آج کی تازہ غزل آپ احباب کی نظر تجھے کھونے کے ڈر سے ڈرتا ہوں ورنہ آنا تجھ جیسی ہی رکھتا ہوں تجھ کو ہر خوشی دینے کی خاطر تیرا ادب واحترام لازم رکھتا ہوں تیرے ساتھ اپنی وفا کا ہر وعدہ تجھ سے نبھانے کا اسلوب رکھتا ہوں تیری آنکھیں دکھانے کی عادت کو نرم دلی سے برداشت کرنے کا ڈھنگ رکھتا ہوں تو میرے سپنے میں ہر روز آتی ہے اسلیے ہر سپنا تیرا سنبھال رکھتا ہوں تجھ سے اور تیری چاہت پہ بڑا مان ہے مجھکو اسلیے تیرے مان کا بڑا ہی سمان رکھتا ہوں
ایک ڈاکٹر شاعری کے موڈ میں تھا، اب دیکھئے اس نے دوائیاں کس طرح لکھی کس طرح سمجھایا اپنے مریض کو. . . دل بہلا کے محبت کو نہ دھمال کریں، سيرپ کو اچھی طرح ہلا کے استعمال کریں. . دل میرا ٹوٹ گیا اٹھی جب اس کی ڈولی، صبح، دوپہر، شام بس ایک - ایک گولی. . . لوٹ آؤ کہ محبت کا سرور چکھے، تمام دوایاں بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں. . . دل میرا عشق کرنے پر رضامند رہے گا، اتوار کے دن ہسپتال بند رہے گا😛
میری غزلیں ہونٹوں سے گنگنا دیجیئے اداس شاعری کو چار چاند لگا دیجیئے دل کے زخموں کو کچھ اسطرح بتانا کہ آج پھر ساری محفل کو رلا دیجیۓ معصوم چہرے کا کبھی اعتبار نہ کرنا بڑے زہریلے ہیں، لوگوں کو بتا دیجیۓ لوگ بدل جاتے ہیں کیوں پل بھر میں آپ ہمیں اتنی سی بات سمجھا دیجیۓ میری آنکھوں کی پیاس بجھا دیجیے آج اپنےحسین چہرے سے پردہ اب ہٹا دیجیئے کتنی جوانیاں برباد کی محبت نے تبسم عشق میں ٹوٹے دلوں کی دوا بنا دیجیئے