گمان سے گمان تھے مُجھے کسی گمان پر
سوالیہ نشان تھے سوالیہ نشان پر
اذان دفن ہو گئ تھی ہاکروں کے شور میں
سو ہم بھی صرف ہو گئے ثواب کی دکان پر
بتا یہ بات کسطرح وہ اپنی ماؤں سے کہیں
جو مسترد کیئے گئے ہوں مادری زبان پر
پلٹ کے آ گیا ہوں میں خفا خفا خجل خجل
کہ وقفۂ نماز تھا شراب کی دکان پر!!!
,🌹🌹🌹🌹🌹❤️❤️❤️❤️





یوں نہ کر میرے ساتھ_________ شناسائی
میں جو بچھڑی تو تیری جان پہ بن جائے گی🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹


آنکھ لگتے ھی صدا دے کے جگا دیتا _______ھے
وہ مرے خواب کی زنجیر ھلا دیتا _________ھے
اس سے رشتہ ھےعقیدت کا محبت______ کا
وہ غزل بن کے مری سوچ چرا لیتا________ ھے
تنہائی میں اک یاد کی صورت مجھ ______کو
میرے ھونے کا وہ احساس دلا دیتا______ ھے
اپنی پلکوں پر سجا کر وہ مرے ھجر کی_____ لو
مجھ کو مجھ سے ہی بیگانہ بنا دیتا_________ ھے
وہ میری روح میں بستا ہے کچھ_______ ایسے
آئینہ بنتا ہے ھے مرا ہر زخم چھپا لیتا _______ ھے
ھے کوئی بات پسِ ربط و تعلق جانِ زندگی
شیشہ پتھر سے رہ و رسم بڑھا لیتا ______ھے!!!
MR F_619



سنا تھا کہ فرشتے جان لیتے ہیں
خیر چھوڑو ! اب انسان لیتے ہیں
عشق نے ایسی شناخت بخشی ہے
دُور سے لوگ اب پہچان لیتے ہیں
غریت ہے رقصاں ہماری بستی میں
بیچ کرجسم لوگ سامان لیتے ہیں
دین توبڑی انمول چیز ہے خدا کی
لوگ اسکا بھی اب دان لیتے ہیں
یوں آنکھوں نے لاکھوں میں چُنااُسے
ریت سے ہیرا جیسے چھان لیتے ہیں
اِس شہر منافق سے تنگ آگیا ہوں میں
آو کسی گاؤں میں کچا مکان لیتے ہیں
بخشش جب ہے ترے اختیارمیں خدایا
پھر لوگ کیوں اتنے امتحان لیتے ہیں






submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain