ایمان کا حصہ ہے۔
بعض دفعہ بہت سے لوگوں کی حرکتیں دیکھ کر مجھے ایک بھائی کی بات یاد آجاتی ہے۔
کیڑا صرف امرود میں ہی نہیں ہوتا بلکہ بہت سے لوگوں کی __________ میں بھی ہوتا ہے۔
2. روزہ جنت میں لے جانے والا عمل ہے:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ‘ریّان’ کہا جاتا ہے،اس میں سے قیامت کے دن صرف روزہ دار داخل ہوں گے،ان کے علاوہ کوئی اور داخل نہ ہوگا۔" (بخاری: 1896)
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ روزہ داروں کے لیے جنت میں ایک خاص مقام ہے۔
3. روزے دار کے لیے دعا کی قبولیت:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"روزہ دار کی دعا افطار کے وقت رد نہیں کی جاتی۔" (ابن ماجہ: 1753)
اسلیے روزہ افطار کرنے سے پہلے ہمیں اللہ سے اپنی حاجات مانگنی چاہئیں،کیونکہ یہ وقت قبولیت کا وقت ہے۔
نتیجہ
رمضان المبارک کا روزہ اللہ کا ایک عظیم انعام ہے جو ہمیں تقویٰ صبر اور روحانی ترقی سکھاتا ہے۔اگر ہم صرف کھانے پینے سے نہیں بلکہ گناہوں سے بھی بچیں تو یہ روزے ہمارے لیے مغفرت،جنت اور اللہ کی رضا کا ذریعہ بنیں گے۔
آج کے روزے کے حوالے سے ایک خوبصورت بات:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے،اسکے تمام پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔" (صحیح بخاری: 38، صحیح مسلم: 760)
اس حدیث سے سیکھنے والی چند اہم باتیں:
1. روزہ صرف بھوکا رہنے کا نام نہیں:
روزہ جسمانی عبادت کے ساتھ ساتھ روحانی پاکیزگی کا ذریعہ بھی ہے۔اس میں صرف کھانے پینے سے پرہیز نہیں بلکہ زبان،آنکھ،کان اور دل کو بھی برے کاموں سے بچانا ضروری ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کے بھوکے اور پیاسے رہنے کی کوئی حاجت نہیں۔" (بخاری: 1903)
یعنی روزے کا اصل مقصد تقویٰ پیدا کرنا ہے، نہ کہ صرف کھانے پینے سے رک جانا۔
گھر جن چیزوں سے مکمل ہوتا ہے میں نے آہستہ آہستہ وہ چیزیں اکھٹی کرنا شروع کردی ہے اللّٰہ کے حکم اور مدد سے
باقی نیک،خوبصورت اور فرمابردار بیوی اللّٰہ پاک دیں گے صحیح وقت پہ۔

2. نیت سے چھوٹے عمل بڑے بن سکتے ہیں: اگر کوئی معمولی سا کام بھی اللہ کی رضا کے لیے کرے، جیسے کسی کو راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا،تو وہ نیک عمل شمار ہوگا۔
3. نیت کے بغیر عمل بے روح ہوتا ہے: جیسے جسم کے بغیر روح بے کار ہے،ایسے ہی نیک نیت کے بغیر عمل کی کوئی حقیقت نہیں۔
نیت کو درست کرنے کا طریقہ
ہر عمل سے پہلے اللہ کی رضا کو مقدم رکھنا۔
ریاکاری، دکھاوا اور دنیاوی فائدے کی نیت سے بچنا۔
نیک نیت کے ساتھ عمل کرنے کی مسلسل کوشش کرنا،کیونکہ نیت میں اخلاص پیدا کرنا بھی ایک جدوجہد ہے۔
اگر نیت نیک ہو تو اللہ تعالیٰ عمل میں آسانیاں پیدا فرماتے ہیں اور اجر کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔اس لیے ہر کام سے پہلے اپنی نیت کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔
اچھی نیت آدھا عمل ہے۔اگر نیت نیک ہو تو اللّٰہ تعالیٰ عمل میں برکت عطا فرماتے ہیں۔
یہ بات دراصل اسلامی تعلیمات کا ایک بنیادی اصول ہے کہ نیت کا عمل پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ حدیثِ مبارکہ میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ،وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى
(بخاری،حدیث: 1، مسلم،حدیث: 1907)
ترجمہ: "اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے، اور ہر آدمی کے لیے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیت کی۔"
نیت کی اہمیت
