مجھے تب بھی محبت تھی مجھے اب بھی محبت ہے تیرے قدموں کی آہٹ سے تیری ہر مسکراہٹ سے تیری باتوں کی خوشبو سے تیری آنکھوں کے جادو سے تیری دلکش اداؤں سے تیری قاتل جفاؤں سے مجھے تب بھی محبت تھی مجھے اب بھی محبت ہے تیری راہوں میں رکنے سے تیری پلکوں کے جھکنے سے تیری بےجا شکایت سے تیری ہر ایک عادت سے مجھے تب بھی محبت تھی مجھے اب بھی محبت ہے__!!!!♥️•||•________________🎀
آج کا لکھا تازہ کلام آپ احباب کی نظر تماش بینوں سے خوف کھاتے ہو گر تو پھر تماشا بننے سے بچو شہزاد آپس میں جوڑو تسبیح کے دانوں کی طرح ٹوٹ کر گرنے سے بکھر جانے سے بچو اپنی ہستی کو پہچانو اور رہو حد اپنی میں اپنی حد پار کرو گے ہو جاؤ گے بدنام بہت اپنے تمدن سے کبھی پھیرو آنکھیں نہ اپنی ورنہ اغیار کے کانٹوں سے الجھ جاؤ گے اچھے اوصاف والوں سے ملو تو سنور جاؤ گے ورنہ دنیا کی بے لذتی کی لذتوں میں کھو جاؤ گے سچ والوں کے ساتھ رہو اور حق کا نہ انکار کرو زندگی ایسے گزارو اپنے بے گانوں کی یادوں میں آباد رہو
سالگرہ مبارک ...!! تمھاری سالگرہ پہ یہ دُعا ہے میری کہ ایسا روزِ مبارک ہزار بار آئے تمھاری ہنستی ہوئی زندگی کی راہوں میں ہزاروں پُھول لٹاتی ہوئی بہار آئے...
اپنے جسم کے ٹکڑے کر کے پہروں سوچ و بچار کے بعد میں نے اپنا ملبہ بیچا۔۔۔۔ ہاتھ تو ہاتھوں ہاتھ بکے، پاؤں بھی کوئی لے ہی گیا آنکھیں میں نے رکھ لی ہیں یہ میں اسُکو بیچونگا جو تیری گلی میں رہتا ہو.
کبھی جو چھڑ گئی یادِ رفتگاں محسن بکھر گئی ہیں نگاہیں کہاں کہاں محسن ہوا نے راکھ اُ ڑائی تو دل کو یاد آیا کہ جل بجھیں میرے خوابوں کی بستیاں محسن کھنڈر ہے عہدِ گزشتہ نہ چھو نہ چھیڑ اسے کھلیں تو بند نہ ہو اس کی کھڑکیاں محسن بجھا ہے کون ستارا کہ اپنی آنکھ کے ساتھ ہوئے ہیں سارے مناظر دھواں دھواں محسن نہیں کہ اس نے گنوائے ہیں ماہ و سال اپنے تمام عمر کٹی یوں بھی رائیگاں محسن ملا تو اور بھی تقسیم کر گیا مجھ کو سمیٹنا تھیں جسے میری کرچیاں محسن
یوں تیری آنکھوں میں بسوں کہ آنکھ کا کاجل ہو جاؤں. یا تیری زلفوں سے کھیلتا ہوا سرمئی آنچل ہو جاؤں. تیرے پھول سے عارض پہ بھی رہوں میں بھنورے کی طرح. کے تیرے گال پہ چمکتا ہوا کوئی تل ہو جاؤں
آج کا لکھا تازہ کلام حاضر خدمت ہے میرے احساسات و جذبات کو قدر کی نگاہوں سے دیکھو مجھ سا چاہنے والا کبھی ملے تو مجھ سے گلہ کر کے تو دیکھو میری نگاہیں اب تو ہو چکی ہیں فدا تم پر اپنی نگاہوں کو میری نگاہ سے بدل کر تو دیکھو زمانے بھر کی خوشیاں ڈال دوں تمھارے در پر اپنی مانگ کو چاند کی چاندنی سے بھر کر تو دیکھو لوگ کہتے ہیں نشہ سرور شراب کے پینے میں ہے تم مجھے اپنی آنکھوں سے جام الفت پلا کر تو دیکھو تم سے اپنے دعویٰ الفت پر بڑا مضبوط کھڑا ہوں شہزاد کو انکار دلیل و دلائل سے قائل کر کے تو دیکھو