جہالتوں کے اندھیرے مِٹا کے لوٹ آیا میں، آج ساری کتابیں جلا کے لوٹ آیا یہ سوچ کر کہ وہ تنہائی ساتھ لائے گا میں چھت پہ بیٹھے پرندے اڑا کے لوٹ آیا وہ اب بھی ریل میں بیٹھی سِسک رہی ہو گی میں اپنا ہاتھ ہوا میں ہلا کے لوٹ آیا خبر مِلی ہے کہ سونا نکل رہا ہے وہاں میں جس زمین پہ ٹھوکر لگا کے لوٹ آیا وہ چاہتا تھا کہ کاسہ خرید لے میرا میں اس کے تاج کی قیمت لگا کے لوٹ آیا راحت اندوری ❣️❣️❣️💔💔💔
یہ کون راہ میں بیٹھے ہیں مسکراتے ہیں مسافروں کو "غلط راستہ" بتاتے ہیں ترے لگاۓ ہوۓ زخم کیوں نہیں بھرتے مرے لگاۓ ہوۓ پیڑ سوکھ جاتے ہیں انہیں گِلہ تھا کہ میں نے انہیں نہیں چاہا یہ اب جو میری توجہ سے خوف کھاتے ہیں کوئی تمہارا سفر پر گیا تو پوچھیں گے کہ ریل گزرے تو ہم ہاتھ کیوں ہلاتے ہیں۔❤︎💔💔💔💔💔
💞مجھے خاموش راہوں میں تیرا ساتھ چاہیے💕 💞تنہا ہے میرا ہاتھ --------- تیرا ہاتھ چاہیے💕 💞مجھ کو میرے مقدر پر اتنا یقین تو ہے💕 💞تجھ کو بھی میرے لفظ میری بات چاہیے💕 💞میں خود اپنی شاعری کو کیا اچھا کہوں💕 💞مجھ کو تیری تعریف , تیری داد چاہیے💕 💞احساسِ محبت تیرے ہی واسطے ہے لیکن💕 💞جنونِ عشق کو تیری ہر سوغات چاہیے💕 💞تو مجھ کو پانے کی خواہش رکھتا ہے شاید💕 💞لیکن مجھے جینے کے لیے تیری ہی ذات چاہیے💕 ❣️❣️❣️💔
اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا جانے کیوں آج تیرے نام پہ رونا آیا یوں تو ہر شام اُمیدوں میں گزر جاتی تھی آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا کبھی تقدیر کا ماتم، کبھی دُنیا کا گِلہ منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا جو مجھے تونے دیا م،یرے ہاتھوں سے گرا ساقیا مجھ کو اسی جام پہ رونا آیا مجھ پہ ہی ختم ہوا سلسلہ نوحہ گری اس قدر گردش ایام پہ رونا آیا جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا ضدی مجھ کو اپنے دلِ ناکام پہ رونا آیا۔۔🔥❣︎̷
اندازہ کیجئے کہ وہ کیا دل فریب ہے سارے کا سارا شہر ہی میرا رقیب ہے رہتا ہوں دور دور میں خود سے بھی آج کل یہ کون آج کل مرے اتنا قریب ہے جو بھی ہوا مریض ، کہاں بچ سکا یہاں جانے مرض وجہ کہ وجہ خود طبیب ہے سائے کا بوجھ بھی نہ اٹھا پائے یہ مرے گھر کا چراغ بھی مرا کتنا غریب ہے بک جائیں مال و زر پہ یہاں جسم، جان دل ہم کو کہا گیا تھا محبت نصیب ہے جچتی وفا کی بات زمانے کو بھی نہیں لیکن تمہارے منہ سے تو ازحد عجیب ہے ابرک کے بارے میرا تو ذاتی خیال ہے بندہ برا نہ ہو بھی تو شاعر ادیب ہے۔۔۔۔❣️❣️🌹🌹❣️❣️۔
🍁مُجھ سے اِتنے قریب ہو جاؤ اُداس شب کی صلیب ہو جاؤ 🍁 🍁میری بانہوں کو سونپ دو سب کچھ میری خاطِـــــــر غریب ہو جاؤ !!🍁 🍁مُجھ میں اُترو میرے لہُو کی طرح میری رُوح کے رقیب ہو جاؤ !!🍁 🍁کچھ نہ بولو مگر کہو سب کچھ آج ایسے خطیب ہو جائو !!🍁 🍁تُم جو چُھو لو تو دَرد گھٹ جاۓ آؤ ! میرے طبیب ہو جاؤ🍁 🌹❣️
ہمیں دریافت کرنے سے، ہمیں تسخیر کرنے تک بہت ہیں مرحلے باقی، ہمیں زنجیر کرنے تک ہمارے ہجر کے قصّے، سمیٹوگے تو لکھوگے ہزاروں بار سوچو گے، ہمیں تحریر کرنے تک ہمارا دل ہے پیمانہ، سو پیمانہ تو چھلکے گا چلو دو گھونٹ تم بھر لو، ہمیں تاثیر کرنے تک پرانے رنگ چھوڑو آنکھ کے، اک رنگ ہی کافی ہے محبّت سے چشم بھر لو، ہمیں تصویر کرنے تک ہنر تکمیل سے پہلے، مصور بھی چھپاتا ہے ذرا تم بھی چھپا رکھو، ہمیں تعمیر کرنے تک وہ ہم کو روز لوٹتے ہیں، اداؤں سے بہانوں سے سلامت رہیں وہ! لٹیرے کو، ہمیں فقیر کرنے تک ❤️❤️❤️❤️❤️❤️🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