اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آج کا لکھا ہوا تازہ کلام حاضر خدمت ہے آؤ کے رسم وفا کو نبھائیں آؤ کے سر مقتل میں سر اٹھائیں آؤ کے شرم و حیا کے دیپ جلائیں آؤ کے بے حیا طوفانوں سے ان کو بچائیں آؤ کے حنا محبت کے رنگ میں رنگ جائیں آؤ کے ان رنگوں کی خوشبوئیں مہکائیں آؤ کے رسم زمانہ کے خلاف ہو جائیں آؤ کے بھولے اسباق کو پھر یاد کرائیں آؤ کے ظلم و ستم کی موجوں سے ٹکرائیں آؤ کے ظلم و ستم کو بہتے پانیوں میں ڈبو آئیں آؤ کہ شہزاد عشق کے سمندر میں غوطہ لگائیں آؤ کے سچچیے سیپ کو وہاں سے نکال کر لے آئیں آؤ کے ہاتھ پکڑ کر چلیں مضبوطی سے اک دوسرے کا آؤ کے گرنے والوں کا اک مضبوط سہارا بھی بن جائیں
بنایا ہے مصور نے حسیں شہکار عورت کو الگ پہچان دیتا ہے کہانی کار عورت کو وہ ماں ہو بہن بیوی یا کہ بیٹی ہو سنو لوگو ہر اک کردار میں رکھا گیا غم خوار عورت کو یہی سچ مچ بنا دے گی ترے گھر کو حسیں جنت ذرا تم پیار سے کرنا کبھی سرشار عورت کو پھر اک دن ان کی قسمت میں لکھی جاتی ہے رسوائی زمانے میں سمجھتے ہیں جو کاروبار عورت کو اسی کا روپ دھارے پھر رہی ہیں کچھ چڑیلیں بھی میں عورت ہی نہیں کہتا کسی مکار عورت کو سلام ان عورتوں پر جو کہ مائیں ہیں شہیدوں کی سلامی پیش کرتا ہوں میں سو سو بار عورت کو مجھے اس وقت ارشدؔ کیوں مری ماں یاد آتی ہے کسی کٹیا میں دیکھوں جب کسی لاچار عورت کو
میرا دل " قید"ھوا تیری "الفت" کی "زنجیر"میں ، کاش"خدا"لکھ دے "تھجے"میری "تقدیر" میں ، جی تو چاھتا ھےھر "گلی"میں"تیرانام" "لکھ"دوں ، مگر سوچتاھوں "معصوم"ھے"صنم "کھیں"بدنام"نہ ھوجاۓ