مجھے عادت تھی ہر چیز کو سنھبال سنھبال کر رکھنے کی جو مجھے خود سے زیادہ پیاری تھیں ان انسانوں سے جڑ کر رہنے کی جنکو میں کبھی کھونا نہیں چاہتی تھی انکو کھو دینے کا ڈر میری راتوں کی نیندیں اڑائے رکھتا تھا__پھر مجھ سے ایک ایک کر کے وہ چیزیں اور انسان کھو گئے ڈر ختم ہوگیا اور جب تم ملے تو میں جان گئی تھی کہ تمہیں بھی مجھ سے چھین جانا ہے کیونکہ تم مجھے خود سے زیادہ پیارے لگنے لگے تھے💔
اور میں نے آزاد کر دیا ہر وہ رشتہ ہر وہ انسان جو مجھ سے بیزار تھے مجھے نہ اب کسی کی خواہش ہے نہ ہی کسی کی خواہش کا احترام کرنا ہے نہ ہی جانے والے کو روکنا ہے اور نہ ہی آنے والے کا استقبال کرنا ہے آنے والا اپنی حالت کا خود ذمہ دار اور جانے والا خود اپنے فیصلے کا اختیار رکھتا ہے