آج کی تازہ غزل آپ احباب کی نظر کس اب خوب میں غوطہ لگا کر آئے ہو مشام جاں میں ہر رنگ بھر لائے ہو سنو ایسی مسکراہٹ سے آئے ہو لگتا ہے باد سر سر سے مقابلہ جیت آئے ہو اپنی آنکھوں میں ایسی سرخی بھر لائے ہو ایسا لگتا ہے ڈھلتے سورج کی سرخی بھر لائے ہو چال اپنی میں چلن ایسا لائے ہو لگتا ہے کسی غزال کی چال چرا لائے ہو ہاتھ اپنے پہ حنا کا رنگ خوب سجا کے آئے ہو لگتا ہے دھنک کے سارے ہی رنگ سمیٹ لائے ہو اپنی آواز کی لے میں کھنکھناہٹ بھر لائے ہو لگتا ہے ستار و رباب کو مات دے آئے ہو آج تو اتنے بے تکلف سے نظر آئے ہو لگتا ہے شہزاد کے رقیبوں کو جلا آئے ہو