آج کا لکھا تازہ کلام حاضر خدمت ہے میرے احساسات و جذبات کو قدر کی نگاہوں سے دیکھو مجھ سا چاہنے والا کبھی ملے تو مجھ سے گلہ کر کے تو دیکھو میری نگاہیں اب تو ہو چکی ہیں فدا تم پر اپنی نگاہوں کو میری نگاہ سے بدل کر تو دیکھو زمانے بھر کی خوشیاں ڈال دوں تمھارے در پر اپنی مانگ کو چاند کی چاندنی سے بھر کر تو دیکھو لوگ کہتے ہیں نشہ سرور شراب کے پینے میں ہے تم مجھے اپنی آنکھوں سے جام الفت پلا کر تو دیکھو تم سے اپنے دعویٰ الفت پر بڑا مضبوط کھڑا ہوں شہزاد کو انکار دلیل و دلائل سے قائل کر کے تو دیکھو
آپ آزاد ہیں جا سکتے ہیں مستقبل میں !! میں ابھی حال میں اُلجھا ہوں مجھے رہنے دیں چلنے والوں نے چلی تھی جو بڑی قاتل تھی میں اُسی چال میں اُلجھا ہوں مجھے رہنے دیں آپ لے جائیے یہ قافلہ آزادی کا !! میں ابھی جال میں اُلجھا ہوں مجھے رہنے دیں
میں لفظ چُنوں______!!!! دلکش چُنوں پھر ان سے "تیرا " احساس بُنوں!! تجھے لکھوں میں "دھڑکن" اس دل کی یا تجھ کو ابر کی رم جھم لکھوں!! ستاروں کی عجب جھلمل کبھی پلکوں کی تجھے "شبنم" لکھوں!! کبھی کہہ دوں تجھے میں جاں اپنی کبھی تجھ کو میں اپنی منزل لکھوں!! کبھی لکھ دوں تجھے ہر درد اپنا کبھی تجھ کو زخم کا "مرہم" لکھوں!! تو زیست کی ہے امید میری میں تجھ کو خوشی کی" نوید "لکھوں!! لفظوں پہ نگاہ جو ڈالوں کبھی ہر لفظ کو "بیاں" سے عاجز لکھوں!!!! میں تجھ کو تکوں___!!!! اور تکتا جاؤں میں تجھ کو میری "تمہید " لکھوں!!! تم گفت ہو میرے اس دل کی میں "تجھ" کو فقط شنید لکھوں....