اس کے پہلو میں سکون کتنا ہے محسن
جب کہ مسجد بھی نہیں ، مندر بھی نہیں ، گرجا بھی نہیں وہ
کیا یہی ہے کمال عشق و محبت کرنے کا
عمر جینے کی ہے اور شوق مرنے کا
اک پل بھی تیری یاد سے غافل نہیں ہوا
میں مذہب وفا کا تہجد گزار ہوں
صدیوں بعد اسے دیکھا ، دل نے پھر محسوس کیا
اور بھی گہری چوٹ لگی ہے ، درد میں شدت اور بھی ہے
سمجھدار ہی کرتے ہیں غلطیاں صاحب
کبھی کسی پاگل کو دیکھا ہے محبت کرتے
واللہ کیا کشش تھی کہ مت پوچھیئے صاحب
مجھ سے یہ دل لڑ پڑا ، مجھے یہ شخص چاہئیے
تیرا دیدار ہی آنکھوں کی تلاوت ٹھہرا
یہ میرا عشق مقدس ہے عبادت جیسا
کسی کے مر جانے سے شروع ہوتی ہے محبت
گویا کہ عشق زندہ دلوں کا کام نہیں
کسی کے مر جانے سے شروع ہوتی ہے محبت
گویا کہ عشق زندہ دلوں کا کام نہیں
تم حقیقت عشق ہو یا فریب میری آ نکھ کا
نہ دل سے نکلتے ہو نہ زندگی میں آتے ہو
تیری چاہت کا اتناسا حصہ ہے میرے وجود میں
تجھے خود سے نکالوتو باقی کچھ نہیں بچتا
حسن ہی لے ڈوبا تھا فقط یوسف کو
بھلا پیغمبر بھی بازارو ں میں بکا کرتے ہیں
اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو
روز حساب جب مرا پیش ہو دفتر عمل
آپ بھی شرمسار ہو مجھ کو بھی شرمسار کر
ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں
عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain