یو نہی امید دلاتے ہیں زمانے والے
کب لو ٹ کے آ تے ہیں چھو ڑ کے جا نے والے۔
تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا
خورشید میں بھی اس ہی کا ذرہ ظہور تھا
بلاؤں گا نہ ملوں گا نہ خط لکھوں گا تجھے
تری خوشی کے لیے خود کو یہ سزا دوں گا
آواز میں ٹھہراؤ تھا آنکھوں میں نمی تھی
اور کہہ رہا تھا میں نے سب کچھ بھلا دیا
وہ مجھ سے بچھڑ کر اب تک نہیں رویا احمد
کوئی تو ہمدرد ہے جو اسے رونے نہیں دیتا
مدت ہوئی کہ خود سے لا پتہ ھوں میں
گم راستے میں ھوں یا کوئی راستہ ہوں میں
ہم نے دیکھا تھا فرشتے کی نظر سے جس کو
کاش اس نے ہمیں انسان ہی سمجھا ہوتا
یہ بھی اچھا ہے کہ ہم اچھے نہیں احمد
کسی کو دکھ تو نہیں ہو گا ہم سے بچھڑنے کے بعد
آج جواب بھی دینے کی نہیں فرصت
کبھی سلام سے پہلے سلام کرتے تھے
اس نے ملنے کی بھی عجیب شرط رکھی ہے
سوکھے پتوں پے چل کے آنا آہٹ کے بغیر
اپنے ہی لوٹ لیتے ہیں
ورنہ
غیروں کو کیا معلوم دل کی دیوار کہاں سے کمزور ہے
کاش تجھے میری ضرورت ہو میری طرح
اور میں نظر انداز کروں تجھے تیری طرح
میری تباہیوں میں تیرا ہی ہاتھ ہے
اور میں سب سے کہہ رہا ہوں مقدر خراب ہے
Good night everyone
اتنی شدت سے وہ میری رگوں میں اتر گیا
کہ اسے بھولنے کے لئے اب مجھے مرنا ہو گا
مصروفیت میں آتی ہے بے حد تمہاری یاد
فرصت میں تیری یاد سے فرصت نہیں ملتی
پھر اسکی یاد ، پھر اسکی طلب ، پھر اسکی باتیں
اے دل تجھے لگتا ہے سکوں راس نہیں
ہر عمل کا اک رد عمل ہوتا ہے
نفرت بتارہی ہیں کبھی پیار غضب کا تھا
اک مدت بعد ملی قید سے آزادی محسن
پر ملی جب آزادی تو پنجرے سے پیار ہو گیا
کتنی مسجدو ں کو چھوڑ کر اسکی گلی میں ہم گئے
کم عمری میں محبت نے ہمیں کافر بنا دیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain