باپ بیٹےسے• بیٹا تم اسکول جاکر کیا کرتے ہو
بیٹا : جی میں چھٹی کا انتظار کرتا ہوں
😃😃😃😃😃😃😃☺

وفاوں سے مکر جانا________
ہمیں آیا نہیں اب تک
جو واقف نہ ہو چاہت سے_.........._
ہم ان سے ضد نہیں کرتے


آج کا لکھا تازہ کلام آپ احباب کی نظر کرتا ہوں
تیرے ہم مزاجی کے دعوے سے ڈرتا ہوں
اپنی نرم اور تیری تیز مزاجی سے ڈرتا ہوں
دشمنوں کی دشمنی سے کب میں ڈرتا ہوں
دوستی کے روپ میں چھپی منافقت سے ڈرتا ہوں
ظالموں کے ظلم و ستم سے کب میں ڈرتا ہوں
مظلوموں کی چپ سادھ لینے سے ڈرتا ہوں
بادلوں کی گھن گرج سے کب میں ڈرتا ہوں
پانیوں کی بے ترتیب روانیوں سے ڈرتا ہوں
تیرے شہر کے اندھیروں سے کب میں ڈرتا ہوں
دن کو تیرے جلائے ہوئے چراغوں سے ڈرتا ہوں
نفرتوں کے پھلائے ہوئے جالوں سے کب میں ڈرتا ہوں
محبتوں میں چلی ہوئی عجیب چالوں سے ڈرتا ہوں
سنگ مرمر پہ چلتے ہوئے شہزاد میں کب ڈرتا ہوں
گیلی مٹی پہ چل کر پھسل کر گرنے سے ڈرتا ہوں
استاد: تمہیں سب سے زیادہ خوشی کس دن ہوتی ہے۔
شاگرد:جس دن آپ بیمار ہوتے ہیں۔
😲😲😲😂😂😂🤣🤣🤣

مزاجِ یار کی ایسی کی تیسی
اور اس پندار کی ایسی کی تیسی
.
ترے گیسو نشانِ تیرگی اور
ترے رخسار کی ایسی کی تیسی
.
نگاہِ ناز پہ سو بار تف ہو
لبِ خمدار کی ایسی کی تیسی
.
غزل میں اب نئے مضمون لاو
گل و گلزار کی ایسی کی تیسی
.
جہاں پر جنسِ الفت بک رہی ہے
ترے بازار کی ایسی کی تیسی
.
میں سچی بات کہنے جارہا ہوں
رسن کی دار کی ایسی کی تیسی
.
امیرِ شہر کی شاہی پہ لعنت
بھرے دربار کی ایسی کی تیسی








عیدِ قرباں اصل میں ایثارِ ابراہیم ہے
آج بھی زندہ وہی کردارِ ابراہیم ہے
درحقیقت وہ خدا کے حکم کے پابند تھے
وہ خلیل اللہ تھے بے شک سعادت مند تھے
خواب میں جو کچھ بھی دیکھا سب بتایا مِن و عن
پھر کہا بیٹے سے اب قربان کر دے جان و تن
خواب خود بے تاب تھا تعبیر پانے کے لئے
اور اسماعیل بھی راضی تھے آنے کے لئے
پھر ہوا کچھ یوں کہ دونوں باپ بیٹے چل پڑے
دفعتاً انوارِ رحمت کے دیے بھی جل پڑے
اُن کی خاطر تحفتاً جنّت سے مینڈھا آ گیا
وہ مقدّس خواب بھی تعبیر اپنی پا گیا
عقل حیراں تھی کہ کیا ہونا تھا اور یہ کیا ہوا
مطمئن تھا دل کہ جو کچھ بھی ہوا اچھا ہوا
اُس کی حکمت کون جانے کیا اُسے مقصود ہے
وہ خدا ہے، ممتحن ہے، بس وہی معبود ہے
ذکرِ ربّانی کریں گھر گھر کو نورانی کریں
ہم پہ لازم ہے کہ ہم بے لوث قربانی کریں
آج کا تازہ کلام
صحن کے پیڑ پہ اک پنچھی آ کے بیٹھا ہے
تیرے ملنے کی نوید سنانے آ بیٹھا ہے
تیرے من کے راز بتا بیٹھا ہے
تیرا حال دل سنا بیٹھا ہے
تیرا حال دل بتانے آ بیٹھا ہے
تیرے حسین خدوخال سنا بیٹھا
جانے کیا کیا تیری بات بتا بیٹھا ہے
تیری چاہت کے گیت بھی سنا بیٹھا
تیری شام و سحر کی ترتیب بتا بیٹھا ہے
تیرے لب و لہجے کی تاثیر بتانے آ بیٹھا ہے
خواب آنکھوں میں سلامت رہیں تعبیر کی خیر
میرے مولا میرے مالک میرے کشمیر کی خیر
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain