*اُس نے کہا کہ مجھ سے تمہیں کتِنا پیار ہے* *میں نے کہا! ستاروں کا کوئی شُمار ہے* *اُس نے کہا کہ کون تمہیں ہے بہت عزیز!* *میں نے کہا کہ دِل پہ جِسے اِختیار ہے* *اُس نے کہا کہ کون سا تحفہ ہے من پسند* *میں نے کہا وہ شام، جو اب تک اُدھار ہے* *اُس نے کہا ! خزاں میں ملاقات کا جواز؟* *میں نے کہا کہ قُرب کا مطلب بہار ہے* *اُس نے کہا کہ سینکڑوں غم زندگی میں ہیں* *میں نے کہا کیا غم ہیں، جب غمگُسار ہے* *اُس نے کہا کہ ساتھ کہاں تک نِبھاؤ گے؟* *میں نے کہا کہ جتنی یہ سانسوں کی تار ہے*
حُسن، ادا، گلاب اور تم سگریٹ، قلم، کتاب اور میں دین، دعا، ثواب اور تم پانی، برف، شراب اور میں گاڑی، پرس، نقاب اور تم بستر، تکیہ، خواب اور میں روزہ، حج، حساب اور تم فاقہ، فکر، عذاب اور میں آنکھیں، زلف، شباب اور تم مٹی، دھول، سراب اور میں باتیں، وصل، سوال اور تم ہجر، سکوت، جواب اور میں شہر، چھت، مہہ تاب اور تم گاؤں، پیڑ، تالاب اور میں خیبر، نیلم، خنجراب اور تم تھر، بولان، پنجاب اور میں *علی اعجاز سحر*
دشت میں اشکوں سے اک بادل بنانا عشق ہے🍁 🍁یاد رہنا ، یاد کرنا، یاد آ نا، عشق ہے🍁 🍁کیف سے سرشار رہنا اور کہنا " الاحد🍁 🍁زخمِ دل پر ہاتھ رکھ کر مسکرانا عشق ہے🍁 🍁ہجر کی پرچھائی بھی اس آستاں سے دور ہو🍁 🍁ہاں،اسے اس ہی کی خاطر بھول جانا عشق ہے🍁 ــــــــ فیصل علی 🌹❣️