1. عمل کی قبولیت نیت پر ہے: اگر کسی کا عمل بظاہر بہت اچھا ہو،لیکن نیت درست نہ ہو تو وہ عمل بے فائدہ ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی عبادت ریاکاری کے لیے کرے تو وہ اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں ہوگی۔
شریف مرد کی پہچان
۔
۔
۔
شریف مرد اگر کسی غیر محرم لڑکی یا پھر عورت کو پہلی دفعہ دیکھے گا تو اسکے دل میں کوئی منفی خیال نہیں آئے گا اگر وہ اسے بہن کی نظر سے نہیں تو اپنی ہونے والی بیوی کی نظر سے ضرور دیکھے گا۔
روزہ صرف اللّٰہ کے قرب کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ یہ ہمارے گناہوں کی معافی اور دل کی صفائی کا بھی ایک بہترین موقع ہے۔
رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے،اسکے تمام گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔"
(صحیح بخاری: 38، صحیح مسلم: 760)
یہ کتنی محبت بھری بات ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں صرف روزہ رکھنے کے ذریعے ہمارے تمام پچھلے گناہ معاف کرنے کا وعدہ فرما رہے ہیں۔ یہ مہینہ درحقیقت اللّٰہ کی طرف سے ایک رحمت بھرا تحفہ ہے،جس میں ہمیں اپنے گناہوں سے پاک ہونے اور ایک نئی زندگی شروع کرنے کا موقع ملتا ہے۔
جب اللّٰہ ہمیں اس قدر محبت اور بخشش سے نواز رہے ہیں تو ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم دوسروں کے ساتھ محبت،درگزر اور حسنِ سلوک کریں،تاکہ ہمارا روزہ صرف جسمانی عبادت نہ رہے بلکہ دلوں کی صفائی اور محبت کا ذریعہ بھی بنے۔
رسول اللہ ﷺ نے سود کے بارے میں سخت وعیدیں بیان فرمائی ہیں۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
"رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود لکھنے والے اور سودی معاہدے کے گواہوں پر لعنت فرمائی، اور فرمایا: یہ سب برابر ہیں۔"
(مسلم، حدیث نمبر: 1598)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نہ صرف سود کھانے والا، بلکہ سود دینے والا، اس کا حساب کتاب لکھنے والا اور اس کے لین دین پر گواہ بننے والا بھی گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں بھی سود کو حرام قرار دیا ہے اور اس کے خلاف سخت وعید فرمائی ہے:
"اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اگر تم واقعی مومن ہو تو جو کچھ سود کا بقایا ہے اسے چھوڑ دو۔ اور اگر تم ایسا نہ کرو گے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔"
(البقرہ: 278-279)
روزہ صرف بھوک اور پیاس کا نام نہیں، بلکہ یہ نفس کی تربیت،صبر اور تقویٰ حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"روزہ ڈھال ہے،پس جب تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو نہ فحش بات کرے اور نہ جہالت کا مظاہرہ کرے اور اگر کوئی اس سے لڑے یا گالی دے تو وہ کہہ دے: میں روزے سے ہوں،میں روزے سے ہوں۔"
(صحیح بخاری: 1894، صحیح مسلم: 1151)
یعنی روزہ ہمیں نہ صرف کھانے پینے سے روکتا ہے بلکہ زبان،اخلاق اور جذبات پر قابو رکھنے کی تربیت بھی دیتا ہے۔
اللہ ہمیں روزے کا حقیقی مقصد سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین!
آج کی صبح کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اللّٰہ نے ہمیں ایک اور دن عطا کیا،ایک نئی زندگی،نئے مواقع اور اپنی رحمتوں سے فیض یاب ہونے کا موقع دیا۔
ہر صبح ایک نئی امید اور اللّٰہ کی محبت کی علامت ہوتی ہے۔
ہمیں چاہیئے کہ ہم اس دن کو نیک اعمال،مثبت سوچ اور شکر گزاری کے ساتھ گزاریں۔
صبح بخیر دوستوں
🙂
𝔸𝕒𝕛 𝕂𝕚 𝔸𝕔𝕙𝕚 𝔹𝕒𝕒𝕥
.
.
.
اگر تم کسی کو معاف کر سکتے ہو تو ضرور کرو،کیوں کہ معافی دینے والا دل ہمیشہ سکون میں رہتا ہے۔
اللہ تعالیٰ بھی معاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔
𝔾𝕠𝕠𝕕 ℕ𝕚𝕘𝕙𝕥 𝔸𝕝𝕝 𝔽𝕣𝕚𝕖𝕟𝕕𝕤.
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain