آج کی تازہ غزل آپ احباب کی نظر تجھ سے منسوب اپنی ہر یاد چھانٹ رہا ہوں تجھ سے ہوئی چاہت کی سزا کاٹ رہا ہوں تیری ہر بات دل سے بھلانے کے لیے کسی مضبوط دلیل کا سہارا ڈھونڈ رہا ہوں تیرے بچھڑنے کا میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا اب تجھ سے بچھڑنے کے اسباب ڈھونڈ رہا ہوں تیرے پیار کی شمع کو جلائے رکھنے کیلئے چراغ محبت میں خون اپنا ڈال رہا ہوں
اس نے پیار کا کھیل بھی نفرت سے کھیلا ہر بار وہ ظالم میری حسرت سے کھیلا میرے جان و دل پہ سارا حق تھا اسے دکھ اتنا ہے کے وہ میری محبّت سے کھیلا دل توڑا تو بکھرنے بھی نا دیا اس نے میرے دل کے ساتھ کتنی الفت سے کھیلا کیسے اس کے ہاتھوں سے ہم برباد نا ہوتے پہلی بار کوئی زندگی میں اتنی محبّت سے کھیلا
ابھی سورج نہیں ڈوبا ذرا سی شام ہونے دو میں خود ہی لوٹ جاوں گا مجھے ناکام ہونے دو مجھے بدنام کرنے کے بہانے ڈھونڈتے ہو تم خود ہی ہو جاوں گا بدنام ذرا نام ہونے دو میری ہستی نہیں انمول پھر بھی بک نہیں سکتا وفائیں بیچ لینا تم ذرا نیلام ہونے دو ابھی مجھ کو نہیں کرنا ہے اعتراف شکست میں سب تسلیم کر لوں گا چرچا ذرا عام ہونے دو آغاز ہی میں حوصلا کیوں توڑ بیٹھے ہو صاحب تم جیت جاو گے ذرا انجام تو ہونے دو🌴🌴
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain